ملکی برآمدات کے اہم ستون کپاس کی پیداوار میں 40 فیصد کمی کا سامنا
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق یکم دسمبر تک کپاس کی پیداوار میں 40 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ کپاس کی آمد 4.280 ملین گانٹھوں تک پہنچ گئی
کپاس کی پیداوار میں 40 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق یکم دسمبر تک کپاس کی پیداوار میں 40 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق یکم دسمبر تک کپاس کی پیداوار میں 40 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ کپاس کی آمد 4.280 ملین گانٹھوں تک پہنچ گئی۔
یہ بھی پڑھیے
سیلاب کی تباہ کاریاں: کپاس کی کمی کے باعث چھوٹی ٹیکسٹائل ملز بند ہونا شروع
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال اسی عرصے میں روئی کی آمد تقریباً 7 ملین گانٹھیں تھی۔ ٹیکسٹائل ملز نے 3.568 ملین گانٹھیں خریدیں۔ برآمد کنندگان نے 4900 گانٹھیں خریدیں۔
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے مطابق رواں سال ماہانہ بہاؤ تقریباً 572,807 گانٹھوں کا ہے جوکہ پچھلے سال کے اسی مہینے میں 911,099 گانٹھوں کا تھا۔
واضح رہے کہ کپاس پاکستان کی زراعت کا معیشت کا اہم ستون سمجھا جاتا ہے۔ ملکی برآمدات کا زیادہ تر انحصار کپاس کی مصنوعات پر مبنی ہوتا ہے جوکہ ملکی زرمبادلہ میں 50 فیصد کا حصہ دار ہوتا ہے ۔
کپاس پاکستان کی سب سے اہم ریشہ دار اور نقد آور فصلوں میں سے ایک ہے جو ملک کو بہت زیادہ زرمبادلہ دیتی ہے۔ پاکستان میں تقریباً 26 کسان کپاس کی کاشت کرتے ہیں۔
ملک کی اہم ترین ریشے دار اور نقد آوور فصل کپاس کی کاشت کے ہے زمین کا 15 فیصد حصہ مختص کیا گیا ہے جبکہ ملک کے دو صوبوں میں بنیادی طور پر کپاس کی پیداوار کی جاتی ہے ۔