بیوی کے ساتھ وڈیو میں کوئی بدنامی نہیں، عفت عمر کی انوکھی منطق

اعظم سواتی کیلیے کوئی ہمدردی نہیں ، وہ جھوت بول رہے ہیں، اگر آئی ایس آئی فیک وڈیو بنائے گی تو وہ اہلیہ کیساتھ کیوں ہوگی؟ اداکارہ کو اپنے ٹوئٹ پر شدید تنقید کا سامنا

اداکارہ عفت عمر نے اعظم سواتی کی اپنی اہلیہ کے ساتھ لیک کی گئی مبینہ وڈیو پر انوکھی منطق پیش کردی۔

کہتی ہیں بیگم کے ساتھ وڈیو میں کوئی بدنامی نہیں ہوتی۔

یہ بھی پڑھیے

ایف آئی اے  کی پھرتیاں، اعظم سواتی کی وڈیو کا فوری فارنزک، جعلی بھی قرار دے دی

سینیٹر اعظم سواتی کی ایک مبینہ برہنہ ویڈیو نے پورے نظام کو برہنہ کردیا

اداکارہ عفت عمر نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ اعظم سواتی کیلیے کوئی ہمدردی نہیں ، وہ جھوت بول رہے ہیں، اگر آئی ایس آئی فیک وڈیو بنائے گی تو وہ اہلیہ کیساتھ کیوں ہوگی؟

ایک صارف نے اداکارہ کے ٹوئٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھاکہ یہی تو نکتہ ہے،دماغ لگاؤ پٹواری پن سے باہر آکر سوچو، نجی وڈیو بنی تاکہ بدنام کیا جاسکے، اصل میں بدنامی کیا ہوتی ہے تم کیا جانو۔

عفت عمر نے صارف کے تبصرے پر لکھا کہ بیوی کے ساتھ وڈیو میں کوئی بدنامی نہیں۔اس پر جوابی تبصرہ کرتے ہوئے صارف نے لکھا کہ بیوی کے ساتھ برہنہ وڈیو بنانا اور پھر اسے عام کرنا بدنامی ہے بڑی بدنامی ہے۔ایک اور صارف نے اداکارہ پر طنز کرتے ہوئے لکھاکہ  ان کیلیےبدنامی  نہیں ہوگی۔

اداکارہ کے ٹوئٹ پر طویل بحث چھڑ گئی صارفین کی اکثریت انہیں شدید لعن طعن کا نشانہ بنایا تاہم کچھ صارفین ان کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے بھی نظرآئے۔

یاد رہے کہ ہفتے کو تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نےا یک پریس کانفرنس کے دوران ریاستی اداروں پر الزام عائد کیا تھا کہ دورہ کوئٹہ کے دوران ان کی اور انکی اہلیہ کی جوڈیشل لاجز  میں بنائی گئی نازیبا وڈیو نامعلوم نمبر سے انکی بیٹی کو ارسال کی گئی ہے۔بعدازاں ایف آئی نے دعویٰ کیا تھا کہ سوشل میڈیا پر وائرل اعظم سواتی کی وڈیو فرانزک جانچ میں جعلی ثابت ہوئی ہے۔

دریں  اثنا سپریم کورٹ نے جوڈیشل ریسٹ ہاؤس میں اعظم سواتی کے قیام کی تردید کی تھی۔سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق جوڈیشل ریسٹ ہاؤس کوئٹہ کا انتظام رجسٹرار آفس سپریم کورٹ کے پاس ہے، جوڈیشل ریسٹ ہاؤس میں صرف موجودہ اور ریٹائرڈججزقیام کرسکتے ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اعظم سواتی نے سپریم کورٹ ریسٹ ہاؤس کوئٹہ میں کبھی قیام نہیں کیا، اسپیشل برانچ بلوچستان کے مطابق اعظم سواتی بلوچستان جوڈیشل کمپلیکس میں رہےہیں اور بلوچستان جوڈیشل کمپلیکس سپریم کورٹ کے کنٹرول میں نہیں ہے۔

دوسری جانب بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی نے واضح کیا ہے کہ اس  کے ہاں رہائش یا ریسٹ ہاؤس کی سہولت سرے سے میسر ہی نہیں ہے۔اس وضاحت نے معاملے کومزید مشوک بنادیا ہے۔

متعلقہ تحاریر