عاصم جوفا کے سینیٹائزر اور ‘ہیرڈز’ کی خراب سروس
لندن میں مقیم پاکستانی اداکارہ نادیہ جمیل دنیا کے مہنگے ترین شاپنگ مال 'ہیرڈز' کی آن لائن سروس پر برس پڑیں۔
کرونا نے جہاں دنیا بھر میں لوگوں کے ذہنی سکون کو متاثر کیا وہیں برانڈز کی حکمت عملی پر بھی وباء کے اثرات دکھائی دیئے۔ ایک طرف فیشن ڈیزائنر عاصم جوفا سینیٹائزر بنانے اور فروخت کرنے لگ گئے ہیں تو دوسری جانب سوشل میڈیا پر لندن کے مشہور شاپنگ مال ‘ہیرڈز’ کی خراب آن لائن سروس پر تنقید ہورہی ہے۔
دنیا کے مختلف برانڈز کی طرح پاکستان کے مشہور فیشن ڈیزائنرعاصم جوفا کی کمپنی بھی کرونا وباء کے دوران گھاٹے کا شکار رہی۔ معروف ڈیزائنر کو کچھ سمجھ نہ آیا تو انہوں نے ‘عاصم جوفا کیئرز’ کے نام سے سینیٹائزر کا نیا کاروبار شروع کردیا۔
View this post on Instagram
یہ بھی پڑھیے
دیپک پروانی لاہور پولیس کی کارکردی سے متاثر
عاصم جوفا اپنے برانڈ کے سینیٹائزرز کے حوالے سے یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ یہ 99 فیصد جراثیم کا خاتمہ کردیں گے۔ مگر اب تک انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان کا سینیٹائزردوا ساز اداروں کے نگراں ادارے ڈریپ سے منظور شدہ ہے بھی یا نہیں؟ وہ کس بنیاد پر اتنا بڑا دعویٰ کررہے ہیں؟
برانڈز کی خراب سروس میں ‘ہیرڈز’ بھی شامل
عالمی برانڈز کی بات کریں تو رواں سال ان کی سروسز بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ لندن میں مقیم پاکستانی اداکارہ نادیہ جمیل دنیا کے مہنگے ترین شاپنگ مال ‘ہیرڈز’ کی آن لائن سروس پر برس پڑیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے لکھا کہ وہ گزشتہ 3 ہفتوں سے اپنے پارسل کا انتظار کررہی تھیں لیکن ہیرڈز کی جانب سے کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔ اداکارہ کی تیسری کال پر انہیں بتایا گیا کہ پارسل ٹوٹ چکا ہے۔ تاہم برانڈ نے معاوضہ واپس کیا اور نہ ہی دوبادہ پارسل بھجوایا۔
نادیہ جمیل کے مطابق ہیرڈز سے بہتر تو ان کا مقامی ایجنٹ قابل اعتبار ہے۔
Disgusted by #Harrods online service. Waiting for over 3 weeks for a package. Not a call not a word. After three calls we discover the order was "smashed”. No refund. No compensation. Thanks for nothing @Harrods @HarrodsService My local newsagent is more reliable than you guys!😞
— Nadia Jamil (@NJLahori) December 29, 2020
ایک ایسا شاپنگ مال جس کے اندر داخلے کے لیے متعدد شرائط لاگو ہیں ان کی آن لائن سروس کا یہ حال عالمی برانڈ کی ساکھ پر سوالیہ نشان ہے۔
پاکستان ہو یا دنیا کا کوئی اور ملک، اگر یہ کہا جائے کہ کرونا وائرس نے برانڈز کے معیار اور حکمت عملی کو نقصان پہنچایا ہے تو غلط نہ ہوگا۔