شہباز حکومت نے 2 ماہ میں بلند ترین شرح سود پر 760 ارب روپے قرض لیا
اتحادی حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں 16 فیصد شرح سود پر 760 ارب روپے کاریکارڈ قرض لیا جبکہ گزشتہ مالی سال میں اسی مدت کے دوران صرف 76 ارب 40 کروڑ روپے قرض لیا تھا، دو ماہ کے دوران افراط زر کی سطح 27 فیصد تک پہنچنے کی باعث مرکزی بینک شرح سود میں اضافہ کرسکتا ہے
اتحادی حکومت نے مالی سال 2022۔23 کے 2 ماہ میں کمرشل بینکس سے760 ارب روپے کا قرضہ لے لیا جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران وفاقی حکومت نے 76 ارب 40 کروڑ روپے قرض حاصل کیا تھا ۔
شہباز شریف کی وفاقی حکومت نے رواں مالی سال 2 ماہ جولائی اوراگست میں 760 ارب روپے سے زائد کا ریکارڈ قرض حاصل کیا جس سے پتہ لگتا ہے کہ حکومت کا بینکس سے حاصل رقم پر انحصار بڑھتا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
شہباز حکومت کے تین میں ملکی اور غیرملکی قرضوں میں 6799 ارب روپے کا اضافہ
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق وفاقی حکومت نے جولائی تا اگست کے دوران بینکوں سے760 ارب روپے کا قرض لیا جبکہ مالی سال 2022 کی اسی مدت میں یہ 76 ارب 40 کروڑ روپے تھا۔
وفاقی حکومت رواں مالی سال کے دوران کمرشل بینکس سے بلند ترین شرح سود پر قرض لی رہی ہے۔ موجودہ حکومت نے شرح سود سے ایک فیصد زائد شرح پر قرض لیا جوکہ تقریباً 16 فیصد ہے ۔
معاشی امور کے ماہرین کےمطابق حکومت حالیہ سیلاب سے پہنچنے والے نقصانات سے شدید دباؤ کا شکار ہے۔ متاثرین سیلاب کے ریلیف اور بحالی کیلئے بھاری رقوم کی ضرورت ہے جوکہ ایک مشکل امر ہوگا ۔
وفاقی حکومت نے حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا مکمل اعداو و شمار پیش نہیں کیے تاہم محتاط اندازے کے مطابق یہ نقصانات 10سے 12 ارب ڈالرز کے قریب ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
الٹی ہوگئیں سب تدبیریں، تجارتی خسارہ 6 ارب ڈالر سے تجاوز
اقصادی امور کے ماہرین نے کہا ہے کہ گزشتہ 2 ماہ میں افراط زر کی شرح 27 فیصد تک پہنچ چکی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے مرکزی بینک شرح سود میں مزید اضافہ کرسکتا ہے ۔
وزارت خزانہ کے مطابق مالی سال 2023 میں عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے طے کردہ 3.5 فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف ناقابل حصول ہے، اس کی بجائے 2.3 فیصد کی شرح نمو زیادہ حقیقت پسندانہ ہے۔