آئی ایم ایف کی کڑی شرائط سے بھرپور بجٹ منظور

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے غریبوں پر ٹیکسز کی بھرمار کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی مراعات بڑھانے کی منظوری دے دی۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی کڑی ترین شرائط پر شہباز شریف حکومت نے مالی سال 2022-23 کا بجٹ مزید ترامیم کے ساتھ منظور کرلیا ہے۔ منظور کیے گئے بجٹ میں پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے لیوی عائد کردی گئی ہے۔

بجلی سے محروم دیہاتی کو لالٹین جلانے کے لئے بھی مٹی کے تیل پر پچاس روپے لٹر جبکہ گھریلو سلنڈر پر تیس روپے کلو لیوی دینا ہو گی تنخواہ دار طبقے پر بھی قیامت ڈھا دی گئی پچاس ہزار سے لاکھ روپے تنخواہ لینے والے ملازمین پر اڑھائی فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا مختلف گریڈز کی تنخواہوں پر کئی گنا ٹیکس عائد کردیا گیا جبکہ ظلم کی حد یہ کہ قومی اسمبلی نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر کی مراعات بڑھانے کی بھی منظوری دے دی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت نے رواں مالی سال کے دوران ساڑھے 13 ارب ڈالر کا ریکارڈ قرض لیا

شوکت ترین کی احسن اقبال پر تنقید، معاشی ترقی کا طریقہ بھی بتایا

منظور کیے گئے بجٹ میں پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے تک  لیوی عائد  کی گئی ہے۔ پیٹرول پر لیوی 50 روپے عائد اور ڈیزل پر لیوی 50 روپے عائد کیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف شہباز شریف حکومت بجٹ

آئی ایم ایف شہباز شریف حکومت بجٹ

ہائی آکٹین پر لیوی 50 روپے تک عائد کرنے کا بل منظور کیا گیا ہے ، مٹی کا تیل پر 50 روپے تک لیوی عائد کرنے کا اختیار مل گیا۔ ایتھونال فیول پر بھی 50 روپے لیوی عائد کی گئی ہے ، مائع پیٹرولیم گیس پر 30 روپے فی کلو لیوی عائد کی گئی ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق لیوی کا اطلاق گھریلو سلنڈر ہر بھی ہوگا، گھریلو سلنڈر پر بھی 30 روپے کلو لیوی عائد کی گئی ہے۔

سالانہ 30 کروڑ روپے سے زائد آمدن والے 13 شعبوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دے دی گئی۔

ایئر لائنز اور آٹو موبائل سیکٹر کی 30 کروڑ سے زائد آمدن پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد، نئے بجٹ میں  مشروبات  اور  سیمنٹ سیکٹر کی 30 کروڑ سے زائد آمدن پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد ، بجٹ میں کیمیکل اور  سگریٹ سیکٹر کی 30 کروڑ سے زائد آمدن پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

نئے مالی سال فرٹیلائزر اور اسٹیل سیکٹر کی 30 کروڑ سے زائد آمدن پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

ایل این جی ٹرمینل اور  آئل مارکیٹنگ سیکٹر کی 30 کروڑ سے زائد آمدن پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

آئل ریفائننگ اور  فارماسوٹیکل سیکٹر کی 30 کروڑ سے زائد آمدن پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کیا گیا یے۔

شوگر اور ٹیکسٹائل پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

بینکنگ سیکٹر پر مالی سال 2023 میں 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق سپر ٹیکس کا دائرہ کار مزید وسیع کیا گیا ہے ملک میں تمام اداروں اور افراد کی آمدن 15 کروڑ سے زائد پر سپر ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

سالانہ 15  کروڑ  سے زائد آمدن پر ایک فیصد سپر ٹیکس عائد کردیا گیا ہے سالانہ 20 کروڑ سے زائد آمدن پر  2 فیصد سپر ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔

سالانہ 25 کروڑ سے زائد آمدن پر 3 فیصد سپر ٹیکس عائد ہوگا۔ سالانہ 30 کروڑ روپے سے زائد آمدن پر 4 فیصد سپر ٹیکس عائدکر دیا گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر