میڈیکل کے طلباء نے الیکٹرک موٹر بائک بنا کر حیران کردیا
الیکٹرک موٹربائک ایک بار چارج ہونے کے بعد مسلسل 100 کلومیٹر تک چلتی ہے جس کی رفتار75 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں میڈیکل کے طالب علموں نے انجینرنگ کے شعبے میں پہلی الیکٹرک موٹر بائک بنا کر سب کو چونکا دیا ہے۔ میڈیکل کی تعلیم کوجاری رکھتے ہوے انجینرنگ کے میدان میں ایجادات کرنے کا کمال پشاور کے دونوجوانوں محی الدین اور عمیر نے کیا ہے جو میڈیکل کے آخری سال کے طالب علم ہیں۔
دونوں طلباء نے اپنے شوق کی خاطر الیکٹرک بائک بنائی ہے۔ نوجوانوں کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ الیکٹرک بائک سادہ اورانتہای کم خرچ ہونے کے ساتھ ساتھ ماحول دوست بھی ہے۔ بیٹری سے چلنے والی یہ بائک ایجاد کرنے کا یہ کارنامہ شوق کی بدولت ممکن ہوا جس کے لیے دونوں نے دن رات ایک کر کے کام کیا۔
یہ بھی دیکھیے
2021میں ترکی طبی سیاحت میں تاریخ ساز ترقی کا متمنی
الیکٹرک موٹربائک ایک بار چارج ہونے کے بعد مسلسل 100 کلومیٹر تک چلتی ہے جس کی رفتار75 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔ اس موٹر سائیکل کی بیٹری ایک سے ڈیڑھ یونٹ میں 3 گھنٹوں کے دوران مکمل چارج ہوتی ہے اورسفر پر ایک روپے میں 4 کلو میٹر خرچہ آتا ہے۔
بائک بنانے والے نوجوان عمیر اور محی الدین حکومتی سرپرستی کے خواہاں ہیں ان کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں کم خرچ والی الیکٹرک بائکس کا استعمال زیادہ ہوگیا ہے۔ اس لیے پاکستان میں بھی اس طرح کی عوام دوست اور سستی سواریوں کی ضرورت پہلے سے زیا دہ ہے۔
اس بایک کا باقاعدہ افتتاح کیا جاچکا ہے جس میں نوجوانوں نے دل چسپی کا اظہار کیا ہے۔