نیپال میں کرونا کی بگڑتی صورتحال نظرانداز

عالمی میڈیا نیپال میں کرونا کی بدترین صورتحال پر روشنی نہیں ڈال رہا ہے۔

نیپال میں کرونا وبا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ امریکی یونیورسٹی آف میری لینڈ اپر چیساپیک ہیلتھ میں بطور چیف آف انفیکشن ڈیزیز فرائض انجام دینے والے ڈاکٹر فہیم یونس نے نیپال اور انڈیا کی صورتحال کا موازنہ کرکے سب کو چونکا دیا۔

دنیا کے کئی ممالک میں کرونا کیسز اس قدر بڑھ چکے ہیں کہ یومیہ سینکڑوں اموات ہورہی ہیں۔ لیکن، ان ممالک کی طرف کسی کی توجہ نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے ممالک کو ترقی یافتہ ملکوں کی جانب سے بھی کوئی امداد فراہم نہیں کی جارہی ہے۔ سہولیات کے فقدان کے باعث انتظامیہ صورتحال کو قابو کرنے سے قاصر ہے۔ نیپال کا بھی یہی حال ہے۔ دنیا بھر کا میڈیا انڈیا کے کرونا کیسز پر تو بات کررہا ہے مگر نیپال میں وبا کی بدترین صورتحال پر کوئی دھیان نہیں دے رہا۔

نیپال میں کرونا کے یومیہ 8 سے 9 ہزار کیسز سامنے آرہے ہیں۔ ڈاکٹر فہیم یونس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نیپال اور انڈیا کی صورتحال کا موازنہ کردیا۔ ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے بتایا کہ انڈیا میں کرونا کی شرح 82 فیصد ہے جبکہ نیپال میں 94 فیصد ہے۔ انڈیا میں 6 فیصد سے زیادہ آبادی کو کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگ چکی ہے جبکہ نیپال میں 5 فیصد کو ویکسین کی خوراکیں ملی ہیں۔ ڈاکٹر فہیم کی جانب سے بیان کیے جانے والے دیگر اعداد و شمار بھی بلاشبہ چونکا دینے والے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

جڑواں بھائی کرونا سے ایک ساتھ ہی چل بسے

عالمی میڈیا کو چاہیئے کہ انڈیا کی صورتحال کے علاوہ دیگر پسماندہ ممالک میں بھی کرونا کے بگڑتے کیسز اور اسپتالوں کی حالت زار کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں تاکہ ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے انہیں بھی امداد پہنچائی جاسکے۔

متعلقہ تحاریر