سانحہ مری پر ریاستی بے حسی، ایمان مزاری اور شفاعت علی میں سخت جملوں کا تبادلہ

ایمان مزاری نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ ‘حکومت مری میں داخلے کی نگرانی/ریگولیٹ نہیں کر سکی

گلیات اور مری کے مقامات پر برفانی طوفان کے باعث جاں بحق ہونے والے سیاحوں کی المناک اموات  حکومتی کارکردگی پر ایک نا مٹنے والا داغ ہے، سانحہ مری کےحوالے سے جہاں لوگ حکومتی  کارکردگی پر شدید غم و غصے کا اظہارکررہےہیں  وہیں شوبز کی شخصیات  نے مری کے رہائشیوں  کے رویے پر سخت تنقید کی ہے۔ سانحہ مری کے ذمہ داران کا تعین کرتے ہوئے معروف کامیڈین شفاعت علی اور وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی صاحبزادی اور وکیل ایمان زینب کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ خیال ہوا۔

معاملا کچھ یوں ہے کہ کامیڈین شفاعت علی نے سانحہ مری پر دلبرداشتہ ہوکر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ‘بائیکاٹ مری’ کا ٹویٹ کیا۔ اداکار کے اس ٹوئٹ پرمختلف لاگوں نے اپنے اپنے تبصرے کیے ، ایمان مزاری نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ ‘حکومت مری میں داخلے کی نگرانی/ریگولیٹ نہیں کر سکی، حقیقت یہ ہے کہ ایک حکومتی وزیر سیاحوں کے مری جانے کے لیے مزید حوصلہ افزائی فراہم کر رہے تھے، فوج سو رہی تھی کہ اس کے محلے میں لوگ اپنی گاڑیوں میں مر رہے تھے جبکہ حکومت کی جانب سے تیاری اور حکمت عملی کا فقدان تھا۔

یہ بھی پڑھیے

سانحہ مری پر حکومتی بے حسی، شہباز گل اور حامد میر کےدرمیان نوک جھونک

سانحہ مری ، کیا پاکستانی قوم اخلاقی پستی کا شکار ہوتی جارہی ہے؟

وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی صاحبزادیکے اس تبصرے پر جواب دیتے ہوئے شفاعت علی نے لکھا کہ ‘جب انتظامیہ پہ تنقید کی تو شاید آپ محو استراحت تھی۔ پبلک بنچوں پر کیلیں ٹھوکنے سے لے کر، برف باری میں لوگوں کی گاڑیاں 5 5 ہزار کے کر چھڑانے تک، روم رینٹ پچاس ہزار تک بڑھانے تک، خواتین سے بد تمیزی کرنے سے لے کر پارکنگ کے 1000 چارج کرنے تک مری کی ہوٹل مافیا کا بائیکاٹ ضروری ہے۔

شفاعت علی کے اس جواب پر ایمان مزاری نے جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ‘شایدآپ کومیری بات سمجھ نہیں آئی،جب یہ سب ہورہاتھاتو ریاست کہاں تھی؟ ذمہ داری ریاست کی تھی جو سیاحت کوفروغ دینا چاہتی تھی لیکن جب سیاح آگئےتوریاست کہہ رہی ہم تیار نہیں تھےاور ذمہٰ داری سیاحوں اور ہوٹل مالکان پر ڈال کر بری ہورہے، ریاست نےکون ساگورنر ہاؤسز اور فوجی میس کےدروازےکھولے؟’

ایمان مزاری کے سخت جواب پر شفاعت علی نے لکھا کہ’دیگر درخواست یہ ہے کہ اپنی دلیل دیتے ہوئے گالی دینے سے اجتناب کریں۔ شکریہ’ شفاعت علی کے اس ٹویٹ کے جواب میں ایمان مزاری نے لکھا کہ ‘اختلاف اور تنقید گالی نہیں ہوتی… میں آپ سے مُکالمہ کررہی ہوں اور کہیں گالی نہیں دی۔ اختلاف اور تنقید کو برداشت کرنے کا حوصلہ ہونا چاہئے، گالی کا الزام لگا کر بحث کا رُخ غلط طرف نہیں لے جانا چاہئیے۔

’ دونوں شخصیات کے درمیان تکرار کا یہ سلسلہ یہیں نہیں رکا، اس ٹویٹ کے جواب میں شفاعت علی نے لکھا کہ ‘مکالمہ بصد شوق، مگر ففتھ جنریشن کے الفاظ آپ انکو کہیں جو اس کام کے پیسے لیتے ہیں۔ نیز اختلاف فکر کیلئے stupid اور evil جیسے الفاظ دوران مکالمہ مترادفات میں استعمال کریں۔

متعلقہ تحاریر