3 روزہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ جاری و ساری
لٹریچر فیسٹیول میں معروف مرحوم شاعر امجد اسلام امجد کی شدید کمی محسوس کی گئی ، شرکاء کی جانب سے ان کی مغفرت کے لیے دعائے خیر کی گئی۔
3 روزہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول کا آخری روز ، آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اور الحمرا آرٹس کونسل کے تعاون سے تین روزہ ”پاکستان لٹریچر فیسٹیول 2023 لاہور میں منعقد ہوا، جس میں ملک بھر کے نامور ادیب، شاعرہ، اداکار، صحافی اور سیاستدان شریک ہوئے۔
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے الحمراء آرٹس کونسل لاہور میں تین روزہ پاکستان لٹریچر فیسٹول 2023 کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف متکبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ لٹریچر فیسٹیول میں معروف مرحوم شاعر امجد اسلام امجد کی شدید کمی محسوس کی گئی ، شرکاء کی جانب سے ان کی مغفرت کے لیے دعائے خیر کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے
عشنا شاہ کو ایمن خان کو آئندہ چڑیا گھر نہ جانے کا مشورہ مہنگا پڑگیا
کیارا ایڈوانی اور سدھارت ملہوترا کی شادی کی خوبصورت وڈیو وائرل
تین روزہ فیسٹول میں ادب، شاعری ، ثقافت ، فن لطیفہ سمیت دیگر موضوعات پر مختلف سیشنز اور موسیقی کے پروگرام منعقد ہوئے۔ جس کو لوگوں نے خوب پسند کیا۔ فیسٹیول میں افتخار عارف، خورشید رضوی، نیئر علی دادا، میاں اعجاز الحسن، جسٹس (ر) ناصرہ اقبال، سلیمہ ہاشمی، مستنصر حسین تارڑ، کشور ناہید، عطاءالحق قاسمی، منور سعید، حامد میر، کامران لاشاری، ظفر مسعود، رضی شریک ہوئے۔
صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی محمد احمد شاہ (ستارہ امتیاز) خطبہ استقبالیہ جبکہ معروف ادیب و مزاح نگار انور مقصود اور فقیر اعجاز الدین کلیدی خطبہ پیش کیا۔
فیسٹیول کے پہلے روز ”اکیسیویں صدی کے تہذیبی چیلنج، پاکستان اور فکر اقبال“ ، ”سہیل احمد(عزیزی) کی احمد شاہ کے ساتھ باتیں“ سے ہوا۔
جبکہ دوسرے روز کا آغاز ”اُردو فکشن میں نیا کیا؟“ہوگا جبکہ ”اکیسویں صدی میں پنجابی ادب“، ”فرید سے فرید تک“ اور ”عوامی دانشوری کی روایت“ ، عاصمہ شیرازی کی کتاب ”کہانی بڑے گھر کی“ تقریب رونمائی، ”بچوں کا ادب“، ”احمد بشیر کا کنبہ“، ”نوجوانوں کے نام“ حامد میر سے گفتگو ، مستنصر حسین تارڑ کی کتاب ”میں بھناں دلی دے کنگرے“ پر گفتگو ، ”لاہور پُرکمال“، ”کتابوں کی رونمائی“، ”نئے زمانے کا شاعر علی زریون“، سپراسٹار ”شان شاہد سے ملاقات“، ”مشرقی پاکستان، ٹوتا ہوا تارا“اور ”نئے نقاد کے نام خطوط“ کی رونمائی، ”ٹی وی۔ پاکستان سماج کا ترجمان؟“ ، ”یادگارِزمانہ ہیں یہ لوگ“، ”پاکستانی آرٹ کے پچھتر برس“ اور ”مشاعرے“ کے بعد یوکرینی گلوکارہ کمالیہ اور علی ظفر اپنی پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق تیسرے دن ”نئی شاعری نئے امکانات“، ”پنجاب کی لوک داستانیں“، ”میری دھرتی میرے لوگ، سوانح عمری، آدمی، پوٹھوہار، خطہئ دل ربا کی رونمائی“، ”تعلیم کا سفر آگے یا؟“، ”گریز پاموسموں کی خوشبو“،”کُنجِ قفس“، ”ہم دیکھیں گے“، سخنِ افتخار کی تقریب رونمائی، ”سرائیکی زبان و ادب۔ امکانات ورجحانات“ سپراسٹار علی ظفر سے ملاقات، ”امجداسلام امجد“، ”بُری عورت کی کتھا اور تازہ نظمیں“ ”آرٹ میں نیا کیا؟“”انور مقصود کا پاکستان“، ”اختتامی اجلاس، لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ، قراردادیں“، میم رقصم….ناہید صدیقی اور آخر میں ساحر علی بگا، نتاشہ بیگ سمیت دیگر گلوکاروں نے اپنی اپنی پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔
فیسٹیول میں ادبی اور ثقافتی سرگرمیاں کے حوالے سے شرکاء کا کہنا تھا کہ ایسے پروگرام وقت کی اہم ضرورت ہے جہاں پاکستان کی ثقافت ، ادیبی افکار اور لوگوں کو مختلف لوگوں کے کاموں کا پتہ لگتا ہے ایسے پروگرام ہونے چاہئیں یہ پاکستان کا مثبت امیج دنیا بھر اجاگر کرتا ہے۔