درآمدی میک اپ پر پابندی، نادیہ حسین کیلیے کاروبار مشکل ہوگیا
بیوٹی بزنس میں پاکستانی مصنوعات استعمال نہیں کرسکتی، میری سرمایہ کاری بھاڑ میں جائے،اس وقت ملازمین کی بقا کا مسئلہ درپیش ہے، ماڈل و اداکارہ

پاکستانی ماڈل ،اداکارہ اور بیوٹی سیلون کی مالکہ نادیہ حسین کو درآمدی میک اپ پر پابندی کے باعث اپنا کاروبار جاری رکھنا اور ملازمین کی تنخواہیں پوری کرنا ناممکن نہیں ہوگیا۔
ماہر معیشت نجم علی نے حکومت کو نجی اداروں کے حوالے سے اہم مشورہ دے دیا۔
یہ بھی پڑھیے
غیرضروری اور لگژری اشیا کی درآمد پر پابندی کا فیصلہ
سینیٹری پیڈز، ڈائپرز اور انکے خام مال کی درآمد پر پابندی نہیں، وزیرخزانہ
نجم علی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ حکومت نجی شعبے کو مشورہ دے کہ ملازمین کے مخصوص حصے کی تنخواہیں کم از کم 6 ماہ تک بڑھائیں یا متبادل طور پر انہیں پٹرول اور بجلی کے لیے خصوصی الاؤنس دیں، اگر مہنگائی برقرار رہتی ہے تو تنخواہوں کا دوبارہ جائزہ لیا جا سکتا ہے۔
Oh and what about businesses seriously affected by import ban hence businesses itself are wondering about their own survival let alone survival of their employees!!??? https://t.co/RNnJ6cp6OB
— NADIA HUSSAIN (@NADIAHUSSAIN_NH) May 29, 2022
نجم علی کے ٹوئٹ میں پرتبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اوہ اور ان بزنسز کا کیا ہوگا جو درآمد ات پر پابندی کے باعث شدید متاثر ہوئے جبکہ اب ان بزنسز کیلیے اپنی اور ملازمین کی بقا بھی مسئلہ بن گئی ہے۔
It’s not about patriotism!!!! It’s about survival!!!!!
— NADIA HUSSAIN (@NADIAHUSSAIN_NH) May 29, 2022
نادیہ حسین کے تبصرہ پر ایم کے نامی ٹوئٹر ہینڈل نے مشورہ دیا کہ پاکستانی مصنوعات استعمال کریں اور اپنے محب وطن ہونے کا ثبوت دیں۔نادیہ حسین نے لکھا کہ اس کا حب الوطنی سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ بقا کا مسئلہ ہے۔
ایم کے نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ بقا کا دارو مدار خوراک پر ہے۔ طبقہ اشرافیہ کی جانب سے استعمال کی جانے والی اشیا80 فیصد آبادی استعمال نہیں کرتی، جائیں جاکر اعدادوشمار دیکھیں ہم دوسرا سری لنکا بننے کے بہت قریب ہیں۔
Yes true survival comes from food but food comes from money and money comes from work and work comes from business and in my line of business so far we’re dependant on imported products! So OK you’re telling me that it’s OK if my business has to shut and my employees are jobless?
— NADIA HUSSAIN (@NADIAHUSSAIN_NH) May 29, 2022
اس پر نادیہ حسین نے لکھا کہ ہاں یہ سچ ہے کہ بقا کا دارو مدار خوراک پر ہے لیکن خوراک پیسے سے آتی ہے اور پیسہ کاروزگار سے ملتا ہے اور روزگار کاروبار سے ملتا ہے اور میرے کاروبار میں اب تک ہم درآمدی مصنوعات پر انحصار کررہے ہیں ۔تو آپ مجھے بتا رہے ہیں کہ اگر میرا کاروبار بند ہوجائے اور میرے ملازمین بے روزگار ہوجائیں تو یہ ٹھیک ہے؟
ایم کے نے کہا کہ نہیں ، میں نے آپ کو اس طرح کی وضاحت نہیں کی اور نہ ہی ایسا کچھ کیا ہے۔ میں نے صرف اپنی بات یہ بتائی کہ آپ کا کاروبار پاکستان میں تیارہونے والی مصنوعات سے بھی چل سکتا ہے ، جب آپ اس مرحلے پر ہوں کہ آپ کا ملک دیوالیہ ہونے جا رہا ہے تو آپ کو سخت فیصلے لینے ہوں گے۔
I’m in the beauty business so no I cannot use any products made in Pakistan because production of such quality products doesn’t exist in Pakistan!!!! So now give me a way out!!!
— NADIA HUSSAIN (@NADIAHUSSAIN_NH) May 29, 2022
نادیہ حسین نے لکھا کہ میں بیوٹی بزنس سے تعلق رکھتی ہوں لہٰذا میں پاکستان میں تیار کردہ مصنوعات استعمال نہیں کر سکتی کیونکہ پاکستان میں ایسی معیاری مصنوعات کا کوئی وجود نہیں ہے، تو اب مجھے کوئی راہ دکھائیں۔
The country doesn’t have dollars to get the products used by the elite class
— MK (@MAKstpeters) May 29, 2022
ایم کے نے لکھا کہ ملک میں اشرافیہ کے زیراستعمال اشیا کی خریداری کے لیے ڈالر نہیں ہیں۔اس پر نادیہ حسین نے لکھا کہ تو آپ مجھے براہ راست کہہ رہے ہیں کہ میرا کاروبار، میری سرمایہ کاری اور میرا عملہ بالکل غیر متعلق ہیں اور مجھے اپنای دکان بند کر دینی چاہیے جس کے نتیجے میں میرے ملازمین بیروزگار ہوجائیں گے۔
So yes you are directly telling me that my business, my investment and my staff is totally irrelevant and I should shut shop leading to unemployment of my staff!Fuck my investment! My main priority right now is survival of my employees! The chain is very tight right now! https://t.co/obUbtRPmUE
— NADIA HUSSAIN (@NADIAHUSSAIN_NH) May 29, 2022
نادیہ حسین نے مزید لکھا کہ نے میری سرمایہ کاری بھاڑ میں جائے، اس وقت میری بنیادی ترجیح میرے ملازمین کی بقا ہے، جو کہ اب بہت مشکل ہوچکی ہے۔









