اے ڈی بی نے پاکستان کے لیے 1.5 بلین ڈالر قرض کی منظوری دے دی
پاکستان کو ملنے والے قرض پر شرح سود 3 فیصد سے بھی زیادہ ہے جو ورلڈ بینک اور اے ڈی بی کے معیارات سے کہیں زیادہ ہے۔
پلاننگ کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ مائیکرواکنامک بحران سے نمٹنے کے لیے ایشین ڈویلپمنٹ بینک ( اے ڈی بی) اگلے ماہ کے آخر میں پاکستان کو 1.5 بلین ڈالر کا ہنگامی قرض فراہم کرے گا ، تاہم کمیشن نے اس بات خدشہ ظاہر کیا ہے کہ قرض سخت شرائط پر فراہم کیا جائے گا۔
منیلا میں مقیم ایشیائی ترقیاتی بینک 21 اکتوبر 2022 کو 1.5 بلین ڈالر فراہم کرے گا جس کے لیے نسبتاً مہنگی فنانسنگ شرائط رکھی گئی ہیں۔ تاہم یہ منظوری شیڈول سے ایک ماہ لیٹ ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان پر فیٹف کی لٹکتی تلوار: حوالہ ہنڈی کا بڑھتا ہوا کاروبار خطرناک ہے، عدنان پراچہ
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کی بحالی کے باوجود ملک کی معاشی صورتحال مستحکم نہیں ہوپائی ، خاص طور پر تباہ کن سیلابوں نے معاشی حالات کو مزید بگاڑ کر رکھ دیا ہے اور برآمدی شعبے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
پراجیکٹ کی منظوری دینے والی اتھارٹی BRACE نے بدھ کے روز پاکستان کے لیے 1.5 بلین ڈالر قرض تجویز کی منظوری دی تھی۔ پروگرام میں ایسی شرائط موجود نہیں ہیں جو روایتی قرض دینے والے پورٹ فولیو کا حصہ ہیں۔
ایشیائی ترقیاتی بینک سے یہ قرضہ یوکرین پر روسی حملے اور تباہ کن سیلابوں کی وجہ سے بڑھتے ہوئے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے لیا گیا ہے۔
اے ڈی بی اپنے عام سرمائے کے وسائل میں سے 1.25 بلین ڈالر کا قرض فراہم کرے گا جس پر کل شرح 3فیصد سے زیادہ ہو گی ۔ جو ADB اور ورلڈ بینک کے معیارات کے لحاظ سے سب سے مہنگی شرحوں میں سے ایک ہے۔
1.25 بلین ڈالر سات سال کے لیے محفوظ کیے جا رہے ہیں، جو کہ ADB کے معیاری قرض کی مدت سے بھی 18 سال کم ہے۔ مزید 250 ملین ڈالر 25 سال کی مدت کے لیے 2% کی شرح سے حاصل کیے جا رہے ہیں۔
منصوبہ بندی کمیشن نے بتایا ہے کہ اے ڈی بی اور ورلڈ بینک سے ملنے والے قرضے میں عمومی طور پر طویل مدتی اور کم شرح سود پر ہوتے ہیں مگر اس مرتبہ جو قرض مل رہے ان میں یہ دونوں چیزی موجود نہیں ہیں۔