سینیما و شادی ہالز اور ریسٹورانٹس پر کرونا کے تاریک سائے
کرونا کی پہلی لہر کے بعد خیال کیا جا رہا تھا کہ چند ماہ بعد جب صورتحال معمول پر آ جائے گی تو سینیما ہالز پر سے پابندی احتیاطی تدابیر کی شرط پر اُٹھالی جائے گی لیکن دوسری اور تیسری لہر کے باعث ایسا نا ہو سکا۔
پاکستان میں سینیما و شادی ہالز اور ریسٹورانٹس کے کاروبار پر کرونا کے تاریک سائے گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔ پاکستان میں کرونا کی وباء کے بعد لگائے جانے والے لاک ڈاؤن سے مختلف کاروبار متاثر ہوئے ہیں لیکن سب سے زیادہ نقصان ریسٹورانٹس، سینیما ہالز اور شادی ہالز کو اٹھانا پڑا ہے جن کے کاروبار کو عملاً بند ہوئے ایک سال کا عرصہ ہو گیا ہے۔
پاکستان میں کرونا سے بچاؤ کی خاطر سینیما ہالز پر مکمل پابندی لگا دی گئی تھی اور وہاں موجود فلموں کی نمائش روک دی گئی تھی۔ کرونا کی پہلی لہر کے بعد خیال کیا جا رہا تھا کہ چند ماہ بعد جب صورتحال معمول پر آ جائے گی تو سینیما ہالز پر سے پابندی احتیاطی تدابیر کی شرط پر اُٹھالی جائے گی لیکن دوسری اور تیسری لہر کے باعث ایسا نا ہو سکا۔
ہہ بھی پڑھیے
اسپتالوں کے معاملے پر وفاق اور سندھ حکومت پھر مد مقابل
یہی صورتحال ریسٹورانٹس کی ہے جہاں اندر کھانے پر پابندی برقرار ہے اور شادی ہالز کے معاملے میں بینکوئٹ ہالز پر اب بھی پابندی ہے لیکن کھلی فضا میں کم مہمانوں کی تواضع کی اجازت ہے۔ یہ ساری پابندیاں اِن 3 شعبوں کے کاروبار پر بری طرح اثر انداز ہوئی ہیں۔
لاہور اور کراچی میں ہمارے نامہ نگار دانیال راٹھور اور عبدالقادر منگریو نے اِن تینوں جگہوں کا دورہ کیا اور معلوم کرنے کی کوشش کی ہے کہ اُن کے کاروبار کا کتنا نقصان ہوا ہے۔