کنگال حکومت عیاش حکمران: چھ ماہ میں 1.2 ارب ڈالر کی لگژری گاڑیاں درآمد کرلیں
ایک طرف مقامی صعنت خام مال کے حصول کے لیے حکومت سے ایل سیز کی بھیک مانگ رہی ہے تو دوسری طرف ملک کی اشرافیہ کے لیے لگژری گاڑیاں اور دیگر غیر ضروری اشیاء کی امپورٹ جاری ہے۔
قرضوں میں جکڑی پاکستانی معشیت مگر حکومت اور اشرافیہ کے ٹھاٹ باٹھ کم نہ ہوئے۔ اشیائے ضروریہ کی ایل سیز کے لئے پیسے نہیں اور اربوں ڈالرز کی لگژری گاڑیاں درآمد ہونے لگیں ۔
ایک طرف ملک کی معیشت ایک ایک ڈالر کو ترس رہی ہے اور مقامی صعنت خام مال کے حصول کے لیے حکومت سے ایل سیز کی بھیک مانگ رہی ہے تو دوسری طرف ملک کی اشرافیہ کے لیے لگژری گاڑیاں اور دیگر غیر ضروری اشیاء کی امپورٹ جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پاک سوزوکی نے پرزوں کی عدم دستیابی پر موٹرسائیکلز کی بکنگ روک دی
اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں مزید اضافہ 1998 کی سطح پر لیجائے گا
ادارہ شماریات نے گاڑیوں کی درآمد کے حوالے سے رپورٹ جاری کر دی۔ چھ ماہ میں 1 ارب 16 کروڑ ڈالرز سے زائد کی گاڑیاں ، موٹر سائیکلیں اور بسیں درآمد کی گئیں۔
ادارہ شماریات پاکستان کے مطابق 6 ماہ کے دوران 7 کروڑ 48 لاکھ ڈالرز کی لوڈر گاڑیاں درآمد کی گئیں۔
ادارہ شماریات کے مطابق 6 ماہ میں 3 کروڑ 26 لاکھ ڈالرز مالیت کی کاریں درآمد کی گئیں، جن کی مقامی کرنسی میں مالیت 7 ارب روپے سے زیادہ بنتی ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا دسمبر 9 لاکھ 15 ہزار ڈالرز مالیت کے موٹر سائیکلیں منگوائی گئیں۔
ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا دسمبر 36 کروڑ 28 لاکھ ڈالرز سے زائد کے موبائل درآمد کئے گئے۔
ادارہ شماریات کے مطابق اس عرصے میں 20 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز سے زائد کی موبائل فونز کی مصنوعات درآمد کی گئیں۔
ادارہ شماریات کے مطابق دسمبر کے مہینے میں 7 کروڑ 22 لاکھ ڈالرز کے موبائل فونز درآمد کئے گئے۔
ادارہ شماریات کے مطابق ایک ماہ میں 3 کروڑ 78 لاکھ مالیت کا موبائل فونز کی اسیسریز درآمد کی گئیں۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے تحت دسمبر میں 14 کروڑ ڈالرز سے زائد کی گاڑیاں ، موٹر سائیکلیں اور بسیں درآمد کی گئیں، صرف دسمبر میں 52 لاکھ 32 ہزار ڈالرز سے زائد کی کاریں درآمد کی گئیں۔
ادارہ شماریات کے مطابق ایک ماہ میں 33 لاکھ 40 ڈالرز کے موٹر سائیکلیں درآمد کی گئیں۔