سال 2023 میں پاکستان میں مزید مہنگائی بڑھے گی، معاشی ماہرین
ماہرین معاشیات نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سال 2023 میں روز مرہ کی اشیائے ضروریہ کی چیزیں کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کریں گی۔

پاکستان میں جاری سیاسی بحران نے معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ، سال 2023 میں مہنگائی مزید بڑھے گی، آٹا 160 روپے کلو، گھی 600 روپے، چینی 120، چاول 400، ڈالر 260 اور سونا ایک لاکھ 90 ہزار روپے تولہ ہونے کا خدشہ ہے۔ اسٹیٹ بینک کا بنیادی شرح سود بھی 16 فیصد سے بڑھ کر 20 فیصد تک پہنچنے کے خدشات ہیں۔
سال 2022 پاکستان میں معاشی لحاظ سے بدترین سال رہا ہے اور اس سال 47 سال بعد مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 27.6 فیصد کو پہنچی ہے۔ جبکہ اکتوبر میں ہفتہ وار مہنگائی کا گراف 48 فیصد تک بھی پہنچا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
اسٹاک میں شدید مندی، ڈالر مزید مہنگا اور سونا تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
یقین دلاتا ہوں پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار
مہنگائی کے بے لگام ہونے کی وجہ سے پاکستان میں شرح سود بھی 12.5 فیصد سے بڑھ کر 16 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔
ماہرین معاشیات اور ملک کے مقتدر معاشی حلقوں سے کیے جانے والے سروے کے مطابق سال 2023 میں بھی پاکستان پر ڈیفالٹ کے خطرات منڈلاتے رہیں گے۔
معاشی ماہرین نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ سال 2023 میں پاکستان میں مہنگائی کے بڑھتے گراف عوام کو مزید پریشان کریں گے۔
اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کے اجلاس سال 2023 میں 23 جنوری، 16 مارچ ، 27 اپریل اور 12 جون کو ہوں گے۔ اس میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے شرح سود میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ بعض ماہرین کا خدشہ ہے کہ شرح سود جو اس وقت 16 فیصد ہے سال 2023 میں 20 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔
ماہرین نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا ہے کہ موجودہ حکومت تمام معاشی محاذوں پر ہاتھ پہ ہاتھ رکھی بیٹھی ہے اور اسی لیے ملک میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے کےلیے کوئی حکمت عملی نظر نہیں آرہی۔ آٹا جو اپریل 2022 میں 85 روپے کلو تھا اب 8 ماہ بعد 120 اور 2023 میں 140 سے 160 روپے تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔
اپریل 2022 میں 8 ماہ پہلے چینی کا ریٹ 85 روپے کلو تھا جو اب دسمبر 2022 میں بڑھ کر 100 روپے کلو ہوچکا ہے خدشہ ہے کہ سال 2023 میں فی کلو چینی کا ریٹ 120 روپے تک پہنچ جائے گا۔
اپریل 2022 میں دودھ جو 140 روپے کلو تھا اب 8 ماہ کے بعد دسمبر میں 180 روپے تک پہنچ چکا ہے جبکہ خدشہ ہے کہ سال 2023 میں دودھ 200 سے 220 تک روپے تک پہنچ سکتا ہے۔
اپریل 2022 میں گھی جو 480 روپے کلو تھا اور 8 ماہ میں یعنی دسمبر 2022 میں 560 روپے کلو تک جاپہنچا ہے۔ ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ سال 2023 میں گھی مزید مہنگا ہوکر 600 روپے کلو سے تجاوز کرسکتا ہے۔
اپریل 2022 میں چاول 260 روپے کلو تھا اور 8 ماہ میں دسمبر 2022 میں 100 روپے اضافے کے بعد 360 روپے کلو تک پہنچ چکا ہے۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے چاول مزید مہنگا ہو جائے گا اور اس کا ریٹ 400 روپے کلو سے تجاویز کرسکتا ہے۔
نیوز 360 کے سروے کے مطابق ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان میں ڈالر کے ایکسچینج ریٹ میں بڑا واضح فرق ہے۔ اپریل 2022 میں ڈالر کا ایکسچینج ریٹ 189 روپے تھا جو دسمبر 2022 میں 226 روپے ہے اور ماہرین کا خدشہ ہے کہ 2023 میں ڈالر کا ریٹ 260 روپے سے زائد ہونے کا خدشہ ہے۔
ماہرین معاشی نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستانی سرمایہ کار مالی نقصانات سے بچنے کے لیے ڈالر اور سونے میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ اسی لیے خدشہ ہے کہ سال 2023 میں بھی سونے کے دام بے لگام رہیں گے اور فی تولہ سونا کی قیمت ایک لاکھ 90 ہزار سے 2 لاکھ روپے یا اس سے بھی تجاوز کر جائے گی۔