جنوری سے ٹیکسٹائل برآمدات میں ماہانہ ایک ارب ڈالر کمی ہوگی، اپٹما کا وزیراعظم کو انتباہ
ملک بھر میں ٹیکسٹائل کا شعبہ 50 فیصد سے بھی کم صلاحیت کے استعمال کیساتھ کام کر رہا ہے ، بہت بڑی تعداد میں ملازمتیں پہلے ہی ختم ہوچکیں، وزیر اعظم بندرگاہوں پر پہنچنے والی برآمدی شعبوں کی تمام درآمدات کو کلیئر کرنے کیلئے کردار ادا کریں، سرپرست اعلیٰ گوہر اعجاز

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے وزیر اعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر متنبہ کیا ہے کہ جنوری 2023 سے ٹیکسٹائل برآمدات میں ایک ارب ڈالر ماہانہ کمی کا امکان ہے، برآمدات کے شعبے کیلئے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔
اپٹما کے سرپرست اعلیٰ گوہر اعجاز نے کہا کہ بین الاقوامی معاشی صورتحال، خاص کر یوکرین کے بحران اور پاکستان میں سیلاب کے باعث پیدا ہونے والی صورت حال نے ہماری معیشت کے لیے بدترین طوفان تشکیل دیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
توانائی کی آسمان سے چھوتی قیمتیں، 5 ماہ میں 150 ٹیکسٹائل ملز بند
حکومتی عدم توجہی کے باعث 60 فیصد ٹیکسٹائل ملز بند ہوسکتی ہیں، اپٹما کا انتباہ
ڈاکٹر گوہر اعجاز نے خط میں انکشاف کیا ہے کہ ملک بھر میں ٹیکسٹائل کا شعبہ 50 فیصد سے بھی کم صلاحیت کے استعمال کیساتھ کام کر رہا ہے ، بہت بڑی تعداد میں ملازمتیں پہلے ہی ختم ہوچکی ہیں اور اگر فوری اصلاحی اقدامات نہیں کئے گئے تو مزید بہت سے لوگوں کے بیروز گار ہونے کا خدشہ ہے۔
خط میں نشاندہی کی گئی ہے کہ صنعت کو سپلائی چین میں خلل، لیکویڈیٹی کی رکاوٹوں، قرضوں پر تعطل، ملک کے اندر صنعتی یونٹوں میں توانائی کی قیمتوں میں بگاڑ، بجلی کی غیر یقینی اور غیر معیاری فراہمی اور نئے منصوبوں کے غیر فعال ہونے جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے ۔
انہوں نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بندرگاہوں پر پہنچنے والی برآمدی شعبوں کی تمام درآمدات کو کلیئر کرنے کیلئے کردار ادا کریں، چاہے وہ ایل سیز سے متعلق ہوں یا دستاویزات اور کیش سے متعلق ہوں۔
اپٹما نےبرآمدات پر مبنی شعبوں کو امپورٹ کنٹرول سے مستثنیٰ کرنے کو ترجیح دینے پر بھی زور دیا اور مطالبہ کیا کہ وزیراعظم متعلقہ حکام کو ہدایت کریں کہ وہ برآمدات کیلئے مسابقتی اخراجات کو برقرار رکھنے کیلئے ای او یو سیکٹر کی طرف سے اٹھائے گئے تمام ڈیمرج اور حراستی چارجز کو واپس کرے۔
اپٹما نے برآمد کنندگان کے مسائل کی نگرانی اور حل کیلئے 24 گھنٹے ہیلپ ڈیسک قائم کرنے پر بھی زور دیا، ٹیکسٹائل ویلیو چین کیلئے زیرو ریٹنگ اسٹیٹس کی بحالی کا مطالبہ کیااور تمام موخر سیلز ٹیکس اور دیگر واجبات کی فوری واپسی کیلئے ڈیوٹی ڈرا بیک کلیمز جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع ، موجودہ بحران پر قابو پانے کیلئے ای او یو کے شعبوں کو رعایتی نرخوں پر نئی برآمدی شعبے کے ورکنگ کیپٹل قرض دینے کی سہولت قائم کرنے پر زور دیا۔
سپلائی چین میں خلل کے نتیجے میں یکم جولائی 2022 سے جون 2023 تک سرمایہ کی ادائیگی پر روک لگانے کا مطالبہ بھی کیا ۔
اپٹما نے وزیر اعظم پر زور دیا کہ وہ گیس یا آر ایل این جی کی فراہمی پر برآمدی صنعت کو پہلی ترجیح دیں اور تمام نئے منصوبوں اور توسیع کیلئے مسابقتی ٹیرف کی اجازت دیں۔پنجاب کو فراہم کی جانیوالی گیس/آر ایل این جی کی قیمت گزشتہ سال ملوں کی اوسط کھپت کے 50 فیصد سے بھی کم قیمت پر 9 ڈالر ہے۔ پنجاب میں ملوں کو فراہم کی جانے والی گیس/آر ایل این جی 200 ایم ایم سی ایف ڈی کی مطلوبہ مقدار کے ایک تہائی سے بھی کم ہے۔
اس وقت سندھ ایکسپورٹ انڈسٹری کو گیس کی فراہمی 3.75 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو (840 روپے) اور 80 فیصد سے زائد ضروریات کو پورا کرنے والی مقدار میں فراہم کی جاتی ہے اس بڑے فرق کا مطلب یہ ہے کہ پنجاب کی صنعت 9 ڈالر اور بجلی 20 روپے فی کلو واٹ فی گھنٹہ کی شرح سے ادا کر رہی ہے جبکہ سندھ کی صنعت کا بڑا حصہ 4 سینٹ فی کلو واٹ کی شرح سے اپنی بجلی پیدا کر رہا ہے۔
اپٹما نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بجلی کی غیر یقینی اور غیر معیاری فراہمی کی طرف بھی توجہ مبذول کروائی جس میں ماہ میں 5 سے 6 دن کی بندش بھی شامل ہے جس سے بجلی پر چلنے والی 25 فیصد ملوں کی موثر صلاحیت میں کمی واقع ہوئی ہے، بجلی پر چلنے والی پنجاب کی ملیں 19.99 روپے فی یونٹ ادا کرتی ہیں جبکہ سندھ اور کے پی کے 10 روپے فی یونٹ کی شرح سے کام کر رہے ہیں۔