پاک افغان تجارت ڈالر میں نہیں روپے میں ہوگی، شوکت ترین

آئندہ چند ہفتوں میں واضح ہوجائے گا کہ ملکی معیشت پر افغانستان کے ساتھ تجارت کے کیا اثرات مرتب ہونگے

وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ عالمی اداروں نے افغانستان کے 10 ارب ڈالر روک لیے ہیں جس کی وجہ سے وہاں ڈالر کی کمی کا خدشہ پیدا ہوگیا اس لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ افغانستان پاکستان تجارت ملکی کرنسی (روپیہ)  میں کی جائے گی۔

جمعرات کو سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت سینیٹ کی  قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں  وزیرخزانہ شوکت ترین نے اراکین کو ملکی معیشت سے متعلق بریفنگ  دیتے ہوئے بتایا کہ  افغانستان کی صورتحال کا روزانہ کی بنیاد جائزہ لیا جارہا ہے،  افغانستان کے مالی ذخائر کو منجمد کردیا گیا ہے ، آئی ایم ایف اور عالمی اداروں نے  افغانستان کیلئے  زرمبادلہ کے دس ارب ڈالر روک لیے ہیں اس لئے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی سرگرمیاں پاکستانی روپیہ میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

آئی ایم ایف نے شوکت ترین کے دعوے کی تصدیق کردی

وزیرخزانہ نے مزید بتایا کہ  آئندہ چند ہفتوں میں واضح ہوجائے گا کہ ملکی معیشت پر افغانستان کے ساتھ تجارت کے کیا اثرات مرتب ہونگے، افغانستان کی صورتحال میں بہتری لانے اور معمولات کو بہتر انداز سے چلانے کیلئے  پاکستان سے لوگوں کو بھی بھیجا جاسکتا ہے۔

چیئرمین کمیٹی کی جانب سے ایف بی آر کا سسٹم ہیک ہونے کا معاملہ اٹھانے پر وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ ہیکر ایف بی آر کا ڈیٹا چوری کرنے میں ناکام رہے ہیں، انھوں نے بتایا کہ یف بی آر کے پاس ٹیکنالوجی کو مینج کرنے والے لوگ ہی نہیں ہیں تاہم سسٹم کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے۔

متعلقہ تحاریر