پاکستان میں مالی سال 2023 میں مہنگائی کی شرح 18 فیصد تک رہے گی، ایشیائی ترقیاتی بینک

اے ڈی بی نے جاری کردہ رپورٹ میں کہا ہے کہ روپے کی قدر میں نمایاں کمی مہنگائی میں اضافے کا سبب بنی ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کی معیشت کے لیے خطرات کی گھنٹیاں بجا دیں، مہنگائی اور خسارہ بڑھے گا اور معاشی ترقی بری طرح متاثر ہوگی۔

ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستانی معیشت کے بارے میں خدشات سے بھرپور نئی رپورٹ جاری کر دی۔

ایشائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ کے مطابق تباہ کن سیلاب، پالیسیز میں سخت فیصلے اور مالی عدم توازن بڑھے گا۔ پاکستان کی معیشت گرواٹ کا شکار ہو جائے گی اور مہنگائی ڈبل ڈیجٹ میں رہنے کا امکان ہے یعنی مہنگائی میں کمی کی کوئی نوید نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سعودی عرب کا اسٹیٹ بینک میں رکھوائے گئے 3 ارب ڈالر رول اوور کرنیکا اعلان

پاکستان سے بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور ویت نام کو کپاس کی برآمدات شروع ہوگئی  

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مہنگائی 14 سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔ جون 2022 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 21.3 فیصد پر پہنچی تھی ، رپورٹ کے مطابق جون میں مہنگائی کی شرح 2008 کے بعد سب سے زیادہ رہی ہے۔

Asian Development Bank Report

مالی سال 2022 میں اوسط مہنگائی 12.2 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ رواں مالی سال اپریل تا جون پاکستان میں مہنگائی میں تیزی سے اضافہ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023 میں پاکستان میں مہنگائی کی اوسط شرح 18 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی سبسڈی کے خاتمے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے اور انہی کے سبب مہنگائی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

اے ڈی بی کی رپورٹ  میں کہا گیا ہے کہ روپے کی قدر میں نمایاں کمی مہنگائی میں اضافے کا سبب بنی ہے۔ بین الاقوامی اجناس کی قیمتوں میں اضافے سے بھی مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مالی سال 2023 معیشت سست روی کے ساتھ 3.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

آئندہ سال مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کے تحت معیشت کے مزید دباؤ کا شکار ہونے کا خدشہ ہے۔ روپے کی مسلسل گراوٹ سے درآمدی بل میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

اے ڈی بی کی رپورٹ کے مطابق روپے کی گراوٹ سے مالی سال 2023 میں صنعتوں کی پیداوار میں کمی کا بھی خدشہ ہے۔

متعلقہ تحاریر