ایف بی آر کے بڑھتے ہوئے ٹیکسز کے خلاف تاجر برادری یک زبان

آل پاکستان انجمن تاجران کے سینئر نائب صدر جمیل احمد پراچہ نے کہا ہے کہ صدارتی آرڈیننس کے نفاذ سے رشوت کا نیا بازار گرم ہو جائے گا۔

فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کے بڑھتے ہوئے ٹیکسوں کے خلاف تاجر برادری ایک آواز ہوگئی ہے اور انہوں نے 29 ستمبر کو اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ انجمن تاجران پاکستان کی جانب سے کراچی ہنگامی کنونشن منعقد کیا گیا۔ کنونشن میں تاجران کی فیملیز نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

اس موقع پر مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے تاجران نے خطاب کیا اور تاجروں کے ساتھ ہونے والے ناانصافیوں پر  روشنی ڈالی۔

اس موقع پر آل پاکستان فرنیچر ایسوسی ایشن کے صدر تاج عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  "آج تاجروں کے لیے انتہائی مشکل وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 29 ستمبر کو اسلام آباد میں تاجروں کے احتجاج اور گھیراو کا لائحہ طے کیا ہے۔ اگر تاجروں کو کاروبار نہیں کرنے دیا جائے گا تو پھر حکومت بھی اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتی ہے۔”

یہ بھی پڑھیے

ملک بھر میں آٹے کے دام بے لگام، 20کلو کا تھیلا 80 روپے مہنگا

انہوں نے کہا کہ تاجروں کے پاس بڑی افرادی قوت ہے اور اسلام آباد کے گھیراؤ سے ہی تاجروں کے مسائل حل ہوں گے۔ ہم صدارتی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں۔

ایف بی آر تاجر

اس موقع پر آل پاکستان انجمن تاجران سندھ کے صدر قیوم قریشی کا کہنا تھا جمیل پراچہ اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے شاندار طریقے سے کراچی تاجر کنونشن منعقد کیا۔ جب بھی تاجروں کے مسائل کے حل کے لیے کوئی احتجاج ہو گا تو ہم سب ساتھ ہیں۔

تاجر کنونشن کراچی

آل پاکستان ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن کے صدر محمد فاروق خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا 18 ماہ سے ریسٹورنٹ بندش کا شکار ہیں۔ صدارتی آرڈیننس کے ذریعہ چھوٹے دکانداروں اور کاروباری حضرات پر سیلز ٹیکس نافذ کیا گیا ہے۔ جس کو مسترد کرتے ہیں۔ یہ آرڈیننس تاجروں کا معاشی قتل ہے۔ ہم کاروبار کی بحالی کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ تاجر ٹیکس دینا چاہتے ہیں لیکن حکومت ہمیں چور بنا کر کاروبار بند کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔

ایف بی آر تاجر

آل پاکستان انجمن تاجران پنجاب کے جنرل سیکرٹری عبدالروف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے تاجروں کے مسائل حل کرنے کے لیے بھرپور جدوجہد کر رہے ہیں۔ تاجروں کے مسائل حل کرنے میں اجمل بلوچ کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ حکومت کبھی انکم ٹیکس ، کبھی سیلز ٹیکس ، کبھی ایک ہزار کبھی دو ہزار مربع فٹ کی بات کرتی ہے۔ اب صدارتی آرڈیننس کے ذریعہ چھوٹے تاجروں کا معاشی قتل کیا جائے گا۔

 آل پاکستان انجمن تاجران پنجاب کے صدر شاہد غفور پراچہ کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 29 ستمبر کو ایف بی آر کے دفتر کا گھیراؤ کریں گے۔ اس احتجاج کو کامیاب بنانے کے لیے پورے پاکستان کے تاجر متحرک ہیں۔

ہم کراچی کے تاجروں سے درخواست کرتے ہیں کہ آپ احتجاج میں بھرپور شرکت کریں، حکومت نے نیا صدارتی آرڈیننس جاری کرکے چھوٹے تاجروں کو پریشان کر دیا ہے۔ ہمارا کاروبار کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ کراچی کے تاجروں کو چاہیے کہ وہ ٹرین مارچ کریں تاکہ اسلام آباد کے حکمرانوں کو پتہ لگ جائے کہ تاجر متحد ہیں۔ حکومت کو شرافت کی زبان سمجھ میں نہیں آتی۔ اس حکومت نے کاروباری برادری کے لیے کوئی اچھا کام نہیں کیا۔ کرونا نے تاجروں کو معاشی طور پر تباہ کر دیا ہے۔ آج بھی تاجر کرونا کی وجہ سے پریشان ہیں۔

ایف بی آر تاجر

کراچی تاجر ایکشن کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر شرجیل گوپلانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 32 سو ارب روپے کراچی کے تاجر ٹیکس دیتے ہیں۔ 40 بسیں خیرات میں دی گئی ہیں۔ کراچی کے لوگ سب سے زیادہ زکوة خیرات دیتے ہیں۔ کراچی کے لوگ بہت زیادہ ٹیکس دیتے ہیں۔ 42 ہزار میں سے 28 ہزار لوگ کراچی کے سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں۔ حکومت ہم سے ٹیکس لینا چاہتی ہے۔ ہم مذاکرات سے مسائل کے حل پر یقین رکھتے ہیں ۔ تاجر ٹیکس چور نہیں ہیں تاہم ہم اضافی ٹیکس نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے بچوں کو سرکاری روزگار نہیں ملتا۔ پنجاب ، کے پی کے اور بلوچستان کی حکومتیں تاجروں کے مسائل کے لیے تعاون کرتی ہیں لیکن کراچی لاوارث ہے۔

 شادی ہالز ایسوسی ایشن کے صدر رانا ریئس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شادی ہالز کی صنعت کرونا کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی، 6 ماہ تک ہالز بند رہے۔  ہم 29 ستمبر کو اسلام آباد میں تاجروں کے احتجاج کی حمایت کرتے ہیں۔

 کراچی تاجر کنونشن کی جھلکیاں

ایف بی آر کے نئے ٹیکسز کے خلاف ہونے والے کراچی تاجر کنونشن 2021 کا انعقاد سندھ تاجر اتحاد کی جانب سے کیا گیا، کنونشن کی میزبانی جمیل پراچہ چیئرمین سندھ تاجر اتحاد، سینئر نائب صدر آل پاکستان انجمن تاجران  نے کی۔ کنونشن کا اشتراک نیو جوڑیا بازار کراچی کی جانب سے کیا گیا۔

کراچی تاجر کنونشن کا آغاز مقامی لان میں پیر کی شب رات ساڑھے 9 بجے کیا گیا۔ اسٹیج پر بڑی اسکرین اور بینرز نصب تھے، جس پر کراچی تاجر کنونشن 2021 تحریر تھا۔ بینرز پر تاجر رہنماؤں کی تصاویر اور رہنماؤں کے نام بھی تحریر تھے۔ تاجر کنونشن میں ملک بھر سے تاجر شریک ہوئے۔ تاجر کنونشن ایک گلدستہ کے مانند دکھائی دے رہا تھا، جس میں ہر مذہب ، قوم اور برادری سے تعلق رکھنے والے تاجر شریک ہوئے، تاجر کنونشن یکجہتی ، اخوت ، بھائی چارگی کی علامت ثابت ہوا، تاجروں نے کنونشن میں اپنے مسائل بھرپور انداز میں اجاگر کیے اور مطالبات پیش کیے۔

ایف بی آر تاجر

تاجر کنونشن میں مختلف قرار دادیں پیش کی گئیں، جس میں حکومت سے مختلف مطالبات منظور کرنے کی اپیل کی گئی تھی، سندھ تاجر اتحاد نے کراچی تاجر کنونشن کی میزبانی بھرپور انداز میں کی۔ تاجر رہنماوں نے شاندار میزبانی پر جمیل پراچہ اور ان کی پوری ٹیم کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔

کراچی تاجر کنونشن

کنوینشن کے میزبان آل پاکستان انجمن تاجران کے سینئر نائب صدر اور چیئرمین سندھ تاجر اتحاد جمیل احمد پراچہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج تاجر بہت پریشان ہے۔ کرونا کے سبب لاک ڈاؤن کے نام پر تاجروں کے کاروبار بند کرائے گئے۔ پہلے ہڑتال کے نام پر کاروبار بند کرایا جاتا تھا آج اسسٹنٹ کمشنر آکر ہمارا کاروبار بند کرا دیتا ہے اور لاکھوں روپے جرمانہ کیا جاتا ہے۔ ہمارے ٹیکسز سے حکومت چلتی ہے۔ ابھی ہماری صوبائی گورنمنٹ سے جان چھوٹی ہے۔ اب وفاق نے کھیل شروع کر دیا ہے۔ صدارتی آرڈیننس کے ذریعہ ایف بی آر تاجروں سے پانچ سال کا ریکارڈ مانگ رہے ہیں۔ ایف بی آر نے پانچ سالوں میں کتنی رشوت لی یہ بھی بتائیں۔ ایف بی آر کے ساتھ نادرا اور نیب کو ملا کر حکومت تاجروں کو ہراساں کر رہی ہے۔ تاجروں کو گرفتار کرنے کا خیال حکومت دل سے نکال دے۔ حکومت اسلام آباد کے سابق تاجر احتجاج کو یاد رکھے۔ تاجروں کو سیلز ٹیکس میں الجھا کر پریشان کیا جا رہا ہے۔ ہم تاجر ایف بی آر کی دادا گیری کو نامنظور کرتے ہیں ۔ ہم قانون کے مطابق کاروبار کرتے ہیں۔ ہم کسی دھمکی میں نہیں آئیں گے۔ سیلز ٹیکس کے نام پر رشوت کا نیا دھندا شروع ہو جائے گا۔

متعلقہ تحاریر