حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے، مہنگائی کے نئے طوفان کا خدشہ

ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے نئے مطالبات سے مہنگائی کا سونامی آئے گا، پاکستان میں لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

آئی ایم ایف کے سامنے حکومت پاکستان بے بس، گھٹنے ٹیک دیئے، مہنگائی کے نئے اور خوفناک طوفان کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کا کہنا ہے اگلے ماہ سے مہنگائی اور بے روزگاری کا نیا سیلاب آئے گا۔

پاکستان کے ساتھ قرض پروگرام کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف نے "ڈومور” مطالبات کی طویل فہرست پیش کردی ہے۔ پٹرول پر لیوی 30 روپے کرنے کی شرط پر عمل درآمد کا مطالبہ دہرایا اور  فوری طور پر پیٹرولیم مصنوعات پر ہر ماہ 5 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اگلے بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 7 ہزار 5 ارب روپے میں مزید 440 ارب روپے تک بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

امریکی آشیرباد سے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ تقریباً طے پاگیا

مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف پروگرام بحال ہونے کی خوشخبری سنا دی

ٹیکس ہدف 7450 ارب روپے کرنے پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔ کسٹم وصولی کا ہدف 950 ارب سے بڑھا کر1005 روپے کرنے پراتفاق ہوگیا ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کا پرانا مطالبہ پھر دہرایا گیا اور اس سے بچنے کا اب کوئی راستہ نہیں ہے۔

پٹرولیم مصنوعات پر 11 فیصد سیلز ٹیکس یکم جولائی سے وصول کیا جائے۔ اس پر آئی ایم ایف نے پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کا مطالبہ کررکھا ہے۔

سالانہ 15 کروڑ آمدن پر ٹیکس 1 فیصد ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح سالانہ 20 کروڑ کی آمدن پر 2 ٹیکس لگانے ، سالانہ 25 کروڑ آمدن پر 3 فیصد ٹیکس لگانے اور  سالانہ 30 کروڑ کی آمدن پر 4 فیصد ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

سیلز ٹیکس کا ہدف 3 ہزار 8 ارب روپے سے بڑھا کر 3 ہزار 3 سو ارب روپے کرنے پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔

انکم ٹیکس کا ہدف 55 ارب روپے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ نئے بجٹ کا حجم بھی 9502 ارب کی بجائے 9902 ارب روپے کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے نئے مطالبات سے مہنگائی کا سونامی آئے گا، پاکستان میں لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ شہباز شریف حکومت کے ممکنہ معاہدے پر ردعمل دیتے ہوئے سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام لکھا ہے کہ ” مہنگائی پیکج پر حکومت اور IMF کی بات چیت جاری ہے۔ اگلے ماہ سے بےروزگاری اور مزید مہنگائی کا سیلاب لانے پر امپورٹڈ حکومت گھٹنے ٹیک چکی ہے۔”

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ "عام عوام کو ملک کی قیادت کا چناؤ کرنے سے روکنے کے لئے ہر حربہ استعمال ہو گا۔”

متعلقہ تحاریر