درآمدی میک اپ پر پابندی، نادیہ حسین کیلیے کاروبار مشکل ہوگیا

بیوٹی بزنس میں پاکستانی مصنوعات استعمال نہیں کرسکتی، میری سرمایہ کاری بھاڑ میں جائے،اس وقت ملازمین کی بقا کا مسئلہ درپیش ہے، ماڈل و اداکارہ

پاکستانی ماڈل ،اداکارہ اور بیوٹی سیلون کی مالکہ نادیہ حسین کو درآمدی میک اپ پر پابندی کے باعث اپنا کاروبار جاری رکھنا اور ملازمین کی تنخواہیں پوری کرنا ناممکن نہیں ہوگیا۔

ماہر معیشت نجم علی نے حکومت کو نجی اداروں کے حوالے سے اہم مشورہ دے دیا۔

یہ بھی پڑھیے

غیرضروری اور لگژری اشیا کی درآمد پر پابندی کا فیصلہ

سینیٹری پیڈز، ڈائپرز اور انکے خام مال کی درآمد پر پابندی نہیں، وزیرخزانہ

نجم علی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ حکومت   نجی شعبے کو مشورہ  دے کہ ملازمین کے مخصوص حصے  کی تنخواہیں کم از کم 6 ماہ تک بڑھائیں  یا متبادل طور پر انہیں پٹرول اور بجلی کے لیے خصوصی الاؤنس دیں، اگر مہنگائی برقرار رہتی ہے تو تنخواہوں  کا دوبارہ جائزہ لیا جا سکتا ہے۔

نجم علی کے ٹوئٹ میں پرتبصرہ کرتے ہوئے  لکھا کہ اوہ اور ان بزنسز کا کیا ہوگا  جو درآمد ات پر پابندی کے باعث  شدید متاثر ہوئے  جبکہ اب ان  بزنسز کیلیے اپنی اور ملازمین کی بقا بھی مسئلہ بن گئی ہے۔

نادیہ حسین کے تبصرہ پر ایم کے نامی ٹوئٹر ہینڈل نے مشورہ دیا کہ پاکستانی مصنوعات استعمال کریں اور اپنے محب وطن ہونے کا ثبوت دیں۔نادیہ حسین نے لکھا کہ اس کا حب الوطنی سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ بقا کا مسئلہ ہے۔

ایم کے نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ بقا کا دارو مدار خوراک پر ہے۔ طبقہ اشرافیہ کی جانب سے استعمال کی جانے والی اشیا80 فیصد آبادی استعمال نہیں کرتی، جائیں جاکر اعدادوشمار دیکھیں ہم دوسرا سری لنکا بننے کے بہت قریب ہیں۔

اس پر نادیہ حسین نے  لکھا کہ  ہاں یہ سچ ہے کہ بقا کا دارو مدار خوراک پر ہے لیکن خوراک پیسے سے آتی ہے اور پیسہ کاروزگار  سے ملتا ہے اور روزگار کاروبار سے ملتا ہے اور میرے کاروبار میں اب تک ہم درآمدی  مصنوعات پر انحصار کررہے ہیں ۔تو آپ مجھے بتا رہے ہیں کہ اگر میرا کاروبار بند ہوجائے اور  میرے ملازمین بے روزگار ہوجائیں تو یہ ٹھیک ہے؟

ایم کے نے کہا کہ نہیں ، میں نے آپ کو اس طرح کی وضاحت نہیں کی اور نہ ہی ایسا کچھ کیا ہے۔ میں نے صرف اپنی بات یہ بتائی کہ آپ کا کاروبار پاکستان میں تیارہونے والی  مصنوعات سے بھی چل سکتا ہے ، جب آپ اس مرحلے پر ہوں کہ آپ کا ملک دیوالیہ  ہونے جا رہا ہے تو  آپ کو سخت فیصلے لینے ہوں گے۔

نادیہ حسین نے لکھا کہ  میں بیوٹی بزنس سے تعلق رکھتی ہوں  لہٰذا میں پاکستان میں تیار کردہ مصنوعات استعمال نہیں کر سکتی  کیونکہ پاکستان میں ایسی معیاری مصنوعات کا کوئی وجود نہیں ہے، تو اب مجھے کوئی راہ دکھائیں۔

ایم کے نے لکھا کہ  ملک میں اشرافیہ کے زیراستعمال اشیا کی خریداری کے لیے ڈالر نہیں ہیں۔اس پر نادیہ حسین نے لکھا کہ  تو آپ مجھے براہ راست کہہ رہے ہیں کہ میرا کاروبار، میری سرمایہ کاری اور میرا عملہ بالکل غیر متعلق  ہیں  اور مجھے اپنای دکان بند کر دینی  چاہیے جس کے نتیجے میں میرے ملازمین بیروزگار ہوجائیں گے۔

نادیہ حسین نے مزید لکھا کہ  نے میری سرمایہ کاری  بھاڑ میں جائے، اس وقت میری بنیادی ترجیح میرے ملازمین کی بقا ہے، جو کہ اب بہت مشکل ہوچکی ہے۔

متعلقہ تحاریر