عید پر کے پی کے میں سیاحوں کی آمد، 66 ارب روپے کا ریکارڈ کاروبار

شمالی علاقہ جات کی سیاحت پر آئے ہوئے سیاحوں کا کہنا ہے حکومت سفری مشکلات کو کم کرنے کے لیے معقول اقدامات کرے۔

عید الاضحیٰ کی تعطیلات پر صوبہ خیبرپختون خوا (کے پی کے) کے سیاحتی علاقوں میں 27 لاکھ 70 ہزار سے زائد سیاحوں کی آمد سے 66 ارب روپے سے زیادہ کا ریکارڈ کاروبار ہوا ہے۔

کے پی کے میں عید کی چھٹیوں پر سیاحوں کی آمد بارے اعدادوشمار کی رپورٹ وزیراعلیٰ محمود خان نے وزیراعظم عمران خان کو پیش کردی ہے۔

وزیراعلیٰ کی رپورٹ کے مطابق عید کے ایام میں بڑی تعداد میں سیاحوں کی آمد سے مقامی معیشت کو 27 ارب روپے سے زیادہ کا فائدہ پہنچا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سیپکو کی لاپرواہی، صارفین اپنی مدد آپ کے تحت ٹرانسفارمر بنوانے لگے

سرکاری دستاویزات کے مطابق عید کے موقع پر 10 لاکھ 50 ہزار سے زائد سیاحوں نے سوات کا رخ کیا اور اس کے پرفضا مقامات کی خوبصورتی سے خوب لطف اندوز ہوئے۔

عید کے پی کے

رپورٹ کے مطابق 10 لاکھ سے زائد سیاحوں نے گلیات کی سیر کا انجوائے کیا، کمراٹ میں ایک لاکھ 20 ہزار سیاح پہنچے، وادی کاغان میں 7 لاکھ سے زائد سیاح پہنچے جبکہ چترال میں 50 سے زائد سیاحوں کی آمد ہوئی۔

وزیراعظم کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق سیاحوں نے 22 جولائی سے 25 جولائی تک سیاحتی مقامات پر عید کی تعطیلات کو خوب انجوائے کرکے گزارہ۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سیاحوں کی آمد سے مقامی لوگوں کے روزگار اور آمدن میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، جبکہ لاکھوں کی تعداد میں سیاح اب بھی صوبے کے سیاحتی مقامات میں سیر و تفریح کر رہے ہیں۔

ملک میں سیاحت کے بڑھتے ہوئے رجحان کو دیکھتے ہوئے اور اس صنعت کو فروغ دینے کے لیے وزیراعظم عمران خان نے اگست 2020 میں حکومتی ترجیحات کو عملہ جامہ پہنانے کے لیے قومی رابطہ کمیٹی (نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی) برائے سیاحت تشکیل دی تھی۔ اس سلسلے میں وزیراعظم نے گزشتہ سال مارچ میں 190 ممالک کے لیے نئی ویزا پالیسی کا بھی اعلان کیا تھا۔

واضح رہے کہ وزیراعظم نے 2018 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد حلف اٹھاتے ہوئے ملک میں سیاحت کے فروغ اور اس میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

عید الاضحیٰ کے موقع پر کے پی کے میں آئے ہوئے سیاحوں کو کہنا تھا کہ سفری مشکلات کو کم کرنے کے لیے حکومت کو معقول اقدامات کرنے ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت شمالی علاقہ جات کو لندن، پیرس اور سوئٹزر لینڈ بنانے کے دعوے تو کرتی ہے مگر عملی طور پر اقدامات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر