عامر لیاقت تیسری شادی  کرکے سوشل میڈیا پر چھاگئے

،ہیش ٹیگ عامر لیاقت اور سیدہ دانیا شاہ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گئے، ،کچھ لوگوں نے سوچا تھا کہ ختم ہوگیا ۔اللہ مسکرایا اور کہا دیکھو میراخادم زندہ  ہے،جب تک میں نہ چاہوں کوئی اسے ختم نہیں کرسکتا،عامر لیاقت

معروف ٹی وی میزبان اور تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت تیسری شادی کے بعد سوشل میڈیا پر چھاگئے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر  ہیش ٹیگ عامر لیاقت اور سیدہ دانیا شاہ گزشتہ روز سے ٹاپ ٹرینڈز بنے ہوئے ہیں۔لوگوں نے عامر لیاقت کی وڈیوز کے میمز بنانا بھی شروع کردیے۔ عامر لیاقت تیسری شادی کے بعد ملنے والی پذیرائی پر پھولے نہیں سمار ہے۔

یہ بھی پڑھیے

 عامر لیاقت حسین نے 18سالہ لڑکی سے تیسری شادی کرلی

عامرلیاقت نے مشی خان کو بندر سے تشبیہ دےدی

 

عامرلیاقت حسین نے گزشتہ روز  ٹوئٹر ٹرینڈ کا اسکرین شارٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ عامر لیاقت عامر لیاقت ہے،کچھ لوگوں نے سوچا تھا کہ ختم ہوگیا ۔اللہ مسکرایا اور کہا دیکھو میراخادم زندہ  ہے،جب تک میں نہ چاہوں کوئی اسے ختم نہیں کرسکتا۔

عامر لیاقت اپنی بیٹی کی عمر کی دلہن ملنے پراس قدر خوش ہیں کہ بار بار ٹوئٹر ٹرینڈز میں اپنا اور نئی دلہن کا نام دیکھ کر خوش ہوئے جارہے ہیں اور ٹرینڈز کے اسکرین شارٹ لے کر شیئر کیے جار ہے ہیں۔یہی نہیں عامر لیاقت نے خود پر کی جانے والے کئی طنزیہ تبصروں کو بھی ری ٹوئٹ کیا۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ لگتا ہے عامر لیاقت سوشل میڈیا سینسیشن بننے اور خبروں میں زندہ رہنے کیلیے کم عمر لڑکیوں سے شادیاں ہی کرتے رہیں گے جبکہ ان کی حرکتوں پر ان سے وابستہ افراد صرف صفائیاں ہی پیش کرتے رہیں گے۔ جیسا کہ ان کی بیٹی دعا نے گزشتہ روز شادی کی خبر سامنے آنے کے بعد اپنے سوشل میڈیا فالوورز سے کہا کہ انہیں پوسٹ میں ٹیگ کرنا  اور میسیج کرنا بند کیا جائے وہ اپنے خاندانی معاملات پر بات کرنا نہیں چاہتیں۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ عامر لیاقت کی ان حرکتوں کے ذمے دار وہ ادارے اور افراد  جنہوں نے انہیں  اتنا بڑا اسٹار بنایا۔ایک عام سے اخبار میں سب ایڈیٹر بھرتی ہونے والے عامر لیاقت ، لیاقت سے زیادہ اپنی چرب زبانی اور چاپلوسی کی صلاحیتوں کے باعث روزنامہ جنگ پہنچے اور پھر جب جنگ نے جیو نیوز شروع کیا تو سب سے پہلی خبر پڑھنے کااعزاز عامر لیاقت کے حصے میں آیا۔

جیو نیوز پر مذہبی پروگرام شروع کرنے کا منصوبہ  بنا تو جنگ گروپ اور جیوکے ایڈیٹرانچیف میر شکیل الرحمان کی نظر انتخاب جس ہیرے پر آکر ٹکی اس کا نام عامر لیاقت حسین تھا۔عامر لیاقت نے اپنی”صلاحیتوں  “ اور علمائے کرام کی شہرت کی بھوک کے باعث اس پر پروگرام میں مذہب کیلیے اتنی خدمات انجام دیں کہ اسلام کے لیے درد دل رکھنے والے دانتوں میں انگلیاں داب کررہ گئے۔ لیکن میر شکیل الرحمان کو یہ ہیرا اس قدر پسند آیا کہ اسے اپنے تاج میں جڑ دیا اور جیو  کا صدر بناڈالا۔

عامرلیاقت  کو صرف میر شکیل الرحمان ہی نہیں  بلکہ الطاف حسین اور پرویز مشرف جیسےجوہریوں نے بھی خوب  پہچانااور انہیں وزیرمذہبی امور بناڈالا۔ اس  کے بعد عامر لیاقت نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔سیاست اور ٹیلی وژن کے ذریعے ملک و مذہب کی وہ خدمت کی کہ دنیا دیکھتی ہی رہ گئی۔ رمضان نشریات کے نام پر رمضان کا مذاق بنانا ہو یا فیملی شوز کے نام پر فیملیز  کو سربازار لاکر رسوا کرنا عامر لیاقت نے ہر کام کو خوب دل لگاکر انجام دیا۔

جب میر شکیل صاحب نے عامر لیاقت کو جیو کا صدر بنایا تو ان کے حریف میڈیا مالکان کیسے پیچھے رہ سکتےتھے، جیو کے بعد ایکسپریس میڈیا گروپ کے سلطان لاکھانی اور پھر بول  ٹی وی کے سربراہ شعیب شیخ نے بھی اپنے چینلز کی سربراہی عامر لیاقت کو سونپ دی۔اب ہرسال رمضان کے آغاز سے قبل عامر لیاقت اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ ایک نیاچینل جوائن کرتے ہیں اور وہاں صدر کوئی  سینئر عہدہ لے کر رمضان بازار سجاتے ہیں خود بھی کھاتے ہیں اور مالکان کو بھی کھلاتے ہیں اور رمضان ختم ہوتے ہی یا تو خود چینل چھوڑ جاتے ہیں یا مالکان انہیں نکالنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر