انصار عباسی فن و ثقافت کے مخالف کیوں؟

آرٹ اینڈ کلچر کا شعبہ ہر معاشرے کے لیے اہم ترین ہوتا ہے لیکن پاکستان میں کئی نامور شخصیات اس کی مخالف ہیں۔

جنگ گروپ سے وابستہ ایڈیٹر نیوز انویسٹیگیشن انصار عباسی نے صدارتی ایوارڈز کو متنازع بنادیا ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی پوسٹ میں انہوں نے پرفارمنگ آرٹسٹس کو ایوارڈز ملنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ہر سال صدارتی ایوارڈز کے بعد کسی نہ کسی شخصیت کی جانب سے تنازع ضرور پیدا کردیا جاتا ہے۔ اس سال انصار عباسی نے صدارتی ایوارڈز کو متنازع بنادیا ہے۔ ٹوئٹر پیغام میں پرفارمنگ آرٹسٹس کے لیے ‘ناچنے گانے والوں’ کا لفظ استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ صرف انہیں ایوارڈز دیئے گئے اور تعلیم و تحقیق کے شعبے میں نمایاں کارکردگی دکھانے والوں کو نظرانداز کردیا گیا۔

انصار عباسی کے ٹوئٹ کے جواب میں معروف اداکار عمیر رانا نے تعلیم و تحقیق کے حوالے سے نمایاں کارکردگی دکھانے والوں کے ناموں کی فہرست شیئر کردی جنہیں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مصوری کے شعبے میں نامور آرٹسٹ صادقین نقوی کو نشان امتیاز دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر ناصر ماجد، ڈاکٹر محمد سعید، ڈاکٹر نعمان احمد کو تعلیم کے شعبے میں خاطر خواہ اقدامات کرنے پر صدارتی ایوارڈ پیش کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر ظفر اقبال اور ڈاکٹر نویدہ ناصر کو کیمیات میں تحقیق پر تمغہ امتیاز سے نوازا گیا ہے۔ یہ تو محض چند نام ہیں، یوم پاکستان پر تعلیم و تحقیق کے حوالے سے خدمات انجام دینے والوں کی ایک بڑی تعداد کو صدارتی ایوارڈز دیئے گئے۔

یہ بھی پڑھیے

سینئر صحافی انصار عباسی کی فروحی معاملات میں دلچسپی

ہر معاشرے میں آرٹ اینڈ کلچر کے شعبے کو غیرمعمولی اہمیت دی جاتی ہے لیکن پاکستان میں اگر اس شعبے سے تعلق رکھنے والے چند نام بھی آگے آجائیں تو ہنگامہ برپا کردیا جاتا ہے۔

پاکستان کے مقابلے انڈیا میں عوامی مسائل کی تعداد کئی زیادہ ہے لیکن انڈیا نے آرٹ اینڈ کلچر کے شعبے کو فروغ دے کر دنیا میں اپنا ایک مقام بنایا ہے۔ دنیا کے تقریباً ہر ملک میں بالی ووڈ اسٹارز کو ہر کوئی جانتا اور پہچانتا ہے۔ اس کے برعکس پاکستان میں پرفارمنگ آرٹسٹس کو اہمیت کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ سوال تو یہ ہے کہ اگر پاکستان اسی طرح آرٹ اینڈ کلچر کو پیچھے دھکیلتا جائے گا تو اُس کا مثبت چہرا دنیا کے سامنے کیسے آئے گا؟

واضح رہے کہ انصار عباسی کا تعلق ایک ایسے میڈیا گروپ سے ہے جنہوں نے سب سے پہلے آگے بڑھ کر آرٹ اینڈ کلچر کے شعبے کو اہمیت دی۔ ماضی میں جیو ٹی وی پر کئی ایسے پروگرامز نشر کیے گئے جو اس سے پہلے کبھی کسی ٹی وی چینل پر نہیں دکھائے گئے تھے۔ جیو نیٹ ورک نے متعدد مہمات میں پرفارمنگ آرٹ اور ثقافت کے ساتھ ساتھ مذہب سے متعلق بھی اہم سوالات اٹھا کر دقیانوسی سوچ کو پروان چڑھنے سے روک دیا۔

متعلقہ تحاریر