سوات میں کےپی پولیس کا سرچ آپریشن، کالعدم ٹی ٹی پی کے دو دہشتگرد گرفتار

آئی جی خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ گرفتار دہشتگردوں میں رفیع اللہ خان اور سہولت کار دہشتگرد عصمت اللہ خان شامل ہیں۔

آئی جی خیبر پختونخوا (کے پی) اختر حیات گنڈاپور نے کہنا ہے کہ پولیس نے بھرپور کارروائی کرتے ہوئے پیر کے روز سوات کے علاقے سے کالعدم تنظیم کے دو دہشتگردوں کو گرفتار کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سوات سے گرفتار دہشتگرد میڈیا کے سامنے  پیش کردیئے گئے۔ اس موقع پر نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی کےپی کا کہنا تھا کہ گرفتار دہشتگردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے ہے۔

یہ بھی پڑھیے 

شمالی وزیرستان میں انسداد پولیو ٹیم پر دہشت گردوں کا حملہ، ایک سیکورٹی اہلکار شہید

شمالی وزیرستان میں سیکورٹی کا سرچ آپریشن، 2 دہشتگرد ہلاک، 2 جوان شہید

آئی جی اختر حیات گنڈاپور کا کہنا تھا کہ خفیہ اطلاع پر کیے گئے آپریشن کے نتیجے میں دہشتگرد رفیع اللہ خان اور اس کے سہولت کار عصمت اللہ خان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ رفیع اللہ خان 2012 میں افغانستان چلا گیا تھا وہیں سے اس نے دہشتگردی کی ٹریننگ حاصل کی۔

ان کا کہنا تھا پڑوسی سے آنے والے دہشتگردوں کی وجہ سے سوات میں امن و امان کی صورتحال بگڑتی جارہی ہے۔

آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ 23 مئی 2023 کو بونیر میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن شروع کیا۔

آئی جی کےپی نے بتایا کہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے ایک شہری شہید جبکہ وقار خان نامی ایلیٹ فورس کا ایک اہلکار اس کارروائی کے دوران زخمی ہو گیا۔

اختر حیات گنڈاپور کا کہنا تھا کہ گرفتار دہشتگرد عصمت اللہ ٹی ٹی پی کے کارندوں کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کے لیے سہولت کاری کرتا تھا ، یہ گروپ چارباغ اور منگلور میں سرگرم تھا۔

اختر حیات خان نے مزید بتایا کہ رفیع اللہ اپنے خاندان کے ساتھ 2012 میں افغانستان چلا گیا اور وہ ٹی ٹی پی سوات گروپ کی تشکیل کے بعد گزشتہ سال پاکستان واپس آیا۔

آئی جی اختر حیات گنڈاپور کا مزید کہنا تھا کہ رفیع اللہ نے جعلی دستاویزات پر اپنی جعلی شناخت درج کروائی، جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ پر کئی بار طورخم بارڈر سے افغانستان گیا، گرفتار دہشت گردوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا ہے، یہ ٹارگٹ کلنگ اور مختلف حملوں اور اہم وارداتوں میں ملوث تھا۔

متعلقہ تحاریر