مہنگے لہنگے بیچ کر جہیز مخالف مہم پر علی ذیشان پر تنقید

مہنگے لہنگوں کے برعکس نبیل قریشی کی فلمیں بڑے بجٹ کی نہیں ہوتیں۔

معروف فیشن ڈیزائنر علی ذیشان نے جہیز کے خلاف آواز اٹھائی تو تنقید کے چھینٹے ان کے دامن پر بھی پڑنے لگے ہیں لیکن اِس کے برعکس پاکستان میں سب سے پہلے جہیز کے معاملے کو ہدایتکار نبیل قریشی نے اپنی مختصر بجٹ کی فلم ‘لوڈ ویڈنگ’ میں اجاگر کیا تھا۔

پاکستانی فیشن ڈیزائنر علی ذیشان نے اپنے نئے کلیکشن ‘نمائش’ میں جہیز کو موضوع بحث بنا کر صدیوں پرانی روایت کے خلاف آگاہی فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔

پاکستان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین (یو این ویمن) نے برائیڈل کوٹیئر ویک میں پیش کیے گئے اس کلیکشن کی حمایت کرتے ہوئے علی ذیشان کے اقدام کو سراہا ہے۔

معروف ڈیزائنر کو چند سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے پذیرائی ملی تو کچھ نے تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صارفین نے علی ذیشان کے ڈیزائن کردہ ملبوسات کی آسمان کو چھوتی ہوئی قیمتیں بتادیں۔

ایک صارف نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ ‘جہیز پر رقم خرچ نہ کریں بلکہ علی ذیشان کے شادی کے جوڑوں پر خرچ کریں۔’

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ علی ذیشان پہلے شخص نہیں جنہوں نے جہیز جیسی روایت کے خلاف آواز بلند کی ہو بلکہ اس سے پہلے پاکستان کے نامور ہدایتکار نبیل قریشی نے 2018 میں فلم ‘لوڈ ویڈنگ’ میں جہیز سے متعلق شعور بیدار کرنے کی کوشش کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

برائیڈل کوٹیئر ویک کرونا کے بعد پہلا بڑا فیشن شو

سوشل میڈیا پر سرگرم مہوش اعجاز نے اپنی ٹوئٹ میں یو این ویمن کو مخاطب کرتے ہوئے تجویز دی کہ انہیں پاکستان میں ہر 6 ماہ بعد لوگوں کو فلم ‘لوڈ ویڈنگ’ دکھانی چاہیے۔

نبیل قریشی نے مہوش اعجاز کے ٹوئٹ کو کوٹ ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا کہ ‘لوڈ ویڈنگ کی ریلیز کے بعد یو این ویمن کی جانب سے باقاعدہ ایک مہم کا آغاز ہوا ہے۔’

پاکستان میں ایسے ہدایتکار بھی موجود ہیں جو جہیز کے معاملے پر بات کرتے ہیں اور مہنگے ڈیزائنر لہنگوں کے برعکس ان کی فلمیں بڑے بجٹ کی بھی نہیں ہوتیں۔

متعلقہ تحاریر