عوام تیل کی دھار سے کٹ مرے
فی کس آمدنی کی شرح میں چین ، سری لنکا ، ہندوستان ، بنگلہ دیش ، ملائیشیا اور بھوٹان کے مقابلے میں پاکستان سب سے نیچے ہے۔
عوام تیل دیکھیں اور تیل کی دھار دیکھیں۔ وفاقی حکومت کے وزراء ، مشیران اور ترجمان پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں ، جبکہ انہوں نے پڑوسی اور خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا موازنہ کرتے ہوئے غلط بیانی کی ہے۔
وفاقی حکومت نے تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 5 روپے 40 پیسے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے 54 پیسے کا فی لیٹر اضافہ کردیا ہے۔ صرف جولائی میں پٹرول کی قیمت میں یہ دوسرا بڑا اضافہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے
غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 54 ماہ کی بلند ترین سطح پر
پٹرول کی نئی قیمت 118 روپے 9 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے جبکہ ڈیزل کی نئی قیمت 116 روپے 50 پیسے فی لیٹر ہوئی ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوش رباء اضافے نے عوام کی زندگی مزید اجیرن کردی ہے جو پہلے ہی کرونا وائرس کی وباء اور افراط زر کی تباہ کاریوں سے دوچار ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے قیمتوں میں اضافے پر تبدیلی سرکار کا دفاع کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پیٹرول کی قمیتوں میں اضافہ عوام کی قوت خرید کو دیکھتے ہوئے کیا گیا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں پٹرول کی قیمتیں ابھی بھی جنوبی ایشین خطے میں سب سے کم ہیں جبکہ تیل کے بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے حکومت کے پاس اس میں اضافہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔
عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے باعث حکومت کے پاس تیل کی قیمتوں میں اضافے کے سوا کوئ چارہ نہیں تھا، لیکن اس اضافے کے باوجود پاکستان میں تیل کی قیمتیں اس پورے علاقے میں سب سے کم ہیں۔ pic.twitter.com/qddqCOiG7T
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) July 15, 2021
تاہم وزیر اطلاعات و نشریات نے جن ممالک کا حوالہ دیا ہے ان کی فی کس آمدن کی شرح کو نظر انداز کردیا ہے، جو لوگوں کے معیار زندگی اور معاشی بہبود کا ایک پیمانہ ہے۔
اگر فی کس آمدنی کی شرح نمو دیکھی جائے تو چین، سری لنکا ، ہندوستان ، بنگلہ دیش ، ملائشیا اور بھوٹان کے مقابلے میں پاکستان کی جی ڈی پی سب سے نیچے ہے، اس فہرست میں صرف ایک ملک رہ جاتا ہے اور وہ نیپال ہےجس کی شرح نمو پاکستان سے کم ہے۔
دسمبر 2020 کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کی جی ڈی پی فی کس 1،168 ڈالر ریکارڈ کی گئی، جبکہ بنگلہ دیش کی فی کس آمدن 1350 ڈالرز تھی۔ انڈیا میں فی کس آمدن 1 ہزار 961 ڈالرز تھی، سری لنکا میں فی کس آمدن 3 ہزار 846 ڈالرز تھی ، بھوٹان کی فی کس آمدن 3 ہزار 8 ڈالرز تھی اور ملائیشیا کی فی کس آمدن 11 ہزار 637 ڈالرز تھی۔