لیجنڈز کی قدر مرنے کے بعد کیوں؟ عدنان صدیقی کا سوال
ہمیں اپنے ہیروز اور ان کی عظمت صرف اس وقت کیوں یاد آتی ہے جب وہ اس دنیا سے رخصت ہوچکے ہوتے ہیں؟ عدنان صدیقی
معروف اداکار عدنان صدیقی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہمیں اپنے ہیروز اور ان کی عظمت صرف اس وقت کیوں یاد آتی ہے جب وہ اس دنیا سے رخصت ہوچکے ہوتے ہیں؟ کیا ہمیں ان سے محبت کا اظہار اس وقت نہیں کرنا چاہیے جب وہ ہمارے درمیان موجود ہوں؟
Why do we remember our heroes and their greatness after they have left this world? Shouldn’t we show them love while they are around? #guiltyaschargedequally pic.twitter.com/OOvEbIz9Bx
— Adnan Siddiqui (@adnanactor) October 11, 2021
یہ لکھنے کے ساتھ ساتھ عدنان صدیقی نے آٹھ پاکستانی شخصیات کی تصاویر شیئر کی جس میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان، فاروق قیصر، عمر شریف، حسینہ معین، دردانہ بٹ، طلعت اقبال، انور اقبال اور کنول نصیر شامل تھیں۔
عدنان صدیقی نے بہت اہم پہلو کی نشاندہی کی ہے۔ کئی ادیب اور مصنفین اہلِ وطن اور اربابِ اختیار کی اس جانب توجہ دلانے کی کوشش کرچکے ہیں ٓلیکن سب کچھ بےسود ہی ثابت ہورہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سینئر اداکارہ دردانہ بٹ کے انتقال پر فنکاروں کے تعزیتی پیغامات
خواتین کے تحفظ کے حوالے سے فنکار بھی پریشان
سنہ 2020 میں کورونا وبا کی وجہ سے ملک بھر کے سینماز اور تھیٹرز بند ہوئے، فلم اور ڈرامہ شوٹنگز ملتوی کردی گئیں، ایسے میں فنکاروں کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
صرف صوبہ پنجاب نے آرٹس سپورٹ فنڈ کے نام سے ایک پروگرام شروع کرکے تھیٹر کی سطح تک کے فنکاروں کی مالی معاونت کی۔ کیا ایسا پروگرام تمام صوبوں میں شروع نہیں کیا جاسکتا تھا؟
اسی طرح ہم ماضی میں دیکھ چکے ہیں کہ ہمارے فنکار گزر بسر کے لیے، علاج معالجے کے لیے محتاج ہوئے اور حکومتی امداد کا انتظار کرتے کرتے ہی دنیا سے رخصت ہوگئے۔
پڑوسی ملک بھارت میں بالی ووڈ کے بڑے نام صرف فلم اسکرین پر ہی بڑے نہیں ہیں بلکہ وہ بڑے بڑے کام بھی کرتے ہیں، شاہ رخ خان، سلمان خان، عامر خان سمیت کئی اداکار سالانہ کروڑوں روپے فلاحی کاموں پر خرچ کرتے ہیں۔
شبانہ اعظمی کو ان کی سماجی سرگرمیوں پر اقوام متحدہ نے اپنا خیرسگالی سفیر مقرر کیا ہے، اداکارہ نندیتا داس فلمی کیریئر کے علاوہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے کام کر رہی ہیں، دیا مرزا ایڈز کے خلاف آگاہی کے لیے این جی او چلا رہی ہیں۔
ان کے علاوہ اکشے کمار، نانا پاٹیکر، انوپم کھیر، فرحان اختر، پریانکا چوپڑا، عالیہ بھٹ، جان ابراہم اور دیگر کئی شخصیات سماجی و فلاحی بہبود کے کام کررہے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ اگر ہمارے یہاں خراب معاشی صورتحال کی وجہ سے حکومت فنکاروں کے لیے کچھ نہیں کرسکتی تو خود شوبز شخصیات نے اپنی برادری کے لوگوں کے لیے کیا اقدامات کیے؟
یہ سوال عدنان صدیقی سے ہرگز نہیں، انہوں نے تو قوم کو جگانے کی کوشش کی ہے، یہ سوال ان شوبز ستاروں سے ہے جنہیں اسنیپ چیٹ اور دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر نہایت لغو ویڈیوز بنا کر stardom مل گیا اور اب ان کے پاؤں زمین پر نہیں ٹک رہے۔
پرانے اور چند ایک نئے سنجیدہ اداکاروں کو چھوڑ کر زیادہ تر پاکستانی شوبز شخصیات صرف اپنے روزمرہ کے معمولات زندگی پوری دنیا کو بتاتے رہتے ہیں، آج ناشتے میں ابلا ہوا انڈا کھا لیا، دوپہر میں رشین سلاد کھا لی، شام میں پالتو کتے کو ٹہلا لیا، ہمارے اداکاروں کے پاس اس کے علاوہ کوئی بات ہی نہیں۔
بڑا بننے کے لیے، دہائیوں تک یاد رہنے کے لیے ایسے کام کرنے پڑتے ہیں جس سے لوگ آپ کو یاد رکھیں، معین اختر اور عمر شریف کو کئی دہائیوں تک یاد کیا جاتا رہے گا کیونکہ دونوں لازوال ہستیوں کے دم سے سینکڑوں گھرانوں میں چولہے جل رہے تھے۔
اب موجودہ اداکار خود فیصلہ کرلیں کہ انہیں بڑے کام کرکے امر ہونا ہے یا صبح شام اپنے پالتو کتے اور بلی کو چمکارتے ہوئے ویڈیوز اپ لوڈ کرنی ہیں۔