ایڈوائزری کونسل نے اوگرا کو پٹرولیم مصنوعات کے ممکنہ بحران سے خبردار کردیا
درآمدی آئل مارکیٹنگ کمپنیز کو درآمدی منصوبوں پر سختی سے عمل کرنے کے لیے ضروری ہدایات جاری کی جائیں، آئل کمپنیزایڈوائزری کونسل کا اوگرا کو خط

آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کوخبردار کیا ہے کہ ناکافی درآمدات اور مقامی سطح پر محدود دستیابی کے باعث آئندہ دنوں میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ ہے۔
او سی اے سی نے اوگر کو خط لکھ کر پٹرولیم مصنوعات ممکنہ قلت کے خدشے سے آگاہ کردیا۔
یہ بھی پڑھیے
نیپرا نے کے الیکٹرک کے صارفین کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا
روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں ڈالر کی آمد تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی
او سی اے سی نے کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی درآمدات کو وسیع غور و خوض کے بعد حتمی شکل دی گئی اور نومبر 2022 کے مہینے کے لیے مصنوعات کی دستیابی کے جائزے میں تیل کی مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) کو ان کی طلب کے مطابق اجازت دی گئی۔
پٹرولیم مصنوعات کے جائزے کےدوران ہائی اسپیڈ ڈیزل کےذخائر میں 2 لاکھ 10 ہزار میٹرک ٹن اور پٹرول کےذخائر میں ایک لاکھ47ہزار میٹرک ٹن کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔اجلاس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ نومبر میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی درآمدات بین الاقوامی مارکیٹ میں محدود دستیابی اور بہت زیادہ پریمیئم کی وجہ سے چیلنجنگ ہو سکتی ہے۔ اس لیے اب تک صرف پی ایس اونےفلو پٹرولیم کے ذریعے 2لاکھ 20ہزار میٹرک ٹن اور 10 ہزار میٹرک ٹن کی ترسیل بک کی ہے۔
تاہم یہ تشویشناک بات بھی قابل غور ہے کہ درآمدی پٹرول کی بکنگ میں متوقع فروخت کے حجم اور اسٹاک کور کومدنظر نہیں رکھا گیا ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کے خط یمں کہا گیا ہے کہ درآمد کنندگان کو درآمدی منصوبے کو حتمی شکل دے دینی چاہیے تھی لیکن درآمدی منصوبہ تاحال خسارے کا شکار ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ یکم نومبر کو صنعت کے نمائندوں کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں اس حساس مسئلے کو بھی اجاگر کیا گیا تھا تاہم تیل کے درآمدکنندگان مارکیٹنگ کمپنیوں سے تحریری یقین دہانی حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے ۔اکتوبر میں بعض آئل مارکیٹنگ کمپنیز کی فروخت توقعات سے زیادہ رہی اور اسی وجہ سے گزشتہ ماہ سے اسٹاک میں مسلسل کمی ہورہی ہے۔
خط میں مزیدکہا گیا ہے کہ وہ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں جنہیں اکتوبر میں استعمال کے لیے تیل درآمد کرنا تھا انہیں اکتوبر کےآخری ہفتے میں ان کی کھپت موصول ہوچکی ہےلہٰذا مصنوعات اس مہینے استعمال کیلیے دستیاب نہیں تھیں جس مہینے کیلیے انہیں درآمد کیا گیا تھا۔اسی طرح جن آئل مارکیٹنگ کمپنیز کو اگلے مہینے استعمال کیلیے پچھلے ماہ تیل درآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی وہ پہلے ہی پارسل کو استعمال کرچکی ہیں۔
آئل کمپنیزایڈوائزری کونسل اپنے خط میں کہاہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی مسلسل فروخت کے رجحان ،آئل مارکیٹنگ کمپنیز کے ذریعے باقی ماندہ دنوں کی تعداد، درآمدات اور محدود مقامی دستیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم آئندہ دنوں میں ملک کے مختلف حصوں میں پٹرولیم مصنوعات کی دستیابی میں مشکلات کا اندازہ لگاسکتے ہیں ۔
ایڈوائزری کونسل نے اوگرا سے درخواست کی ہے کہ وہ درآمدی آئل مارکیٹنگ کمپنیز کو درآمدی منصوبوں پر سختی سے عمل کرنے کے لیے ضروری ہدایات جاری کی جائیں تاکہ قلت سے بچا جا سکے۔