پاکستان کی پیداواری نمو 2010 سے 2020 تک صرف ڈیڑھ فیصد رہی

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) اور وزارت منصوبہ بندی کی مشترکہ تحقیق میں پیداواری نمو کا اندازہ لگانے کے لیے 1321 اداروں کے 61 شعبوں کے ڈیٹا کا سائنسی بنیادوں پر جائزہ لیا گیا، ملکی پیداواری شرح نمو میں کمی کی اہم وجوہات میں سیاسی عدم استحکام، پالیسیوں کا عدم تسلسل اور وکرونا کو قرار دیا گیا

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) وزارت منصوبہ بندی کے مشترکہ مطالعاتی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ 2010 سے 2020 تک پاکستان کی اوسط پیداواری نمو ڈیڑھ  فیصد رہی جوکہ مجموعی طور پر ناکافی ہے ۔  

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس اور وزارت منصوبہ بندی کی مشترکہ تحقیق کے مطابق گزشتہ 10 سال میں پاکستان کی اوسط پیداوری نمو ڈیڑھ  فیصد رہی جوکہ شرح نمو کو 7.8فیصد تک لانے کے لیے شعبہ جات کی یہ مجموعی شرح نمو ناکافی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل بینکنگ کیلئے پانچ این او سی جاری کردیئے

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس اور وزارت منصوبہ بندی کی مشترکہ تحقیق میں پیداواری نمو کا اندازہ لگانے کیلئے 1321 اداروں کے 61 شعبوں کے ڈیٹا کا سائنسی بنیادوں پر جائزہ لیا گیا۔

پائیڈ اور وزارت منصوبہ بندی کی تحقیق  کے نتائج کے مطابق پیداوار ی ترقی  ٹیکنالوجی اور خدمات  کے شعبوں میں ہوئی جبکہ زیادہ تر شعبوں میں  درمیانے سے بھی کم یا منفی درجے کی پیداواری نمو ریکارڈ کی گئی ہے ۔

پائیڈ کے تجزیے میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے پوری معیشت میں اس کی شرح 2 فیصد کے گرد گھومتی رہی ہے جبکہ 1970 کی دہائی سے ٹی ایف پی اور جی ڈی پی دونوں ہی بے ترتیب رہے ہیں جبکہ کچھ سالوں میں ان کی  شرح  مزید بڑھی ہے۔

مشترکہ مطالعاتی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ کل پیداوارمیں اضافے کی شرح تمام 61 شعبہ جات میں 2010 سے 2020 کے درمیان 1.5 فیصد رہی ہے تاہم ٹی ایف پی کی نمو 3 فیصد سے زائد ہوتو جی ڈی پی کی شرح میں 8 فیصد اضافہ ممکن ہوتا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

وفاقی حکومت کے قرضوں میں ریکارڈ اضافہ، قرض 50 ارب سے زائد ہوگیا

مشترکہ مطالعاتی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ملکی پیداواری شرح نمو میں تین گنا کمی کی وجہ سےانتخابی عمل، سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے عدم تسلسل کی وجہ سے ہوئی جبکہ کورونا سے بھی ملکی پیداواری شرح کو نقصان اٹھانا پڑا ہے ۔

متعلقہ تحاریر