معیشت کے لیے بری خبر : ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کا آؤٹ لک منفی کردیا
فچ کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام بحال کرنے کےلیے جو مشکل فیصلے کیے گئے ہیں وہ پاکستان میں سیاسی صورت حال کو مزید غیریقینی بنا رہے ہیں۔
دباؤ کی شکار پاکستانی معیشت کے لیے ایک اور بری خبر، فچ نے پاکستان کی ریٹنگ مزید گرا دی، پاکستان کی ریٹنگ بی نیگٹیو کردی گئی۔
بین الاقومی ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کی گرتی ہوئی معیشت کے پیش نظر پاکستان کی ریٹنگ کو اسٹیبل سے مزید نیچے کردیا ہے اور پاکستان کو بی نیگیٹو ریٹنگ میں منتقل کردیا ہے۔ فچ کے مطابق پاکستان کی معیشت کو بیرونی ادائیگیوں میں تاحال چیلنجز کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ریکوڈک ذخائر، پاکستان اور بیرک کے مابین طویل المدتی معاہدہ طے پاگیا
ریلوے کے سوا لاکھ غیر تصدیق شدہ پنشنرز کو سالانہ 35ارب کی ادائیگی کا انکشاف
فچ کے مطابق یہ خوش آیند ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ کرلیا ہے تاہم اس کے باوجود پاکستان کی معیشت کے لیے رسک زیادہ ہیں اور خاص طور پر اس اسٹاف لیول معاہدے پر عمل درآمد کرنا پاکستان کے لیے آسان نہیں ہے۔
فچ کے مطابق پاکستان میں سیاسی صورتحال ابھی تک واضح نہیں ہے اور غیر یقینی سیاسی صورتحال کے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ پاکستان نے 2018 سے 2022 تک پست شرح نمو یعنی معاشی ترقی کی شرح سست رفتار اور بلند افراط زر یعنی مہنگائی کی بڑھتی صورتحال کا سامنا کیا ہے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان 10 اپریل کے بعد اپنی حکومت کے عدم اعتماد کے نتیجے میں ختم ہونے کے باوجود مسلسل نئے الیکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ سابق وزیر اعظم عمران خان ملک بھر کے مختلف شہروں میں مسلسل عوامی احتجاجی مظاہرے اور جلسے کر رہے ہیں۔
پاکستان کی نئی اتحادی حکومت کی پارلیمنٹ میں اکثریت بڑی نازک صورت حال پر ہے، پاکستان میں پارلیمنٹ کے آئندہ انتخابات اکتوبر میں ہونا ہیں لیکن آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام بحال کرنے کےلیے جو مشکل فیصلے کیے گئے ہیں وہ پاکستان میں سیاسی صورت حال کو مزید غیریقینی بنا رہے ہیں۔
پاکستان پر زرمبادلہ کے ذخائر برقرار رکھنے کا مسلسل دباو ہے۔ پاکستان کے زر مبادلہ کےذخائر 10 ارب ڈالر سے نیچے آچکے ہیں اور یہ سال پہلے 16 ارب ڈالر تھے۔
پاکستان میں جاری کھاتوں کا خسارہ لگ بھگ 17 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے اور جو معیشت کا 4.6 فیصد ہوسکتا ہے۔ عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، اور دیگر ضروری درآمدات پاکستان کے لیے مزید مشکلات کا سبب بن سکتی ہیں۔ پاکستان میں اگر معاشی نظم و ضبط قائم کیا گیا تو اس بات کا امکان ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2023 میں کم ہوکر 10 ارب ڈالر یا معیشت کا 2.6 فیصد رہ جائے۔