طبی ماہرین نے فضائی آلودگی کو پاکستان کے لیے سب بڑا خطرہ قرار دے دیا

آغا خان یونیورسٹی اسپتال کی نئی تحقیق کے مطابق پاکستان میں روزانہ تقریباً 1000 افراد فالج کا شکار ہوتے ہیں جن میں 400 افراد 30 دنوں کے اندر اندر انتقال کرجاتے ہیں۔

ماہرین طب فضائی آلودگی کو پاکستانیوں کی صحت کے لیے دوسرے سب سے بڑے خطرے کا عنصر قرار دے رہے ہیں، گلوبل برڈن آف ڈیزیز 2019 کی رپورٹ کے مطابق، غذائیت کی کمی کے بعد، فضائی آلودگی سے فالج جیسی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ، آغا خان یونیورسٹی اسپتال کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں فالج سے متاثرہ 400 افراد تقریباً 30 دنوں کے اندر اندر انتقال کر جاتے ہیں۔

پاکستان میں بلومبرگ کے بیورو چیف فصیح منگی نے آغا خان یونیورسٹی اسپتال کی تازہ ترین تحقیق کے کچھ اقتباسات سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے  کہ "اے کے یو کی تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں روزانہ تقریباً 1000 افراد فالج کا شکار ہوتے ہیں۔”

یہ بھی پڑھیے

کراچی کی تباہ حال سڑکیں نوجوانوں کی کمر کی دشمن بن گئیں

امریکا کا پاکستانی بچوں کے لیے 1 کروڑ 60 لاکھ کووڈ ویکسین دینے کا اعلان

فصیح منگی نے مزید لکھا ہے کہ "ان میں سے 30 دنوں کے اندر تقریباً 400 لوگ مر جاتے ہیں۔ صرف بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کو محدود کرنے سے پاکستان میں فالج کے 30 فیصد واقعات کو روکا جا سکتا ہے۔”

بلومبرگ کے صحافی نے پنجاب حکومت پر تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "اس کے باوجود پنجاب حکومت فضائی آلودگی جسے خطرے عنصر کو سنجیدہ لینے کو تیار نہیں ہے۔”

طبی ماہرین کا کہنا ہے فضائی آلودگی ملک میں قبل از وقت موت اور بیماری دونوں کا سبب بنتی جارہی ہے، یہ یہ ایک سنجیدہ حقیقت ہے جسے ہم مزید نظر انداز کرنے یا مسترد کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں کو اندرونی فضائی آلودگی اور بیرونی فضائی آلودگی دونوں کی خطرناک سطحوں کا سامنا ہے، جس سے دل کی بیماری، فالج، پھیپھڑوں کے کینسر، نوزائیدہ مریض، نچلے سانس کے انفیکشن، ذیابیطس، اور پلمونری میں دائمی رکاوٹ جیسی بیماریوں میں اضافہ ہورہا ہے۔

ماہرین طب ان بیماریوں کو غیر متعدی امراض (NCDs) کہتے ہیں، جن کی روک تھام ہم صرف خطرے کے عوامل کو ختم کر کے کر سکتے ہیں جو ان کا سبب بنتے ہیں۔

آغا خان یونیورسٹی اسپتال نے ایک حالیہ مقالے میں بتایا ہے کہ پاکستان میں روزانہ تقریباً 1000 افراد فالج کا شکار ہوتے ہیں۔ ان میں سے 30 دنوں کے اندر تقریباً 400 لوگ مر جاتے ہیں۔ مصنفین کا مشورہ ہے کہ صرف فضائی آلودگی کو محدود کرنے سے پاکستان میں فالج کے 30 فیصد واقعات کو روکا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر کلثوم احمد اپنے تحقیقاتی مقالے میں لکھتے ہیں فضائی آلودگی ہمیں مار رہی ہے۔ میں قارئین کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ فضائی آلودگی اتنی مہلک کیوں ہے- یہ نہ صرف دل اور سانس کی بے شمار بیماریوں کا باعث بنتی ہے بلکہ دماغ اور علمی افعال کو بھی روکتی ہے۔

متعلقہ تحاریر