درآمدات کی کمی سے پاکستان کو 2.7 بلین ڈالر کی بچت ہوئی ، مفتاح اسماعیل کا دعویٰ

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے دعویٰ کیا ہے کہ درآمدات میں بڑے پیمانے پر کمی کے بعد پاکستان نے 2.7 بلین ڈالر کی بچت کی۔

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے درآمدات میں بڑے پیمانے پر کمی کرکے رواں ماہ یعنی جولائی کے مہینے میں 2.7 بلین ڈالر کی بچت کی جس سے درآمدی بل 7.7 بلین ڈالر سے گھٹ کر 5 بلین ڈالر پر آگیا۔

مفتاح اسماعیل کی جانب سے یہ دعویٰ گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا گیا، اس دعوے کے بعد ملک کے معاشی اشاریوں کے حوالے سے کئی سوالات نے جنم لے لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

یونائیٹڈ بینک کاصارف سے فراڈ، صدر نے لوٹی رقم واپس کرنے کی ہدایت کردی

جولائی میں ہدف سے15ارب روپے زائد ٹیکس جمع کیا،ایف بی آر

مفتاح اسماعیل نے اس بات کا بھی دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے کے خطرے سے باہر نکال لیا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے قومی خزانے میں بڑے پیمانے پر بچت کے دعوے کئی پہلوؤں سے حقائق کے منافی ہیں۔

اپنے دعوؤں کے حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ "درآمدات کو کم کرنے کی ہماری کوششوں کے بالآخر نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے۔ ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں درآمدات جون میں 7.7 بلین ڈالر کے مقابلے میں صرف 5.0 بلین ڈالر تھیں۔”

وزیر خزانہ نے مزید لکھا ہے کہ "یہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ کے دہانے سے واپس کھینچ لیا ہے، ہماری حکومت پی ٹی آئی کے چھوڑے ہوئے بڑے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔”

وزیر خزانہ نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اگلے دو ہفتوں میں روپے پر دباؤ کم ہو جائے گا۔

مفتاح اسماعیل نے عجیب و غریب منطق دیتے ہوئے کہا کہ بیرونی ادائیگیوں کی وجہ سے روپیہ دباؤ کا شکار رہا تاہم اب بہتری آنا شروع ہو جائے گی۔

بیورو آف اسٹیٹسٹکس (PBS) سمیت ریاستی اداروں کی کسی بھی ماہانہ مالیاتی رپورٹ کے اجراء سے قبل وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے 31 جولائی پریس کانفرنس کرڈالی۔ قومی معیشت کے حوالے سے پیشگی تجزیاتی بیان نے کئی سوال اٹھائے دیئے ہیں۔

معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے مفتاح اسماعیل نے پریس کانفرنس میں جو معاشی اشاریے دیئے گئے اگر ان کو مان لیا جائے اور بعد میں آنے والی رپورٹ میں فرق ہوا تو کس کی بات پر یقین کرنا پڑے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ڈالر کے مقابلے میں روپے مسلسل نیچےجارہا ہے جبکہ جولائی کے مہینے میں ایک ڈالر مزید 34 روپے مضبوط ہوکے 241 ہوگیا تھا۔

ان کا کہنا ہے اگر مفتاح اسماعیل صاحب کی پریس کےاس حصے کو لے لیا جائے کہ جولائی کے مہینے میں 2.7 ارب ڈالر کی بچت ہوئی ہے تو پھر روپیہ کیوں گرا ، پھر تو ملک میں ڈالر کی ریل پیل ہونی چاہیے تھی ، روپے کی قدر میں اضافہ ہونا چاہیے تھا مگر ایسا تو کچھ نہیں ہوا۔

متعلقہ تحاریر