’جی ایس کے‘ نے پاکستان میں’ غیرمنافع بخش‘ پیناڈول کی پیداوار روک دی

پیناڈول ٹیبلٹس، پیناڈول ایکسٹرا اور بچوں کے شربت کی غیرمنافع بخش پیداوار ناقابل برداشت ہوگئی، کمپنی کا اسٹاک فائلنگ میں جولائی تا ستمبر کی سہ ماہی 34کروڑ 52 لاکھ روپے نقصان برداشت کرنے کا دعویٰ

گلیکسو اسمتھ کلائن  کنزیومر ہیلتھ کیئر پاکستان لمیٹڈ(جی ایس کے) نے قیمتوں کے تنازع پر پاکستان میں پیناڈول ٹیبلٹ ، پیناڈول ایکسٹرا اور بچوں کےپیناڈول شربت کی پیداوار معطل کرنے کا اعلان کردیا۔کمپنی کا کہنا ہے کہ عام استعمال کی ادویہ کی غیرمنافع بخش پیداوارناقابل برداشت ہوگئی ہے۔

فارماسیوٹیکل کمپنی نے جمعے کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو ایک ریگولیٹری فائلنگ میں کہا کہ اسے پیناڈول ٹیبلٹ، پیناڈول ایکسٹر اور بچوں کے پیناڈول شربت کی حد تک”فورس میجو ر“(ایسی شرط جو کسی  معاہدے سے منسلک تمام فریقین کو غیر معمولی حالات میں ذمہ داری سے آزاد کرتی ہے(  کااعلان کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی میں کمپنی کے گودام پر چھاپہ، پیناڈول کی ذخیرہ شدہ 4کروڑ 80لاکھ گولیاں برآمد

کراچی کی میڈیسن مارکیٹ پر چھاپہ، پیناڈول کی ڈھائی لاکھ گولیاں برآمد

پیراسیٹامول سے تیار ہونے والی یہ دوا عام طور پر  درد اور بخار کو کم کرنے کیلیے استعمال ہوتی ہے۔ ڈینگی اور ملیریا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے دوران  طلب بڑھنے پر  مقامی مارکیٹ کو پیناڈول مصنوعات کی قلت  کاسامناہے  ۔

ریگولیٹری فائلنگ میں مزید کہاگیا ہے کہ” کمپنی کیجانب سے اس مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی بھرپور کوششوں کے باوجود صورتحال ہمارے قابو سےباہر ہوگئی ہے“۔

کمپنی نے مزید کہا کہ خام مال کی قیمت میں  غیر معمولی اور تیز  ی سے جاری اضافے کے پیش نظر اس نے بار بار وفاقی حکومت سے پیناڈول رینج کی  قیمت فروخت میں ردوبدل  کو منظور کرنے کی اپیل کی ہے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے ڈپٹی ہیڈ آف ریسرچ سنی کمار نے انگریزی روزنامہ ڈان سے بات کرتے ہوئے  کہا کہ’ جی ایس کے‘پیناڈول کی  تیار ی میں استعمال ہونے والے خام مال’پیراسیٹامول‘کا بڑا حصہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں درج سیٹی فارما لمیٹڈ سے خریدتی ہے اور باقی بیرون ملک سے درآمد کرتی ہے۔

سنی کمار نے مزید کہا کہ سیٹی فارما پیراسیٹامول بنانے کے لیے جو خام مال درآمد کرتی ہے وہ بھی مہنگا ہو گیا ہے، یہ ایک عالمی رجحان ہے ، اس معاملے میں دوا ساز کمپنی قصور وار نہیں  ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بات بھی قابل فہم ہے کہ حکومت ادویات کی قیمتوں میں اضافے کو روک کر عوام کو کچھ ریلیف دینے کے دباؤ میں ہے۔انہوں نے کہا کہ  اس صورتحال کا کا واحد حل یہ ہے کہ قیمتوں میں اس حد تک اضافہ کیا جائے جو پیداوار کو پائیدر بنیاد پرجائز قراردے۔

کمپنی نے 12 جنوری کو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کی ڈرگ پرائسنگ کمیٹی (ڈی پی سی) میں قیمتوں میں اضافے کی منظوری حاصل کی۔ بعد ازاں  ڈی پی سی نے وفاقی کابینہ سے اسی اضافے کی منظوری دینے کی سفارش کی تاہم  کابینہ نے طویل تاخیر کے بعد وجہ بتائے بغیر مجوزہ اضافے کو مستر کردیا۔

اگرچہ دوا ساز ادارےکو 25 اگست کو ڈریپ سے 2022 کے لیے روٹین کنزیومر پرائس انفلیشن (سی پی آئی) ایڈجسٹمنٹ موصول ہوئی، لیکن یہ  پیراسٹامول کے خام مال کی قیمتوں میں  ہونے والے اضافے  سے مطابقت نہیں رکھتی تھی۔

دواؤں کی قیمتوں کے تعین کی مروجہ پالیسی کے تحت  دوا ساز اداروں  کوسی پی آئی کے مطابق قیمتوں میں اضافہ کرنے کی اجازت ہے جب تک کہ افراط زر کا پیمانہ دہرے ہندسوں میں نہ ہو۔ اس صورت میں یہ اضافہ جان بچانے والی ادویات کے لیے سات فیصد اور دیگر ادویات کے لیے 10 فیصد سے زیادہ نہیں ہو سکتا۔

وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری کو لکھے گئے خط میں، کمپنی نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری ایکشن لے اور ڈریپ کی ڈی پی سی کی سفارشات کے مطابق پیناڈول رینج کی قیمتوں کو معقول بنائے۔

دریں اثناجی ایس کے نے جمعے کو سرمایہ کاروں کو بتایا کہ اس نے جولائی تا ستمبر کی سہ ماہی میں34کروڑ 52لاکھ روپے کا خالص نقصان اٹھایا جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں کمپنی نے 36 کروڑ 39 لاکھ روپے کا خالص منافع کمایاتھا۔

متعلقہ تحاریر