ٹیکسٹائل سیکٹر تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا، ایکسپورٹ 18 فیصد مزید گر گئی

اپٹما کے پیٹرن انچیف اعجاز گوہر کا کہنا ہے کہ ایل سیز نہ کھلنے کی وجہ سے خام مال درآمد ہونہیں رہا ، جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل کی انڈسٹری بند ہو رہی ہے ، اگر یہی صورتحال رہی تو ہزاروں ہنرمند بے روزگار ہو جائیں گے۔

ملک کی ایکسپورٹ کا سب سے بڑا سیکٹر تباہ، ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ 18 فیصد گر گئیں، ٹیکسٹائل کارخانے بند اور ہنرمند ورکرز بے روزگار ہونے لگے۔

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے پیٹرن انچیف اعجاز گوہر کے مطابق ایل سیز کی بندش، ٹیکسٹائل کی صنعت بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی۔ ایل سیز نہ کھلنے کے باعث صنعتوں کے پاس کپاس کا زخیرہ ختم ہو رہا ہے۔ خام مال کی عدم دستیابی کے باعث ٹیکسٹائل آرڈرز کینسل ہونے لگے۔

یہ بھی پڑھیے

ملک کے واحد 7 اسٹار سرینا ہوٹل میں پوائنٹ آف سیل غیر موثر ہونے کا انکشاف

کے الیکٹرک صارفین کیلئے بڑی خبر: بجلی کے فی یونٹ میں 7 روپے 43 پیسے کمی

اپٹما نے صورتحال پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو معاملہ پر خط بھی لکھ دیا۔ ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے ایل سیز نہ کھولنے پر ٹیکسٹائل ملز جلد ہی بند ہو جائیں گی۔ بینک برآمد کنندگان کی ایل سیز کھول رہے ہیں۔

اپٹما کے پیٹرن انچیف اعجاز گوہر کا کہنا ہے کہ بروقت اقدامات نہ کرنے سے ٹیکسٹائل سیکٹر کی صورتحال تباہ کن ہوگی۔

اپٹما کے مطابق غیر یقینی صورتحال کے باعث ٹیکسٹائل امپورٹرز آرڈر نہیں لے رہے۔

اپٹما کے مطابق ٹیکسٹائل ملز کی بندش سے پاکستان کے آرڈرز دوسرے ممالک کو چلے جائیں گے، خام مال نہ ہونے کے باعث بیشتر ملیں بند اور دیگر بند ہونے کو ہیں۔

اپٹما کے مطابق ٹیکسٹائل صنعتوں کے وفد سے فوری ملاقات کیلئے وقت دیا جائے۔

اپٹما کے مطابق اس سال ٹیکسٹائل برآمدات کو 24 ارب تک لے جانے کا ہدف تھا، مختلف وجوہات کے باعث ٹیکسٹائل برآمدات کا یہ ہدف ناممکن ہوگیا ہے۔ ٹیکسٹائل برآمدات صرف ایک ارب ڈالر ماہانہ سے بھی گرنے کا خدشہ ہے۔

ماہرین معاشیات کے مطابق پاکستان کی ایکسپورٹ میں ٹیکسٹائل ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کی ایکسپورٹ میں کمی معیشت کو دور رس نقصان پہنچائے گی۔

متعلقہ تحاریر