میشا شفیع کی ایک بار پھر عدالتی ناکامی

لاہور ہائی کورٹ نے میشا شفیع کے مقدمے کا ٹرائل فوری طور پر روکنے کی استدعا مسترد کردی ہے۔

عالمی شہرت یافتہ پاکستانی گلوکار و اداکار علی ظفر کے گلوکارہ میشا شفیع کو ہراساں کرنے کے مقدمے میں گلوکارہ کو ایک اور ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی عدالت عالیہ کے جج جسٹس طارق سلیم شیخ نے گلوکارہ میشا شفیع کی سائبر کرائم کی عدالت میں مقدمہ خارج کرانے کی درخواست پر سماعت کی۔ لاہور ہائی کورٹ نے میشا شفیع کے مقدمے کا ٹرائل فوری طور پر روکنے کی استدعا مسترد کردی ہے۔

میشا شفیع نے عدالت میں موقف اپنایا ہے کہ علی ظفر نے مجھ سمیت میرے دیگر ساتھیوں کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کروایا ہے۔ ہتک عزت کا دعویٰ اور سائبر کرائم کے مقدمات میں ایک ساتھ  ٹرائل نہیں چل سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

میشا شفیع کی غیرحاضری ’می ٹو‘ مہم کے لیے نقصان دہ

درخواست گزار نے کہا کہ علی ظفر نے جنسی ہراسگی کے مقدمے کو دبانے کے لیے سائبر کرائم کا مقدمہ درج کروایا ہے۔ عدالت ایف آئی اے میں درج اس مقدمے کو خارج کرنے کا حکم دے اور سائبر کرائم ایکٹ کی دفعہ 20 کو غیرآئینی قرار دیا جائے۔

عدالت نے میشا شفیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ دیگر فریقین کو سنے بغیر ٹرائل کی کارروائی نہیں روکی جاسکتی۔

واضح رہے کہ میشا شفیع کو اس سے پہلے بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ علی ظفر کو سوشل میڈیا پر بدنام کرنے کے معاملے میں میشا شفیع کو قصوروار قرار دے چکا ہے۔ اس کے علاوہ عدالت میں سماعت کے موقع پر میشا شفیع مسلسل غیر حاضر رہتی ہیں جبکہ ان کے گواہان بھی عدالت نہیں آتے۔ گذشتہ ماہ عدالت نے میشا شفیع کو 6 گواہان کے ساتھ طلب کیا تھا لیکن پیشی کے موقع پر گلوکارہ سمیت 5 گواہان ایک ساتھ بیمار ہوگئے تھے۔

متعلقہ تحاریر