عمر شریف کے بغیر تھیٹر میں مزہ نہیں، کامیڈین سلیم آفریدی
سلیم آفریدی کے مطابق عمر شریف بحیثیت فنکار ایک بہترین انسان تھے، ان کے گھر سے کوئی خالی ہاتھ نہیں جاتا تھا۔
پاکستان کے معروف کامیڈی کنگ عمر شریف کی میت کو پاکستان لانے کے انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔ جرمنی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں عمر شریف کے چاہنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور ان سے اظہار عقیدت کیا۔ ذرائع کے مطابق میت بدھ کو کراچی پہنچے گی جبکہ مرحوم کامیڈی کنگ عمر شریف کی بیوہ زرین غزل کمرشل فلائٹ کے ذریعے وطن واپس آئیں گی۔
لیجنڈری اداکار عمر شریف کے ساتھ ایک عرصے تک اسٹیج پر پرفارم کرنے والے اداکار اور کامیڈین سلیم آفریدی نے کہا ہے کہ عمر شریف کے بغیر تھیٹر میں مزہ نہیں ہے، اب میں سب چھوڑ دوں گا۔
یہ بھی پڑھیے
فن پارے کی تصویر والا لباس پہننا سونم کپور کو مہنگا پڑ گیا
نیوز 360 کے نامہ نگار سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کامیڈی کنگ عمر شریف صاحب کے دیرینہ دوست اور ساتھی فنکار سلیم آفریدی کا کہنا تھا کہ عمر شریف صاحب کے ساتھ بےشمار کام کیا ، انٹرنیشنل ٹورز بھی کیے۔ اب لگتا ہے سب کچھ کھو گیا ہے۔ آخری تھیٹر عمر شریف صاحب کا میں نے کیا اس وقت عمر بھائی بیمار تھے۔ میری ذمے داری تھی اس لیے میں نے اپنے طور پر فیصلہ کیا کہ میں نے کوالٹی وہی دینی ہے جو عمر بھائی کے ڈراموں کا خاصہ ہوتی تھی۔
کامیڈین سلیم آفریدی کا کہنا تھا کہ شروع میں میں نے عمر بھائی کے ساتھ ڈرامے نہیں کیے کیونکہ میں سمجھتا تھا کہ جہاں عمر شریف ہیں وہاں ہمیں جانے کی ضرورت کیا ہے۔ پھر عمر بھائی نے جب میرا ایک ڈرامہ دیکھا تو انہوں نے مجھے بلایا اور اپنے ساتھ کام کرنے کی آفر دی۔
ایک سوال کے جواب میں سلیم آفریدی کا کہنا تھا کہ غالباً 1985 یا 1987 تھا جب میں نے عمر شریف بھائی کےساتھ مل کر کام شروع کیا۔ بکرا قسطوں میں پارٹ ٹو میں کام کیا تو بہت زیادہ پذیرائی ملی۔
ایک سوال جواب میں سلیم آفریدی کا کہنا تھا کہ عمر شریف لوگوں میں خوشیاں باٹنتے تھے۔ وہ لوگوں کے درمیان آتے جاتے نہیں تھے، انہیں لوگوں سے چھپ کر رہنا پڑتا تھا۔ بحیثیت انسان وہ بہت ہی شفیق تھے، ان کے گھر سے کوئی خالی ہاتھ واپس نہیں جاتا تھا۔ جو مداح ہماری تعریف کررہے ہوتے تھے ہم سمجھتے تھے اصل میں یہ تعریف عمر شریف ہی کی ہورہی ہے۔
مرحوم عمر شریف اب ہم میں نہیں رہے، ان کے ساتھی فنکار سلیم آفریدی نے عمر شریف کی شخصیت سے متعلق مزید کیا کیا انکشافات کیے دیکھتے ہیں اس انٹرویو میں