نعمان اعجاز میڈیا ہاؤسز کی بدمعاشیوں پر برہم

اپنے حالیہ انٹرویو میں نعمان اعجاز نے پروڈکشن ہاؤسز اور چینلز کے آپس کے گٹھ جوڑ کے خلاف بھرپور انداز میں آواز اٹھائی ہے۔

پاکستان کے بڑے بڑے میڈیا ہاؤسز فنکاروں کا استحصال کرنے میں مصروف ہیں جس کی جھلک پاکستان فلم اور ڈرامہ انڈسٹری کے معروف اداکار نعمان اعجاز کے انٹرویو میں صاف دکھائی دے رہی ہے۔ اداکار نعمان اعجاز نے کہا ہے کہ پاکستانی میڈیا ہاؤسز کی اخلاقیات کا جنازہ نکل چکا ہے۔

پاکستان میں بڑے بڑے پروڈکشن ہاؤسز کو پاکستان انڈسٹری کے بڑے بڑے نام ہی چلا رہے ہیں۔ مگر جب معاوضے کی بات آتی ہے تو ساتھی فنکاروں کا استحصال کرتے ہیں۔ پروڈکشن ہاؤسز اپنے بنائے ہوئے ڈرامے کو کامیاب بنانے کے لیے انڈسٹری کے معروف ناموں کو کاسٹ کرتے ہیں اور مختلف چینلز کو بھاری معاوضے کے عوض فروخت کردیتے ہیں۔

دوسری جانب چینلز ان ڈراموں سے کس طرح فائدہ اٹھاتے ہیں اس کے پیچھے بھی ایک کہانی ہے۔ کمپنیاں اپنے اشتہارات ان چینلز کو دیتی ہیں جن پر بڑی کاسٹ کا ڈرامہ چلنے والا ہوتا ہے یا چل رہا ہوتا ہے۔ پروڈکشن ہاؤسز اور مختلف چینلز کی انتظامیہ کے درمیان اندر کھاتے گٹھ جوڑ ہوتا ہے جس کا نقصان فنکاروں کو چکانا پڑا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

امیتابھ بچن کی نواسی جاوید جعفری کے بیٹے کی محبت میں مبتلا

حالیہ دنوں میں پاکستان ڈرامہ اور فلم انڈسٹری کے معروف اداکار نعمان اعجاز کے انٹرویو کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں وہ انتہائی غصے میں پروڈکشن ہاؤسز اور چینلز کے گٹھ جوڑ کے خلاف بھرپور انداز میں بولتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں۔

نعمان اعجاز نے کہا کہ ’ہم فنکار گدھوں کی طرح کام کرتے ہیں مگر جب معاوضے کی بات آتی ہے تو کاسٹ پروڈیوسر کی جانب سے ٹال مٹول کیا جاتا ہے۔ بلیک میل کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ زیادہ بحث کی تو اگلے ڈرامے کی کاسٹ سے الگ کردیئے جاؤ گے۔‘

اداکار کا کہنا تھا کہ ’ایک چینل نے میرے 4 سے 5 کروڑ دینے ہیں جبکہ ایک میڈیا انڈسٹری کے ٹاپ کے چینل نے تقریباً ڈھائی کروڑ روپے دینے ہیں۔ مگر جب مطالبہ کرو تو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا جاتا ہے۔‘

نعمان اعجاز نے میڈیا ہاؤسز پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فنکار اپنی رقم کی وصولی کے لیے براڈ کاسٹر کے آگے ہاتھ جوڑے کھڑا ہوتا ہے اور پھر 5 سے 10 لاکھ روپے اس کے آگے ہڈی کی طرح ڈال دیئے جاتے ہیں تاکہ اس کا منہ بند ہوجائے۔

انہوں نے کہا کہ کرونا وباء کے دوران فنکاروں سے کنپٹی پر بندوق رکھ کر کام کرایا جارہا ہے۔

میڈیا ہاؤسز کے خلاف نعمان اعجاز کی آواز کتنی کارآمد

نعمان اعجاز نے ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے کی ابتدا کردی ہے۔ کیا ان کے ساتھی فنکار بھی اس کٹھن راہ پر ان کا ساتھ دے پائیں گے۔ دیکھنا ہے کہ کون کون ظلم کا شکار فنکار نعمان اعجاز کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہوتا ہے۔ یا خاموشی سے ظلم برداشت کرتا رہتا ہے۔

جبکہ ہم دیکھتے ہیں کہ اس انٹرویو میں نعمان اعجاز نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ وہ فنکار جن کے اپنے پروڈکشن ہاؤسز ہیں وہ بھی فنکاروں کے حق میں آواز بلند نہیں کرتے۔

متعلقہ تحاریر