امیر ممالک کرونا ویکسین ذخیرہ کر رہے ہیں

چین اور روس نے 41 ممالک کو 800 ملین سے زیادہ ویکسین فراہم کی ہیں۔

پاکستانی مصنفہ، کالم نگار اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی بھتیجی فاطمہ بھٹو نے برطانوی اخبار گارڈین میں لکھے گئے کالم میں کہا ہے کہ کرونا وائرس کا آغاز چین سے ہوا تھا اور اب دنیا کی 14 فیصد آبادی والے امیر ممالک نے کرونا وائرس کی 53 فیصد ویکسین حاصل کرلی ہے۔

فاطمہ بھٹو نے کالم میں لکھا کہ فائزر کی بئی ہوئی تقریباً ساری کی ساری ویکسین امیر ممالک جاری ہے۔ غریب ممالک میں 10 میں سے ایک فرد کو کرونا ویکسین لگائی جائے گی۔ ایسٹرازینیکا کی فرانسیسی ڈویژن نے نومبر 2020 میں میڈیا کو بتایا تھا کہ ان کی فی خوراک قیمت 2.50 یوروز ہے۔

ان کے مطابق امریکہ کرونا وائرس کی ویکسین کسی بھی ملک کو فروخت نہیں رہا ہے جبکہ یورپی یونین نے سنگاپور، سعودی عرب اور ہانگ کانگ سمیت تمام مقامات پر 34 لاکھ ویکسین برآمد کیں ہیں۔ جبکہ موڈرنا کے چیف ایگزیکٹو کے مطابق کمپنی نے 2021 میں 18 ارب ڈالرز سے زیادہ کی فروخت کی پیشگوئی کی ہے۔

فاطمہ بھٹو نے لکھا کہ کرونا وائرس سے بدترین متاثر ملک جنوبی افریقہ آکسفورڈ کی ایسٹرازینیکا ویکسین کو یورپی ممالک سے فی یونٹ قیمت سے ڈھائی گنا کے حساب سے خرید رہا ہے۔ کینیڈا نے فی کس کے مقابلے میں زیادہ خوراک خرید لی گئی ہیں۔ جنوری کے آخری ہفتے تک سب صحارا افریقہ میں صرف 25 ویکسین لگائی گئیں ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل نے متنبہ کیا کہ دنیا ایک تباہ کن اخلاقی ناکامی کے دہانے پر ہے۔

کالم میں لکھا گیا ہے کہ اسرائیل نئے سال کے آغاز سے ہی ایک دن میں ایک لاکھ سے زیادہ ویکسین لگانے کا انتظام کر رہا ہے جبکہ قابض فلسطینیوں کو ویکسین نہیں دے رہا ہے۔ جب اس کے بارے میں اسرائیلی وزیر صحت سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی فلسطینیوں کو قطرے پلانے کی کوئی قانونی ذمہ داری نہیں ہے۔ مغربی ممالک آگے بڑھ رہے اور ہیں اپنے لیے ویکسین کی مقدار ذخیرہ کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

یورپی ممالک نے کرونا ویکسین ایسٹرازینیکا پر پابندی لگادی

فاطمہ بھٹو نے لکھا کہ چین اور روس ویکسین ڈپلومیسی پر عمل پیرا تھے۔ چین نے 13 ممالک کو اپنی ویکسین کی مفت خوراکیں پیش کیں تھیں۔ چین اور روس نے 41 ممالک کو 800 ملین سے زائد ویکسین فراہم کی ہیں۔ نیوزی لینڈ، آئس لینڈ، روانڈا جیسے چھوٹے ممالک نے اپنی آبادیوں کا تحفظ کیا اور ان ممالک نے لاک ڈاؤن لگائے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق جولائی 2020 تک ویتنام 97 ملین افراد پر مشتمل دنیا کا سب سے بڑا ملک تھا جس نے کرونا وائرس سے کسی بھی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی تھی۔ 2020 تک ویتنام میں صرف ایک ہزار سے زیادہ مقدمات درج ہوئے تھے۔

دوسری جانب امریکہ کی نصف ملین آبادی کرونا وائرس سے ہلاک ہوچکی ہے۔

متعلقہ تحاریر