صدارتی آرڈیننس پر میڈیا غلط رپورٹنگ کررہا ہے، چیئرمین ایف بی آر

ڈاکٹر اشفاق احمد کے مطابق حکومت ایسے ڈاکٹرز، بیوٹیشنز، انجیئنرز، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس، وکلا، کنسلٹنٹس اور آرکیٹیکس کو ٹیکس نیٹ میں لانا چاہتی ہے جو گھروں میں دفاتر چلاتے ہیں۔

چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ڈاکٹر اشفاق احمد کا کہنا ہے کہ صدارتی آرڈیننس پر میڈیا غلط رپورٹنگ کررہا ہے، جس کی وجہ سے تاجر برادری میں شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں۔

چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو ڈاکٹر اشفاق احمد نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں وضاحتیں دیتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ عوام اور تاجروں کے بجلی اور گیس کے کنکشنز کاٹ دیے جائیں گے اور سم بند کردی جائے گی، ایسا کچھ ہونے والا نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پیٹرول کی قیمت: ترین بھی فواد چوہدری کے ہمنوا

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین ڈاکٹر اشفاق احمد نے کہا کہ پاکستان میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا انکم ٹیکس کے صدارتی آرڈیننس پر غلط رپورٹنگ کر رہا ہے اور خبر کا جو اینگل پیش کیا جا رہا ہے اس سے عوام اور تاجر پریشان ہو رہے ہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں ان کا کہنا تھا کہ صدارتی آرڈیننس میں چند مخصوص پیشہ وار افراد کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانا چاہتے ہیں، جو ٹیکس جمع نہیں کراتے۔ ان میں ایسے ڈاکٹرز، بیوٹیشنز، انجیئنرز، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس، وکلا، کنسلٹنٹس اور آرکیٹیکس شامل ہیں جو اپنے گھروں میں دفاتر چلا رہے ہیں اور اس آمدن پر کوئی ٹیکس نہیں دیتے۔ ان کے بجلی اور گیس کے بلوں پر ٹیکس وصول کیا جائے گا اور انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ ان سے ٹیکس کی تفصیلات طلب کریں گے اگر نہ ملیں تو نوٹس دیں گے اور اگر ٹیکس چوری ثابت ہوئی اور پھر بھی ٹیکس نہ دیا تو پھر اس کے بجلی اور گیس کے کنکشن منقطع کیے جائیں گے اور ان کے نام پر موجود سم بلاک کی جائیں گی۔

چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر اشفاق احمد نے بریفنگ کے دوران بتایاکہ مالی سال 2020-21 میں 4734 ارب روپے کے محصولات اکھٹے کئے گئے تھے۔ ٹیکس وصولیاں مالی سال 2019-20 کے مقابلے میں 18.45 فیصد زائد رہیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے بتایاکہ مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں 850 ارب روپے کے محصولات جمع کئے، رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ کا ریونیو ہدف 690 ارب روپے تھا۔ یف بی آر محصولات میں اضافہ کے ساتھ ٹیکس نظام میں بہتری آئی ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے بتایاکہ گزشتہ 12 سال میں 863 ارب روپے کے ریفنڈز کے مسائل حل کئے ہیں جبکہ 307 ارب روپے کیش ریفنڈز ادا اور 556 ارب روپے کے ریفنڈز کی ایڈجسٹمنٹ کی گئی جبکہ 323  ارب روپے سے زائد کے انکم ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی باقی ہے۔

ڈاکٹر اشفاق احمد نے کہاکہ 181 ارب روپے کے سیلز ٹیکس ریفنڈز صنعتوں کی پیداوار میں اضافہ کے لیے جاری کئے گئے فاسٹر نظام کے تحت 11 ارب روپے کے ریفنڈز ادا کئے ہیں۔

متعلقہ تحاریر