پاک انڈیا سرحد پر دونوں پرچموں کے ساتھ علامہ اقبال کے مصرعے

انڈیا کے پرچم کے ساتھ 'سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا' اور پاکستان کے پرچم کے ساتھ 'مسلم ہیں ہم وطن ہیں سارا جہاں ہمارا' لکھا گیا ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں پاک انڈیا سرحد پر انتہائی دلچسپ منظر دیکھنے کو ملتا ہے۔ پاکستان اور انڈیا کے پرچموں کے ساتھ دونوں اطراف پاکستان کے قومی شاعر اور شاعر مشرق کہلانے والے علامہ اقبال کی دو مختلف نظموں کے دو الگ الگ مصرعے لکھے گئے ہیں۔

 سیالکوٹ میں پاک انڈیا سرحد کے چیک پوائنٹس کو رنگ کر کے پاکستان اور انڈیا کے پرچم بنائے گئے ہیں جہاں انڈیا کے پرچم کے ساتھ ‘سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا’ اور پاکستان کے پرچم کے ساتھ ‘مسلم ہیں ہم وطن ہیں سارا جہاں ہمارا’ لکھا گیا ہے۔

بارڈرپرپاکستان کے قومی پرچم کے ساتھ لکھا جانے والا مصرعہ علامہ اقبال کے ملی نغمے ‘چین و عرب ہمارا ہندوستاں ہمارا’ کا ہے۔ 1908 میں جب علامہ اقبال یورپ سے واپس لوٹے تھے تو انڈیا میں تقسیم بنگال کی وجہ سے ہندوؤں نے شور مچا رکھا تھا۔ 1911 میں تقسیم بنگال کی تنسیخ ہوگئی۔ اس کے بعد علامہ اقبال کا رجحان انڈیا کے مسلمانوں کی طرف خاصا نمایاں نظر آیا اور علامہ اقبال نے یہ ملی نعمہ بھی لکھا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

سینتیس روز کا سفر، 150 میٹر طویل پرچم

دوسری جانب سیالکوٹ سرحد پر اگر انڈیا کے پرچم کے ساتھ ‘سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا’ لکھا ہوا دیکھیں تو یہ ملی ترانہ بھی علامہ اقبال نے ہی تحریر کیا تھا جسے اشاعت کے لیے 10 اگست 1904 کو کانپور کے مشہور اردو رسالہ ‘زمانہ’ کے ایڈیٹر منشی دیا نرائن نگم کو بھیجا تھا۔ البتہ پاکستان نے ایسے شعر کا انتخاب کیا ہے جس میں بطور مسلمان پوری دنیا کی بات کی گئی ہےجبکہ انڈیا نے جس شعر کا انتخاب کیا ہے اُس میں صرف ایک ملک یا زمین کے ایک خطے کی بات کی گئی ہے۔

سیالکوٹ کی سرحد پر پاکستان اور انڈیا کے پرچموں کے ساتھ مذکورہ اشعار لکھے ہوئے ہیں دیکھے جاسکتے ہیں جو کہ انتہائی دلچسپ بات ہے۔

پاکستانی صحافی مخدوم شہاب الدین نے اتوار کو سرحد کی تصویر ٹوئٹر پر شیئر کی جس پر صارفین نے دلچسپ تبصرے کیے۔

متعلقہ تحاریر