لاہور میں جدید طرز کی قدیم نقوش والی عمارت کراچی کے حکام کے لیے سبق

کراچی کے شہریوں نے حکام سے برنس روڈ کا تاریخی ورثہ محفوظ بنانے کی اپیل کردی۔

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور اپنی تاریخی عمارتوں اور 12 دروازوں کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اصل میں یہ 11 دروازے اور ایک موری ہے جو اب اک موریہ پل کے نام سے جانا جاتا ہے۔ روایات کے امین ایک شہری نے شہر کے مشہور شاہ عالم گیٹ پر اپنے گھر کی میں تاریخی طرز تعمیر کی جھلک دے کر دیکھنے والوں کو حیران کردیا ہے۔

تاریخی روایات کے مطابق جو دروازے اس فہرست میں شامل ہیں ان میں یکی دروازہ، اکبری دروازہ، ٹیکسالی دروازہ، شاہ عالمی دروازہ، بھاٹی گیٹ، کشمیری دروازہ، دہلی گیٹ، مستی گیٹ، لاہوری گیٹ، موچی گیٹ، روشنائی گیٹ اور شیرانوالہ گیٹ ہیں۔

شاہ عالمی گیٹ یا شاہ عالمی مارکیٹ

لاہور میں تاریخی طرز تعمیر کے کئی نمونے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ شاہ عالمی گیٹ کو لاہور کی تاریخ میں خاص اہمیت حاصل ہے۔ یہ گیٹ مغلیہ خاندان کے آخری شہنشاہ محمد معظم عالم المعروف بہادر شاہ ظفر کے نام پر رکھا گیا تھا۔ 1857 کی جنگ آزادی کے موقع پر اس کو جلا دیا گیا تھا اور اس کا اب نام ہی رہ گیا ہے۔ اس گیٹ کے پاس لاہور کی سب سے بڑی ہول سیل کی مارکیٹ موجود ہے تاہم اس گیٹ کو دوبارہ تعمیر نہیں کیا جا سکا۔

تاریخی عمارت

یہ بھی پڑھیے

 تاریخی ورثہ تلاش کے نتائج

اسی طرح تاریخ روایات کی پاسداری کرتے ہوئے شاہ عالمی گیٹ کے ایک مکین نے بھی اپنے گھر کو اسی تاریخی انداز میں تعمیرکیا کہ جس کی جھلک سابقہ ادوار کی عمارتوں کا عکس صاف دکھائی دیتا ہے۔ دیواروں اور بالکنیوں پر لگائی گئی کھڑکیوں میں زمانہ قدیم کے طرز تعمیر کی جھلک واضح دکھائی دے رہی ہے۔ پلاسٹر آف پیرس اور سیمنٹ سے تیار کردہ آمیزے سے خوبصورت نقش و نگار بنائے گئے ہیں۔

شہری کا کہنا ہے کہ ثقافتی ورثے اور رنگ و روغن کا کوئی نعم البدل نہیں۔ اردگرد کی عمارتوں میں گھری ہوئی تاریخی ورثے سے مزین عمارت اپنی الگ شان سے کھڑی ہے۔ مختلف قسم کے عجائبات پر نظر رکھنے والے سیاح اور طالب علم دور دور سے اس عمارت کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔

کوا چلا ہنس کی چال

کوا چلا ہنس کی چال اپنی بھی بھول گیا۔ یہ تاریخی محاورہ آج کل کراچی کی برنس روڈ پر کی جانے والے رنگ و روغن پر بالکل فٹ بیٹھتا ہے۔ عمارتوں پر تزئین و آرائش کی آڑ میں تاریخی طرز تعمیر کی اہمیت کو معدوم کیا جارہا ہے۔

کراچی کا برنس روڈ اپنے لذیذ اور ذائقے دار کھانوں کی وجہ سے پاکستان تو کیا دنیا میں جانا تھا ہے۔ مصالحوں سے تیار بریانی، کراچی حلیم، بکرے کی ران، کٹا کٹ، مرغ کڑاہی، گوشت، چھوٹے اور بڑے کے لذید پائے، صبح کے وقت حلوہ پوری اور لسی کا نشاتہ، پیالہ کھیر اپنی پہچان آپ ہیں۔

ایسا ممکن نہیں کہ آپ برنس روڈ پر کچھ ڈھونڈیں اور نہ ملے۔ کراچی میں برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ دنیا کی مشہور فوڈ اسٹریٹس میں سے ایک ہے۔ برنس روڈ کراچی کی مصروف ترین شاہراہوں میں سے ایک ہے۔ یہاں ریسٹورینٹس سڑک کے کنارے بنے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے سڑک پر لوگوں کا رش رہتا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کراچی کی زیرصدارت اجلاس

گزشتہ سال دسمبر میں شہر قائد کے معروف علاقے برنس روڈ کو ڈپٹی کمشنر ساؤتھ کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں باقاعدہ فوڈ اسٹریٹ بنانے کا فصلہ کیا گیا۔ اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر نے تاجروں کے تعاون سے 9 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

کمیٹی کو برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ کی صفائی اور سیوریج کے مسائل فوری حل کرنے کا ٹاسک دیا گیا۔ اس کے علاوہ فوڈاسٹریٹ میں استعمال ہونے والے فرنیچر اور سائن بورڈز کے ڈیزائن تیار کیے جائیں گے۔ فوڈ اسٹریٹ کے اطراف خوبصورت روشنیوں کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔

برنس روڈ کی نئے سرے کارپیٹنگ کر کے فٹ پاتھ پر فینسی ٹائلز لگا دیئے گئے ہیں۔ حکام کے مطابق شام کے اوقات میں برنس روڈ کی فوڈ اسٹریٹ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند رہے گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ عام ٹریفک کے لیے ملحقہ سڑکوں کا تعین کیا جائے گا تاکہ گاڑیوں کو پارک کیا جاسکے۔

برنس روڈ کو باقاعدہ فوڈاسٹریٹ بنانے کا فیصلہ

کراچی میں قسم قسم کے کھانوں کا محور کی پہچان رکھنے والے برنس روڈ پر لذیذ اور ذائقے دار کھانوں کے شوقینوں کا تانتا بندھا رہتا ہے جس کی وجہ اسے شہر کی مصروف ترین فوڈ اسٹریٹ بھی کہا جاسکتا ہے تاہم اب اسے باقاعدہ فوڈ اسٹریٹ کا درجہ دینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

اہلیان شہر کا مطالبہ

شہریوں نے حکام بالا کی جانب سے برنس فوڈ اسٹریٹ کی تزئین و آرائش کی جہاں تعریف کی وہیں تاریخ سے جڑے رہنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ جہاں حکومت اتنا پیسہ خرچ کررہی ہے اس کو چاہیے کہ برنس روڈ کے دونوں اطراف پر موجود عمارتوں کو ان کی اصل شکل میں بحال کریں تاکہ یہاں پر آنے والوں کو کھانے کے ساتھ ساتھ اپنی تاریخی عمارتوں کو بھی اصل حالت میں دیکھنے کا موقع ملے۔

متعلقہ تحاریر