اردو ادب ایک ہفتے میں دوسرے  محسن سے محروم ہوگیا، ضیا محی الدین چل بسے

ضیا محی الدین کی عمر 91 برس تھی، آنت میں تکلیف کے باعث اسپتال میں زیرعلاج تھے، نمازِ جنازہ آج بعد نمازِ ظہر ڈیفنس فیز 4 میں واقع امام بارگاہ یثرب میں ادا کی جائے گی

امجد اسلام امجد کی وفات کے اردو ادب ایک ہفتے میں اپنے دوسرے محسن سے محروم ہوگیا، بین الاقوامی شہرت یافتہ صدا کار، میزبان، ہدایت کار اور اداکار ضیا محی الدین مختصر علالت کے بعد  کراچی میں91 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

ضیا محی الدین کی نمازِ جنازہ آج بعد نمازِ ظہر ڈیفنس فیز 4 میں واقع امام بارگاہ یثرب میں ادا کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے

معروف شاعر، ادیب اور ڈرامہ نگار امجد اسلام امجد انتقال کرگئے

ہارون شاہد کو شامی مسلمانوں کی تکالیف دیکھ کر اپنے ملک کی فکر لاحق ہوگئی

 

ضیا محی الدین طبیعت کی ناسازی کے باعث کراچی کے نجی اسپتال میں زیرِ علاج تھے۔گزشتہ دنوں ضیاء محی الدین کو بخار اور پیٹ میں شدید تکلیف کے باعث اسپتال داخل کیا گیا جہاں پر الٹرا ساؤنڈ کیے جانے پر معلوم ہوا ہے کہ ان کی آنت میں خرابی پیدا ہوئی ہے جس پر ان کی آنت کا آپریشن کیا گیا۔آپریشن کے بعد ضیاء محی الدین کو اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ دورانِ علاج انتقال کر گئے۔

ضیا محی الدین 20 جون 1931کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے۔ان  کے والد کو پاکستان کی پہلی فلم ’تیری یاد‘ کےمصنف اور مکالمہ نگار ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔ضیاء محی الدین نے 50 کی دہائی میں لندن کے رائل اکیڈمی آف ڈراماٹک آرٹ سے اداکاری کی باقاعدہ تربیت حاصل کی۔1962 میں انہوں نے مشہور فلم ’لارنس آف عریبیہ‘ میں یادگار کردار ادا کیا۔

ضیا محی الدین نے ریڈیو آسٹریلیا سے صداکاری سے کام کا آغاز کیا، بہت عرصے تک برطانیہ کے تھیٹر کے لیے بھی کام کیا، برطانوی سنیما اور ہالی ووڈ میں بھی فن کے جوہر دکھائے۔

وہ براڈ وے کی زینت بننے والے جنوبی ایشیاء کے پہلے اداکار تھے، 70ء کی دہائی میں انہوں نے پی ٹی وی سے ضیاء محی الدین شو کے نام سے منفرد پروگرام شروع کیا۔

ضیاء محی الدین 1973ء میں پی آئی اے آرٹس اکیڈمی کے ڈائریکٹر مقرر کر دیے گئے، جنرل ضیا الحق کے مارشل لاء کے بعد وہ واپس برطانیہ چلے گئے، 90ء کی دہائی میں انہوں نے مستقل پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے اردو شاعری اور نثر کو اپنی طلسماتی آواز سے دنیا بھر میں پذیرائی دلوائی، انہیں اردو ادب کا سب سے بڑا قاری سمجھا جاتا تھا۔خصوصاً فیض احمد فیض کے کلام کو انہوں نے بہت ہی خوبصورت انداز یمں پڑھا، اس کے علاوہ  انگریزی خطوط اور ادب پڑھنے  میں بھی ان کا کوئی ثانی نہیں تھا۔

ضیامحی الدین نےاداکارہ عزرا محی الدین سے تیسری شادی کی تھی جس سے ان کے ہاں 2002 میں بیٹی عالیہ محی الدین پیدا ہوئی  تھیں۔بیٹی کی پیدائش کے وقت ضیا محی الدین کی عمر تقریباً 70 برس تھی۔

حکومت پاکستان نے  ضیاء محی الدین کو ان کی خدمات کے اعتراف میں 2003ء میں ستارۂ امتیاز اور 2012ء میں ہلالِ امتیاز سے نوازا  ۔2004ء میں ضیاء محی الدین نے کراچی میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ کی بنیاد رکھی اور زندگی کے آخری لمحات تک اس ادارے کے سربراہ رہے۔

متعلقہ تحاریر