تیکھے نقوش والے کالے ہرن ضلع بہاولپور کی پہچان

حکومت پاکستان نے ایک لاکھ 62 ہزار ایکڑ پر محیط لال سہانڑا نیشنل پارک میں 70 ایکڑ کا رقبہ کالے ہرن کی افزائش کے لیے مخصوص کیا ہے۔

دنیا بھر میں معدومیت کے خطرے سے دوچار تیکھے نقوش والے کالے ہرن پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع بہاولپور کی ایک خوبصورت قدرتی پہچان اور شان ہیں۔

ایک وقت تھا جب منفرد رنگت اور تیھکے نقوش والی نسل کے کالے ہرن کی برصغیر میں بہتات تھی۔ کسی زمانے میں ان کے غول کے غول دیکھنے کو ملتے تھے مگر اب 30 سے 40 بھی اکٹھے نظر آجائیں تو غنیمت سمجھا جاتا ہے۔ ایک لاکھ 62 ہزار ایکڑ پر پھیلا وسیع و عریض لال سہانڑا پارک صوبہ پنجاب کے ضلع بہاولپور میں واقع ہے۔ لال سہانڑا پارک جنوبی ایشیاء کے بڑے پارکس میں سے ایک پارک ہے۔

یہ پارک زمینی خدوخال (صحرا، پانی اور جنگلات) کے باعث سیاحوں میں بہت مقبول ہے۔ یہ بہاولپور سے 35 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے۔ یہاں سے تھل نہر گزرتی ہے جبکہ جھیلیں اور تالاب بھی با کثرت پائے جاتے ہیں۔

ضلع بہاولپور میں واقع سہانڑا پارک کی سطح میدانی اور صحرائی ٹیلوں پر مشتمل ہے۔ یہ ٹیلے 6 میٹر تک بلند ہیں جو ہزاروں ایکڑ اراضی پر محیط ہیں۔

جنگلی حیات اور سفاری پارک

یہ پارک جنگلی حیات (جنگلی پرندوں اور جنگلی جانوروں) سے بھرپور ہے۔ جنگلی بلی، خرگوش، تلور، ہرن، چھپکلیاں، سانپ، عقاب، شاہین، گدھ، روسی عقاب، چڑیاں اور الو یہاں بہت بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ تالابوں اور جھیلوں میں پانی کے جانور(مچھلیاں اور کچھوے وغیرہ) بھی پائے جاتے ہیں۔

 یہاں تقریباَ 10 ہزار سے 30 ہزار تک آبی پرندوں کی آمدورفت جاری رہتی ہے۔ حکومت پنجاب نے منصوبہ بنایا ہے کہ یہاں معیاری قسم کا سفاری پارک قائم کیا جائے تاکہ جنگلی جانوروں کو قدرتی ماحول میسر ہو اور ان کی نسل کی افزائش پر کام کیا جاسکے۔

کالے ہرن

لال سہانڑا نیشنل پارک اور کالے ہرن کی دلچسپ کہانی

لال سہانڑا پارک تفریح کے حوالے سے ایک بہترین تفریح گاہ ہے۔ ایک لاکھ 62 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر پھیلے اس پارک کے 70 ایکڑ کے رقبے پر کالے ہرن کو رکھا گیا ہے۔ یہ انکلوژر 1972ء میں امریکہ اور ہالینڈ کے بچوں کی جمع پونجی سے بنایا گیا تھا۔

لال سہانڑا نیشنل پارک کو تیکھے نقوش والے کالے ہرن کے تحفظ اور افزائش کے لیے قائم کیا گیا تھا جو ضلع بہاولپور سے تقریباً ناپید ہوتے جارہے تھے۔ ورلڈ وائلڈ فنڈ فار نیچر کی اپیل کے جواب میں امریکہ سے جنگلی حیات کے حامیوں نے 10 کالے ہرنوں کو ان کے اصل مسکن چولستان کے صحرائی علاقے میں بھیجا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

ترکی میں انسان اور ہنس کی لازوال دوستی

یہ حقیقت بھی دلچسپی کا باعث ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد امریکی فضائیہ کے ایک افسر (جو کہ بہاولپور میں قیام پذیر تھے) اس وقت نواب آف بہاولپور کی جانب سے تحفے میں دیئے گئے سیاہ ہرنوں کو امریکہ لے گئے جہاں ان کی افزائش حیران کن طور پر بہترین رہی اور ایسے ان کی تعداد ہزاروں میں ہوگئی۔

جبکہ پاکستان میں اندھا دھند شکار کے باعث اس کی نسل ختم ہونے کے قریب پہنچ گئی ہے۔ تاہم پاکستانی حکومت کی درخواست پر امریکا نے 10 قیمتی کالے ہرنوں کے جوڑے پاکستا ن کو تحفے میں دیے اور اب ان کی افزائش کی جارہی ہے۔

ورلڈ وائلد فنڈ کو دی گئی ایک درخواست کے جواب میں ہالینڈ کے بچوں نے چندہ جمع کر کے 12 فٹ بلند اور 70 کلومیٹر طویل تار کی جالیاں تحفے میں دیں تاکہ کالے ہرن کی قیمتی اور نایاب نسل کی مزید افزائش کے لیے لال سہانڑا نیشنل پارک میں حفاظتی جنگلے بنائے جا سکیں۔

چنانچہ اس عطیے سے 18 کلومیٹر، 9 کلومیٹر اور 8 کلومیٹر کے رقبے کے چار بڑے انکلوژر بنائے گئے۔ ان محفوظ باڑوں میں کالے ہرن کی تعداد اپریل 1996 میں 325 کے لگ بھگ ہو گئی تھی۔

کالے ہرن کا شکار

شکار کی روایت اور قدرتی مسکن کی عدم دستیابی کی وجہ سے پاکستان میں یہ نسل ناپید کے قریب تھی تاہم اب حکومت پاکستان، محکمہ وائلڈ لائف اور ضلع بہاولپور کی انتظامیہ کے تعاون سے کالے ہرن کو چولستان کے صحرا میں قدرتی ماحول فراہم کیا جارہا ہے تاکہ مستقبل میں اس نسل کو ختم ہونے سے بچایا جاسکے۔

کالا ہرن اگر کسی شکاری کو دوڑ میں پیچھے نہیں چھوڑ سکتا تو وہ صرف چیتا ہے۔ برصغیر میں مغل دور میں کالے ہرن کے شکار کے لیے چیتے پالے جاتے تھے۔ ایک کھیل جسے ’کورسنگ‘ کہا جاتا ہے اس میں چیتے کو کالے ہرن پر چھوڑ دیا جاتا تھا۔

کالے ہرن

انٹرنیٹ پر فراہم معلومات کے مطابق برصغیر کے اس خطے میں 1947 میں ان ہرنوں کی تعداد 80 ہزار تھی جو کم ہو کر 1964 میں 8 ہزار پر آگئی تھی۔ تاہم بحالی کی کوششوں کے بعد اب دوبارہ ان کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔

لال سہانڑا پارک کے کالے ہرن کی قیمت کیا ہے؟

لال سہانڑا نیشنل پارک کے قریب مقامی شہری نے نیوز360 سے گفتگو میں بتایا کہ ‘اس انکلوژر میں 292 کالے ہرن موجود ہیں۔ انہیں قدرتی ماحول فراہم کیا گیا ہے جہاں ان کی افزائشِ نسل بھی ہوتی ہے۔ جبکہ 900 سے زیادہ کالے ہرن سرکاری طریقہ کار کے ذریعے فروخت کر دیے گئے ہیں۔ کالے ہرن کے جوڑے کو خریدنے کے لیے متعلقہ محکمے کو درخواست دی جاتی ہے اور منظوری کی صورت میں نر 60 ہزار اور مادہ 40 ہزار جبکہ جوڑا تقریباً 1 لاکھ روپے میں بیچا جاتا ہے۔’

ضلع بہاولپور کی شان کالے ہرن کا رہن سہن بھی نوابی

بہاولپور میں جیسے نواب حکومت کرتے تھے ویسے ہی لال سہانڑا پارک میں بھی کالے ہرنوں میں ایک سردار کالا ہرن ہوتا ہے جس کا انداز حطے کے مزاج کی طرح نوابوں جیسا ہوتا ہے۔ سردار کالے ہرن کے آس پاس کئی مادہ ہرن موجود نظر آتی ہیں جبکہ دوسرے ہرنوں کو اجازت نہیں ہوتی کہ وہ مادہ ہرنوں کے پاس بھی جا سکے۔ انکلوژر میں داخل ہوں تو بالکل سامنے ہی کالے ہرن کے جھنڈ میں سردار کالا ہرن الگ انداز میں چارا کھاتے اور دھوپ سینکتے نظر آئیں گے۔

لال سہانڑا نیشنل پارک میں مزید کیا کچھ ہے؟

سیاہ ہرن کو ان وسیع و عریض انکلوژر میں چنکارا ہرن اور نیل گائے کے ساتھ رکھا گیا ہے۔ اس پارک میں جنگلی حیات کی اقسام میں کالے ہرن کے علاوہ سہیہ، بھیڑیا، لومڑی، صحرائی لومڑی، گورپٹ، مشک بلاو، سرمئی نیولا، قراقال بلی، صحرائی بلی، جنگل سور، کلغی والا خار پشت، بڑے خرگوش، کالا تیتر، بھورا تیت، کونک، الو، کھچوے، سانپ، سنگھاڑا اور کھگا مچھلی شامل ہیں۔

لال سہانڑا پارک میں ایک وسیع و عریض انکلوژر خالی پڑا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک اس میں دو گینڈے ہوا کرتے تھے جن کی موت ہوگئی۔ اس کے پہلو میں چنکارا کا انکلوژر ہے۔ یہ ہرن قد میں چھوٹا مگر انتہائی پھرتیلا ہوتا ہے۔ اس کو بھاگتے ہوئے دیکھنا بھی ایک دلفریب نظارہ ہے۔

تیکھے نقوش کے مالک کالے ہرن کیا کھاتے ہیں؟

کالے ہرن کی نسل کو بچانے کے لیے حکومت پاکستان، محکمہ وائلڈ لائف اور ضلع بہالپور کی انتظامیہ اس حوالے جو بہترین اقدامات کر رہے ہیں اس کی مثال لال سہانڑا کا نیشل پارک ہے۔

کالے ہرن عام طور پر گھاس چرتے ہیں لیکن تھوڑی بہت ہریالی والے ریگستانی علاقوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔ نر کالا ہرن رنگ بھی بدلتا ہے۔ نر تین سال کی عمر میں جوان ہوتا ہے اور جوان ہونے کے بعد رنگ بدلنے لگتا ہے۔ سردیوں میں نر ہرنوں کا رنگ خاصا کالا دکھتا ہے لیکن گرمیوں میں یہ رنگ ہلکا پڑنے لگتا ہے اور اپریل کی شروعات تک ایک بار پھر بھورا ہو جاتا ہے۔

کالے ہرن

جنوبی انڈیا میں ان کی ایک نسل ایسی بھی ہے جو کبھی کالی نہیں ہوتی لیکن اس کے باوجود نر ہرن مادہ اور بچوں کے مقابلے میں زیادہ گاڑھے رنگ کے ہوتے ہیں۔

نر کالے ہرن کا وزن عام طور پر 34 سے 45 کلوگرام ہوتا ہے اور کندھے تک اس کی اونچائی 74 سے 88 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔ مادہ کالے ہرن کی بات کریں تو اس کا وزن 31 سے 39 کلوگرام ہوتا ہے اور اونچائی نر سے ذرا کم ہوتی ہے۔

پاکستان، انڈیا اور نیپال کالے ہرن کے آبائی وطن ہیں جبکہ امریکا کی ریاست ٹیکساس اور لاطینی امریکی ریاست ارجنٹائن میں بھی اس کی افزائش کی جا رہی ہے۔

خوبصورت رنگت کے مالک کالے ہرن کی افزئش کے لیے دنیا بھر میں اب تک صرف 13 سینٹر بنائے گئے ہیں جن میں سے 2 سینٹر پاکستان میں ہیں۔ کراچی اور حیدرآباد کے درمیان کیرتر نیشنل پارک سندھ میں جبکہ دوسرا ضلع بہاولپور کے قریب لال سہانڑا نیشنل پارک پنجاب میں ہے۔

سلمان خان پر کالے ہرن کے شکار پر سزا ہوچکی ہے

23 سال پہلے 1998 میں بالی ووڈ اداکار سلمان خان کے خلاف فلم ‘ہم ساتھ ساتھ ہیں’ کی شوٹنگ کے دوران غیرقانونی طور پر کالے ہرن کے شکار کے کیس میں 4 مقدمات درج ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ 2018 میں انڈیا کی ریاست راجستھان کے شہر جودھ پور کی مقامی عدالت نے سلمان خان کو کالے ہرن کے غیرقانونی شکار کیس میں 5 سال قید اور 10 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ مقدمے میں فلم میں شامل دیگر فنکار اداکارہ سونالی باندرے، تبو، نیلم اور سیف علی خان بھی نامزد تھے۔

متعلقہ تحاریر