کروناوائرس کی چینی لیب میں تیاری کے کوئی شواہد نہیں ملے، امریکی انٹیلی جنس

او ڈی این آئی کی ڈی کلاسیفائڈ رپورٹ نے رپورٹ نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے کہ کورنا وائرس کوپیپلز لبریشن آرمی نے حیاتیاتی ہتھیار  کے طور پر تیار کیا تھا۔

امریکی انٹیلی جنس کے سربراہ  نے تصدیق کی ہے کہ چینی حکومت کی ووہان ریسرچ لیبارٹری میں کرونا وائرس کی تیاری کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

آفس آف دی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس (او ڈی این آئی) کی غیرجاری شدہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان  حالیہ دعوؤں کی تائید میں کوئی معلومات  میسر نہیں ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ لیب کے 3 سائنسدان سب سے پہلے کرونا وائرس سے متاثر ہوئے اور  ہوسکتا ہے کہ انہوں نے ہی یہ وائرس  بنایاہو۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی میں خطرناک جرثومے نیگلیریا نے ایک اور شخص کی جان لے لی

حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں 14 فیصد سے 20 فیصد تک اضافہ کر دیا

امریکی انٹیلی جنس  کمیونٹی کے مختلف ارکان کی جانب سے جمع کی گئی خفیہ معلومات  کی بنیاد پر آفس آف دی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس نے رپورٹ میں کہا ہے کہ ووہان لیب کے کچھ سائنسدانوں نے کووڈ 19 سے مشابہہ کرونا وائرسز کے ساتھ جینیاتی انجینئرنگ کی تھی  لیکن امریکا کے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہوکہ انہوں نے یہ کام مخصوص کووڈ 19 وائرس کے ساتھ کیا تھا جسے سارس کووڈ 2 کہا جاتا ہے،یا اس سے جڑے کسی اورایسے  وائرس   کے ساتھ جس کے نتیجے  میں وہ وائرس وبائی مرض کا ذریعہ بن گیا۔

کانگریس کے لیے بنائی گئی یہ رپورٹ ایک غیر جاری شدہ خفیہ  ضمیمےپر مشتمل تھی اور 2019 کے آخر میں پھوٹنے والی وبائی بیماری کی پیدائش سے متعلق ارکان کانگریس کے  امریکی خفیہ معلومات کی مکمل وضاحت کے مطالبے کے 3 ماہ بعد سامنے آتی تھی ۔

کچھ قانون سازوں کا الزام ہے کہ یہ وائرس ووہان میں نام نہاد گین آف فنکشن جینیاتی انجینئرنگ کی تحقیق سے پیدا ہوا تھا اور بیجنگ نےاسے انسان کی تخلیق کردہ بیماری ثابت ہونے سے بچانےکیلیے شواہد چھپا لیے تھے ۔

مارچ میں اعلان کردہ ایک نتیجہ کا اعادہ کرتے ہوئے او ڈی این آئی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این ایس اے، سی آئی اے اورایف بی آئی سمیت اسکی تقریباً تمام برادرا یجنسیاں اس بات پر متفق ہیں کہ کا اندازہ لگاتے ہیں کہ کووڈ 19جینیاتی طور پر انجنیئرز نے نہیں بنایا تھا اور زیادہ تر کا خیال ہے کہ یہ لیبارٹری  میں تیار نہیں کیا گیاتھا۔

لیکن او ڈی این آئی کی رپورٹ نے اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ اس وقت ووہان کی لیب میں کووِڈ 19 کی جانچ کی جا رہی تھی اور ہو سکتا ہے کہ وائرس لاپروائی سے باہر نکلا ہو۔

او ڈی این آئی نے کہا  ہے کہ انٹیلی جنس کمیونٹی اس بات پر منقسم رہی کہ آیا وبائی بیماری وائرس کے قدرتی طور پرپیدا ہوئی یا  شاید چمگادڑ  جیسے جانوروں کے ذیرے انسانوں میں  منتقل ہوا، یا لیب سے لیک ہوا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ووہان لیب نے صحت عامہ کی ضروریات کے لیے پیپلز لبریشن آرمی (PLA) کے ساتھ مل کر پیتھوجین ریسرچ اور ویکسین تیار کی ہے۔

رپورٹ نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے کہ کورنا وائرس کوپیپلز لبریشن آرمی نے حیاتیاتی ہتھیار  کے طور پر تیار کیا تھا۔او ڈی این آئی کی رپورٹ میں  اس الزام کا جواب دیا گیا ہےجس میں کہاگیاتھا  کہ ووہان کی لیب   میں کروناوائرس پر کام کرنے والے تین سائنس دان وبا کے پھیلاؤسے بالکل پہلے کوویڈ 19 کے سے  متاثرہوئے تھے۔

رپورٹ  میں کہا گیا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس  کےعلم میں آیا ہے کہ   ووہان کے متعدد محققین 2019 کے موسم خزاں میں  معمولی بیمار ہو گئے تھے۔ان کی بیماری کی کچھ علامات کوویڈ 19 سے مطابقت رکھتی تھیں  جبکہ   دیگر یکسان نہیں تھیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ   امریکی انٹیلی جنس کو معلوم نہیں تھا کہ بیمار ہونے والے افراد زندہ جرثوموں کو سنبھالتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس کمیونٹی اس بات کا بدستور  جائزہ لے رہی ہےکہ  یہ معلومات نہ تو وبائی مرض کی ابتدا  کے مفروضے کی حمایت کرتی ہے اور نہ ہی اس کی تردید کرتی ہے کیونکہ چینی محققین  میں پائی جانے ولی  علامات متعدد بیماریوں کی وجہ سے ہوسکتی ہیں۔

متعلقہ تحاریر