حجاب پہننا نارمل نہیں، پرویز ہودبھائی کے بیان سے سوشل میڈیا پر بحث

یکساں تعلیمی نصاب کے موضوع پر پروگرام میں ہود بھائی نے کہا کہ حجاب کرنے والی لڑکیوں کی کلاس میں شمولیت کم ہوتی ہے۔

پرویز ہود بھائی اپنے خیالات کا دو ٹوک اظہار کرنے کی وجہ سے مستقل تنقید کی زد میں رہتے ہیں، حال ہی میں انہوں نے ایک ٹی وی پروگرام میں بھی ایسی ہی بات کہی جس سے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

"یکساں تعلیمی نصاب” کے موضوع پر نجی ٹی وی کی اینکرپرسن غریدہ فاروقی کے پروگرام میں پرویز ہود بھائی نے کہا کہ "برقعہ کرکے کلاس میں بیٹھنے والی خواتین کی شمولیت گھٹ جاتی ہے”۔

انہوں نے مزید کہا کہ "نارمل خواتین تو اس طرف آتی ہی نہیں، شازونادر ہی ایسا ہوتا ہے”، یہاں پرویز ہود بھائی کا اشارہ برقعے اور حجاب کی طرف تھا کہ نارمل خواتین انہیں استعمال نہیں کرتیں۔

ہود بھائی کا یہ کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین ان پر تنقید کررہی ہیں۔

معروف صحافی عاصمہ شیرازی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر لکھا کہ "میں نے کالج میں حجاب لینا شروع کیا اور آج تک جاری ہے، میرے اعتماد میں کوئی کمی نہیں آئی”۔

صارف ماریہ مالک نے لکھا کہ اسکارف پہننا یا نا پہننا بااختیار ہونے کی علامت نہیں، بغیر کسی دباؤ، مداخلت اور رائے کے اپنی مرضی سے کسی کام کو کرنا بااختیار ہونا ہے۔

ایک نجی ٹی وی کی اینکرپرسن نے پرویز ہود بھائی کو جواب دینے کیلیے اپنے پروگرام کا آغاز جھنجھناتے ہوئے بیک گراؤنڈ میوزک کے ساتھ حجاب پہن کر کیا۔

بعد ازاں وقفے پر جاتے ہوئے یہ بھی کہہ دیا کہ "وقفے سے واپس آنے کے بعد ہم نارمل طریقے سے پروگرام کریں گے”۔ خاتون اینکر نے دانستہ یا نادانستہ خود ہی پرویز ہود بھائی کے بیان کی تصدیق کردی کہ حجاب پہننا نارمل نہیں۔

یہ بھی پڑھیے

نصرت سحر عباسی حجابی کیوں ہوگئیں؟

پرویز ہود بھائی کے بیان کے بعد آج ٹوئٹر پر HijabIsObligatory ٹرینڈ کررہا ہے۔ ایک صارف نے ہود بھائی کو یاد دلایا کہ فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کی ایک حجاب کرنے والی طالبہ نے 18 گولڈ میڈل حاصل کرکے ریکارڈ قائم کیا تھا۔

متعلقہ تحاریر