شدید گرمی اور زرعی پانی کی کمی آم کی پیداوار میں 50 فیصد کمی کا باعث قرار
سندھ آبادگار بورڈ کے سینئر نائب صدر محمود نواز شاہ کا کہنا ہے اس سال آم کی پیداوار میں کمی کی سب سے بڑی وجہ مارچ اور اپریل میں حد سے زیادہ گرمی کا بڑھنا ہے۔
سکھر: رواں سال درجہ حرارت بڑہ جانے ، زرعی پانی کی کمی اور دیگر وجوہات کی بناء پر صوبہ سندہ اور پنجاب میں آم کی پیداوار میں تقریباً 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
کاشت کاروں کے مطابق اس سیزن میں آم کی پیداوار کم ہونے کے باعث مارکیٹ میں بالخصوص ایکسپورٹ ہونے والے آموں کے ریٹ بھی بڑھنے چاہئیں لیکن کاروباری افراد کے مطابق آم ایکسپورٹ کرنے کے اخراجات ابھی تک بڑھے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
شہباز حکومت نے پی ٹی آئی دورکے عوامی فلاحی منصوبے اپنانا شروع کردیئے
صوبہ سندھ کے کاشت کاروں کی تنظیم سندھ آبادگار بورڈ کے سینئر نائب صدر محمود نواز شاہ نے میڈیا کو بتایا کہ اس سیزن میں آم کی پیداوار کم ہونے کا مسئلہ سندھ اور پنجاب دونوں صوبوں کے آبادگاروں کو درپیش ہے ایک اندازے کے مطابق پچھلے برسوں کے مقابلے میں اس مرتبہ دونوں صوبوں میں تقریباً 50 فیصد تک آم کی پیداوار کم ہوئی ہے۔
محمود نواز شاہ کے مطابق اس سیزن میں آم کی پیداوار کم ہونے کی تین اہم وجوہات ہیں سب سے بڑی وجہ اس سال مارچ اور اپریل میں حد سے زیادہ گرمی بڑھنا تھا جبکہ باقی دو وجوہات میں زرعی پانی کی کمی اور آم کی فصل کو کیڑا لگنا شامل ہیں جس کی وجہ سے اس مرتبہ آم کا سائز کم ہوا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ سندہ کے بعض علاقوں میں 62 سے 63 فیصد تک زرعی پانی کی کمی کا سامنا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر ملک میں ہر سال 18 لاکھ ٹن تک آم کی پیداوار ہوتی ہے جس کا 7 فیصد ایکسپورٹ ہوتا ہے اس مرتبہ آم کی پیداوار کم ہونے کی وجہ سے ایکسپورٹ ہونے والے آم کی قیمت زیادہ ہوگی۔
دوسری جانب فروٹ کے کاروبار سے منسلک بزنس مین شیخ امتیاز کے مطابق اس سال آم کی ایکسپورٹ بھی پہلے سے کم ہوگی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال تقریباً ایک لاکھ 25 ہزار ٹن آم ایکسپورٹ کئے گئے تھے جبکہ اس سال 90 ہزار ٹن سے ایک لاکھ ٹن تک ایکسپورٹ ہوگی۔
انھوں نے بتایا کہ اس سال بھی ایکسپورٹ پر اخراجات زیادہ ہوں گے۔