دنیا کی فارمیسی کا دعویدار انڈیا ویکسین کی قلت کا شکار

سیرم انسٹی ٹیوٹ اور بھارت بائیوٹیک میں کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کی خوراکوں کی شدید کمی ہوگئی ہے۔

انڈین وزیر اعظم نریندرہ مودی نے کچھ عرصہ قبل انڈیا کی پارلیمان کے ایوان بالا (راجیہ سبھا) میں فخریہ انداز میں کہا تھا کہ وباء کے دوران انڈیا نے دنیا بھر کے لیے فارمیسی کا کردار ادا کیا۔ آج انڈیا کو خود کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کی قلت کا سامنا ہے۔

نریندرہ مودی نے اعلان کیا تھا کہ انڈیا کرونا سے نجات حاصل کرنے کے آخری مراحل میں ہے اور دنیا کی سب سے بڑی ویکسینیشن مہم انڈیا میں چل رہی ہے۔ انڈین وزیراعظم کی ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی اور غرور خاک میں مل گیا ہے۔ انڈیا میں کرونا کی دوسری لہر ویکسین کی قلت کا باعث بن گئی ہے۔ ملک میں کرونا کیسز بڑھنے کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ شہری وباء سے بچاؤ کی ویکسین لگوانے لگے ہیں جس سے ملک کو اب ویکسین کی کمی کا سامنا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے اعداد و شمار کا جائزہ لیے بغیر وقت سے پہلے ہی کرونا سے فتح کا جشن منانا شروع کردیا تھا۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرج سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر وینیتا بال نے حکومت سے سوال کیا کہ ‘کیا کسی نے پہلے سے حساب نہیں لگایا تھا کہ مستقبل میں انڈیا کو ویکسین کی کتنی خوراکوں کی ضرورت پڑے گی؟’ انڈیا میں ویکسین فراہم کرنے والے دو بڑے ادارے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ایس آئی آئی) اور بھارت بائیوٹیک ہیں جہاں اس وقت ویکسین کی خوراکوں کی شدید قلت ہے۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا میں 2 چوٹی کے میگزینز کی وزیراعظم نریندرہ مودی پر تنقید

انڈین حکومت کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ ویکسین کی فراہمی کے لیے سرتوڑ کوششیں جاری ہیں۔ اگست سے دسمبر تک عوام کو کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کی 2 ارب سے زیادہ خوارکیں میسر ہوجائیں گی۔ ماہرین نے حکومت کو ایک مرتبہ پھر صورتحال کو آسان سمجھنے پر خبردار کردیا ہے۔

ایک طرف انڈیا میں شہریوں کو کرونا کا خوف لاحق ہے تو دوسری جانب بلیک فنگس نے عوام اور حکومت کی مشکلات بڑھادی ہیں۔ چند ڈاکٹرز کا خیال ہے کہ اسپتالوں میں گندے آکسیجن سیلنڈرز اور وینٹی لیٹرز کے استعمال سے یہ بیماری پھیل رہی ہے۔ کچھ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کرونا کے باعث جن مریضوں کی قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے ان پر یہ بیماری حملہ کردیتی ہے۔

واضح رہے بلیک فنگس کے کئی کیسز میں انفیکشن کے باعث ڈاکٹرز کو مریض کی زندگی بچانے کے لیے ان کی آنکھیں نکالنی پڑجاتی ہیں۔ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران انڈیا میں بلیک فنگس کے تقریباً 9 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ پہلے اس بیماری کے بمشکل سالانہ 20 کیسز سامنے آیا کرتے تھے۔

متعلقہ تحاریر