وفاقی حکومت نے قبل ازوقت انتخابات روکنے کے لیے بڑی چال چل دی
الیکشن کمیشن کی جمع شدہ دستاویز کے مطابق ای سی پی نے عام انتخابات کے لیے 47 ارب ڈیمانڈ کیے ہیں جبکہ حکومت نے تقریباً 6 ارب 29 کروڑ روپے کا بجٹ رکھا ہے۔
30 جون 2023 سے پہلے الیکشن کیوں نہیں ہوسکتے، وفاقی حکومت نے قبل ازوقت انتخابات روکنے کے لیے کیا معاشی چال چلی ہے، الیکشن کمیشن کو جنرل انتخابات کے لیے 47 ارب روپے کیوں نہ دیئے گئے۔
وفاقی حکومت نے نئے بجٹ میں الیکشن کمیشن کو جنرل الیکشن کرانے کے لیے 50 ارب روپے دینے سے صاف انکار کردیا ہے۔ یکم جولائی 2022 سے 30 جون 2023 تک کے نئے مالی سال میں الیکشن کمیشن کے لیے کل 6 ارب 28 کروڑ 90 لاکھ 52 ہزار روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ جس میں الیکشن کرانے کے لیے صرف ایک ارب 31 کروڑ 23 لاکھ 11 ہزار روپے مختص کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان کی گیس در آمد کی ایک اور کوشش ناکام، توانائی بحران بڑھنے کا خدشہ
کیا مفتاح اسماعیل 17 جولائی سے قبل ترپ کا پتا کھیلنے جارہے ہیں؟
نیوز 360 کو موصول دستاویز کے مطابق الیکشن کمیشن نے سال 2023 کے الیکشن کے اخراجات کی تفصیل وزارت خزانہ کو بھجوائی تھی۔ جس کے مطابق آیندہ انتخابات کے لیے 47 ارب 41 کروڑ روپے کے اخراجات کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق انتخابات میں آرمی سمیت سیکورٹی کے لیے 15 ارب روپے کا تخمینہ لگایا ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ کرانے کے لیے 5 ارب 60 روپے کے اخراجات کا تخمینہ ہے۔ بیلٹ پیپرز کی اشاعت کے لیے 4 ارب 83 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔
جمع دستاویز کے مطابق انتخابی عملے کی تربیت کے لیے ایک ارب 79 کروڑ روپے خرچ ہوں گے، پنجاب میں انتخابات کے لیے 9 ارب 65 کروڑ روپے کے اخراجات کا تخمینہ ہے۔
دستاویز کے مطابق سندھ میں انتخابات کے لیے 3 ارب 65 کروڑ روپے کے اخراجات کا تخمینہ ہے۔ دستاویز کے مطابق خیبر پختون خوا میں انتخابات کے لیے 3 ارب 95 کروڑ روپے کے اخراجات کا تخمینہ ہے۔
جمع شدہ دستاویز کے مطابق بلوچستان میں انتخابات کے لیے ایک ارب 11 کروڑ روپے کے اخراجات کا تخمینہ ہے۔
اب ایک طرف تو الیکشن کمیشن نے جنرل انتخابات کرانے کےلیے 47 ارب روپے کا تخمینہ وفاقی حکومت کو دیا ہے تو دوسری جانب الیکشن کمیشن کی بجٹ دستاویز میں صرف 6 ارب 28 کروڑ روپے کا بجٹ مختص ہے۔
اس طرح واضح ہوجاتا ہے کہ وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل 30 جون 2023 تک الیکشن کرانے میں سب سے بڑی رکاوٹ بن گئے ہیں کیونکہ جب بجٹ ہی نہیں ہوگا تو الیکشن کہاں سے ہوگا۔