جاوید اختر کی پاکستان میں بیٹھ کر مودی کو خوش کرنیکی کوشش

جاوید اختر نے فیض میلے میں شرکت کے موقع پر لتا منگیشکر کو کبھی  نہ بلانے اور ممبئی حملوں میں ملوث ہونے پر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا تو پاکستانیوں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے

بھارت کے معروف شاعر، اداکار، اسکرین رائٹر اور نغمہ نگار جاوید  اختر کو پاکستان میں بیٹھ کر مودی کو خوش کرنے کی کوشش مہنگی پڑگئی۔

جاوید اختر نے فیض میلے میں شرکت کے موقع پر لتا منگیشکر کو کبھی  نہ بلانے اور ممبئی حملوں میں ملوث ہونے پر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا تو پاکستانیوں نے سخت ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے جبکہ بھارت میں کنگنارناوت جیسے ان کے مخالفین بھی ان کی تعریف پر مجبور ہوگئے ہیں تاہم پاکستانیوں کے حوصلے کی بھی داد دی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ثروت گیلانی کی جاوید اختر اور زویا اختر سے دبئی میں ملاقات

بولڈ اداکارہ عرفی جاوید نے معروف شاعر جاوید اختر کو اپنا دادا قرار دے دیا

 

لاہور میں گزشتہ ہفتے منعقدہ فیض میلے کے دوران سوال وجواب کے سیشن میں جاوید اختر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ”یہاں میں تکلف سے کام نہیں لوں گا، ہم نے تو مہدی حسن کے بڑے بڑے فنکشن کیے، نصرت کے بڑے بڑے فنکشن کیے، آپ کے ملک میں تو لتا منگیشکر کا کوئی فنکشن نہیں ہوا“۔
#

انہوں نے مزید کہاکہ”حقیقت یہ ہے لیکن چلیے! ایک دوسر ے کو الزام نہ دیں کیونکہ اس سے معاملہ حل نہیں ہوگا، لیکن  اہم بات یہ ہے کہ آج کل جو فضا اتنی گرم ہے وہ کم ہونی چاہیے، ہم تو بمبئی کے لوگ ہیں، ہم نے دیکھا کہ ہمارے شہر پر کیسے حملہ ہوا، وہ لوگ ناروے سے تو نہیں آئے تھے، نہ مصر سے آئے تھے،وہ لوگ ابھی بھی آپ کے ملک میں گھوم رہے ہیں، تو یہ شکایت اگر ہندوستانی کے دل میں ہے تو آپ کو اسے برا نہیں ماننا چاہیے“۔

جاوید اختر کے تبصرے پر پاکستانی سوشل میڈیا میں ردعمل سامنے آیا ہے اور ٹوئٹر پر جاوید اختر کانام ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے تاہم بھارت میں مخالفین بھی ان داد و تحسین سے نواز رہے ہیں جبکہ پاکستانیوں کے حوصلے کی بھی داد دی جارہی ہے۔

اداکار اعجاز اسلم نےجاوید اختر کے تبصرے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں لکھاکہ” جاوید اختر صاحب کیا آپ مسئلہ کشمیر پر کچھ روشنی ڈالیں گے؟ آپ کو پاکستان سے اتنی نفرت ہے تو آپ کو نہیں آنا چاہیے تھا، ہم پھر بھی آپ کو صحیح سلامت واپس جانے دیتے ہیں اور یہ آپ کی بکواس کا جواب ہے“۔

اداکارہ مشی خان نے اپنے ٹوئٹ میں لکھاکہ” جاوید اختر صاحب فیض میلے میں شرکت کے لیے پاکستان تشریف لائے ہیں اور آج کھلم کھلا یہ کہہ کر ہماری بے عزتی کر رہے تھے کہ ممبئی حملہ آور آزاد گھوم رہے ہیں، ان کے دماغ کی جانچ کی ضرورت ہے کیونکہ حملہ آوروں کو پھانسی دی گئی تھی، شرم آتی ہے ان لوگوں پر جو تالیاں بجا رہے تھے۔ احمقوں  کیا آپ کی عزت نفس ہے؟“۔

اداکار ہارون شاہد نے لکھاکہ ”ہمیں آئینہ دکھانے پر جاوید اختر صاحب کیلیے تالیاں بجانے والوں سے عرض ہے کہ بھائی تالیاں تب بجنی چاہیے تھیں جب آپ اس آئینے میں بھارت کا اصل چہرہ بھی بیان کرتے،ویسے  یکطرفہ تنقید نہ کی ہوتی تو پاکستانی توپھربھی آپ کیلیے تالیاں بجاتے لیکن بھارت آپ کے گال سے تالیاں بجاتا“۔

صحافی وجاہت سعید خان نے اپنے ٹوئٹ میں لکھاکہ” جاوید اختر ایک متاثرہ ہندوستانی مسلمان ہیں جو زیادہ ہندوستانی اور کم مسلمان ہونے کی کوشش کر رہے ہیں“۔

صحافی اور اسکرین رائٹر مہوش اعجاز نے اپنے ٹوئٹ میں لکھاکہ ” شکایت کرنے کے بعد کہہ رہے ہیں الزام مت دیں؟ سب جانتے ہیں کس طرح پاکستانی اداکاروں کو ہندوستان سے بھگایا گیا۔ اور آج بھی شاہ رُخ خان کو دیش بھکت نہیں مانا جاتا۔ مگر ہم پاکستانی پھر بھی آپکی عزت کریں گے ،جاوید اخترصاحب اسے ظرف کہتے ہیں“۔

ایک صارف نے پاکستان سابق وزیرخارجہ خورشید محمود قصوری  کے دورہ بھارت کے دوران  بھارتی سیاستدان سدھندار کلکرنی پر سیاہی پھینکے جانے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھاکہ” جاوید اختر! اگر  ہشت گرد  پاکستان میں آزاد گھوم رہے ہوتے تو وہ آپ کے ساتھ وہی کرتے جو آپ کے دہشت گردوں نے 2015 میں ممبئی میں کلکرنی کے ساتھ کیا تھا“۔

عمیر علوی نے پنے ٹوئٹ میں لکھاکہ” ہمارے اور ان کے درمیان بنیادی فرق یہ ہے کہ اگر پاکستان سے کسی کو ہندوستان  مدعو کیاجاتا (اگر!) اور وہ جاوید اختر کی طرز پر کچھ کہتا تو شاید وہ اسے پنڈال سے باہر نہ  جانے دیتے۔ رواداری ایک ایسی چیز ہے جو ہمارے پاس وافر مقدار میں ہے۔ شکریہ جناح! “

انہوں نے مزید کہا کہ”کیا لاہور میں جاوید اختر کی تصحیح  کرنے والا کوئی نہیں تھا جب وہ لٹریچر فیسٹیول میں نفرت پھیلا رہے تھے؟ کیا وہ نہیں جانتے کہ یہ ہندوستانی ٹیم ہے جو پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کرتی ہے؟ کیا وہ نہیں جانتے کہ سونو نگم، ادت نارائن، کمار سانو اور الکا یاگنک نے پاکستان میں لائیو پرفارم کیا ہے؟“۔

صحافی فرید خان نے کہاکہ”جاوید اختر لاہور میں ایک مجمع کے سامنے شکوہ کنا ں ہیں اور  وہ مجمع  اس طرح کے الزامات کے باوجود ان کے لیے خوشی کا اظہار کررہا ہے۔ یہ صرف پاکستان میں ہو سکتا ہے جہاں لوگوں کے دل کسی بھی چیز سے بڑے ہوں۔تصور کریں کہ ایک پاکستانی ہندوستان میں ہو اور وہاں وہ  ایسا ہی کر رہا ہو!“۔

دوسری جانب بھارت کی کچھ معروف شخصیات نے بھی جاوید اختر کے جارحانہ تبصرے پر پاکستانیوں کے صبرکوداد دی ہے۔

بھارتی فلمساز و ہدایت کارہ پوجا بھٹ نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ” سچ کو زندہ رہنے کے لیے دو طرح کے لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے ایک وہ جو سچ بولتے ہیں اور دوسرے وہ جو سچ سنتے ہیں۔ایک کے بغیر دوسرا ممکن نہیں۔  زیادہ تر پاکستانی شہری جس چیز کی غیر معمولی صلاحیت رکھتے ہیں، وہ ہے بلاوجہ سچ سننا یا تسلیم کرنا۔ اس کے علاوہ خود پر ہنسنا“۔

 بھارتی مصنف اور اداکار سیم خان نے جاوید اختر اور بھارتی انتہاپسندوں پر طنز کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں لکھاکہ” جاوید اختر کو پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں ایک اور مدت سے نوازا جائے گا۔ دریں اثنا ہندوستان میں کوئی بھی پاکستانی مہمان فنکار کا بلقیس بانو کے ریپ کرنے والوں کے بارے میں بات ک رنے کی ہمت کرے اور بھارتیوں کی طرف سے تالیاں وصول کرکے بتائے “۔

تاہم جاوید اختر کی پاکستان پر لفظی گولہ باری نے ان کی پرانی ناقد بھارتی اداکارہ کنگنا رناوت کو ان کی تعریف پر مجبور کردیا۔ کنگنا رناوت نے جاوید اختر کی وڈیو پر تبصرہ کرتےہوئے اپنے ٹوئٹ میں قہقہہ لگاتے ہوئے لکھاکہ”جب میں جاوید صاحب کی شاعری سنتی تھی تولگتا تھاکہ یہ کیسے ماں سرسوتی جی کی ان پراتنی کرپا ہے، لیکن دیکھو کچھ تو سچائی ہوتی ہے انسان میں تبھی تو خدائی ہوتی ہے ان کے ساتھ میں ، جئے ہند،جاوید اختر صاحب گھر میں گھس کے مارا ہے“۔

تاہم جاوید اختر کو کنگنا رناوت کا مکھن لگانا پسند نہیں آیا اور انہوں نے بھارتی ٹی وی سے گفتگو کے دوران اداکارہ کے ٹوئٹ پر تبصرے سے انکار کردیا۔

متعلقہ تحاریر