بی جے پی کے حامی فلم لال سنگھ چڈھا پر پابندی کیوں چاہتے ہیں؟

لال سنگھ چڈھا کا بائیکاٹ کرنے کے لیے یہی وجوہات کافی ہیں کہ یہ  بنیادی طور پر بالی ووڈ کے لو جہاد کلب کی پروڈکشن ہے،ناقدین

بھارتی ہندو انتہاپسندوں نے ہالی ووڈ کی بلاک بسٹر فلم فاریسٹ گمپ کے ہندی ورژن  عامر خان اور  کرینہ کپور کی فلم  لال سنگھ چڈھا  پرپابندی لگانے کا مطالبہ کردیا۔

فلم پر پابندی کے مطالبے کی وجہ کچھ اور نہیں صرف یہ ہے کہ عامر خان مسلمان ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کریناکپور کو فلم لال سنگھ چڈھا کیلیے آڈیشن کیوں دینا پڑا؟

کرینہ کپور کو ٹام ہینکس کی فاریسٹ گمپ پر تنقید مہنگی پڑگئی

 لال سنگھ چڈھا اس سال بھارت کی سب سے بڑی فلموں میں سے ایک ہونے کی امید ہے کیونکہ 57 سالہ اداکار بھارتی  فلمی صنعت کے سب سے زیادہ پیسہ کمانے والے اداکاروں میں سے ایک ہیں جنہوں نے پچھلی دودہائیوں کے دوران بالی ووڈ کو  کئی  بلاک بسٹر فلمیں دی ہیں ۔

فلم کی 11 اگست کو ریلیز سے قبل انٹرنیٹ پر عامر خان کے  2015 میں دیے گئے ایک انٹرویو کے کلپس وائرل ہورہے ہیں جس میں انہوں نے ہندو انتہا پسندی  کے بڑھتے ہوئے خوف کے احساس کے بارے میں بات کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی (اس وقت کی) اہلیہ کرن راؤہندوستان چھوڑنے کا سوچ رہی ہیں۔عامر خان کا ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی اپنی سابقہ اہلیہ کے بارے میں کہنا تھا کہ ”وہ اپنے بچے سے ڈرتی ہے،وہ ڈرتی ہے کہ ہمارے اردگرد کا ماحول کیا ہوگا،وہ ہر روز اخبارات کھولنے سے ڈرتی ہے‘‘۔

حالیہ ہفتوں میں  بھارت کی حکمراں ہندو انتہاپسند جماعت بی جے پی کے حامیوں نے ہیش ٹیگ BoycottLaalSinghCaddha# استعمال کرتے ہوئے2لاکھ سے زائد ٹوئٹس کیے ہیں ۔

 ایک صارف نے اپنے ٹوئٹ میں لکھاکہ عامر خان نے دو ہندو خواتین سے شادی کی، پھر بھی اپنے بچوں کا نام جنید، آزاد اور ایرا رکھا۔ (فلم میں ہندو ساتھی اداکار)کرینہ  کپور  نے ایک مسلمان سے شادی کی اور فوری طور پر اپنے بچوں کا نام تیمور اور جہانگیر رکھا۔

ایک اور صارف نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ لال سنگھ چڈھا کا بائیکاٹ کرنے کے لیے یہی وجوہات کافی ہیں کہ یہ  بنیادی طور پر بالی ووڈ کے لو جہاد کلب کی پروڈکشن ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ 2014 میں بی جے پی رہنما وزیر اعظم نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد سے دنیا کی سب سے نمایاں فلم انڈسٹری اور اس کے ستارے حکومتی بیانیے سے ہم آہنگ ہونے کیلیے آہستہ آہستہ اپنی  پروڈکشنز کو تبدیل کر رہے ہیں۔کشمیر فائلز 1989-90 میں کشمیر سے ہندوؤں کے بھاگنے کے واقعات نے سینما گھروں میں مسلمانوں کے قتل کا بدلہ لینے کا مطالبہ کیا۔

1989-90 میں کشمیر سے ہندوؤں کے انخلا  کے موضوع پر رواں سال ریلیز ہونے والی  فلم  ’دی کشمیر فائلز‘  کی سنیما گھروں میں نمائش کے موقع پر ایسے واقعات بھی دیکھے گئےکہ فلم بینوں نے  مسلمانوں کے انتقامی قتل کا مطالبہ  کیا۔

متعلقہ تحاریر