اوئے موٹی انٹرٹینمنٹ کی بھدی شکل

حالیہ پاکستانی ڈراموں کے نام اور ڈائیلاگز میں خواتین کی تضحیک کا پہلو نمایاں رہتا ہے۔

 پاکستان میں ٹی وی ڈرامے ابتداء میں جس محنت اور مہارت سے بنائے جاتے تھے آج کل وہ معیار کہیں دکھائی نہیں دیتا ہے۔ ڈراموں کے نام اور ان کے ڈائیلاگز میں خواتین کی تضحیک کا پہلو نمایاں رہتا ہے۔ ایکسپریس انٹرٹینمنٹ کے ڈرامے ‘اوئے موٹی’ کو اسی وجہ سے سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ماضی میں پاکستان کی ڈرامہ انڈسٹری نے ایسے شاہکار ڈرامے بنائے جن کی مثال آج تک نہیں ملتی ہے۔ عوام خود کو حقیقت سے قریب تر کرداروں میں تلاش کیا کرتے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ڈراموں کا معیار مزید بہتر ہونے کے بجائے گرتا ہی چلا جارہا ہے۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جائے کہ حالیہ دور میں ٹی وی ڈرامے زوال کی جانب گامزن ہیں تو غلط نہ ہوگا۔

حالیہ ڈراموں میں عورت کے کردار کو مضبوط نہیں بلکہ کمزور دکھایا جاتا ہے۔ ان دنوں ایک انٹرٹینمنٹ چینل پر ڈرامہ نشر کیا جارہا ہے جس کا نام ہی نہایت نامناسب ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستانی اداکاراؤں کا نیا فیشن اسٹیٹمنٹ

اوئے موٹی کے نام سے ایکسپریس انٹرٹینمنٹ پر آن ایئر کیے جانے والے ڈرامے میں ایک لڑکی ‘عالیہ’ کی کہانی دکھائی گئی ہے، جس کا وزن 160 کلو ہوتا ہے۔ کھانے پینے کی شوقین عالیہ ایک لڑکے کی محبت میں گرفتار ہوجاتی ہے اور وہ بھی اس سے محبت کا اقرار کرکے منگنی کرلیتا ہے۔

لیکن، منگنی کی انگوٹھی پہنانے کے فوراً بعد ہی لڑکا سب کے سامنے کھڑے ہوکر شادی کے لیے ایک عجیب و غریب شرط رکھ دیتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ عالیہ سے ایک سال بعد شادی ہوگی اور اس ایک سال میں عالیہ کو اپنا وزن 160 کلو سے 70 کلو پر لانا ہوگا۔

سونے پر سہاگہ ڈرامے کے پرومو میں انڈین ڈراموں کا سوالیہ انداز اپناتے ہوئے کہا جارہا ہے کہ کیا عالیہ اپنا وزن کم کرنے میں کامیاب ہوپائے گی؟

ہمارے ملک میں جو بھی ڈرامہ ٹی وی پر نشر کیا جاتا ہے اس کے اثرات سوشل میڈیا پر ضرور دکھائی دیتے ہیں۔ اوئے موٹی کو بھی سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صارفین کی ایک بڑی تعداد ڈرامے کی مخالفت میں نکل آئی ہے۔

پاکستانی ڈرامے کے گرتے ہوئے معیار پر نا صرف ہدایتکاروں کو سوچنا چاہیے بلکہ مصنفین اور ٹی وی چینلز کے مالکان کو بھی ملک میں ایک بہتر معاشرہ پروان چڑھانے کے لیے ڈراموں کے موضوعات پر توجہ دینی چاہیے۔

متعلقہ تحاریر